خیبرپختونخوا میں مزدور کی کم سے کم تنخواہ 36 ہزارروپے مقرر، سیکڑوں نئی اسامیاں

53 / 100

فوٹو: فائل

اسلام آباد: خیبرپختونخوا میں مزدور کی کم سے کم تنخواہ 36 ہزارروپے مقرر، سیکڑوں نئی اسامیاں منظور کرلی گئیں ، صوبے میں سی ٹی ڈی اورپولیس کےلئے سیکڑوں نئی اسامیوں پر بھرتی اور پولیس کے لئے 10 مزید بکتر بند گاڑیاں خریدنے کی بھی منظوری دی گئی،اہم فیصلے صوبائی کابینہ کے اجلاس میں کئے گئے۔

وزیر اعلی خیبر پختونخوا سردارعلی امین گنڈاپور کی صدارت میں صوبائی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں پولیس کی استعداد بڑھانے کے لئے ضلع ٹانک اور لکی مروت کے لئے 791 نئی آسامیوں کی منظوری دی۔

صوبے میں دہشتگردی کیسز کےلئے سی ٹی ڈی خیبرپختونخوا میں پراسیکیوٹر کی 16 آسامیوں کی منظوری دی،کابینہ نے سمندر پاکستانیوں کی شکایات ازالے کےلئے قانون کے مسودے کی منظوری دی۔

اسی طرح کابینہ نے صوبہ بھر میں رحمت العالمین کانفرنسوں کے سرکاری سطح پر انعقاد کی منظوری دی،کابینہ نے خیبرپختونخوا رجسٹریشن آف برک کلن بل 2024 کے مسودے، اینٹ کے بھٹوں کی رجسٹریشن کےلئے ریگولیٹری فریم ورک اور صوبائی جیل خانہ جات (ترمیمی) ایکٹ، 2024 میں ترامیم کی بھی منظوری دیدی۔

صوبائی کابینہ نے جی ٹو جی بنیادوں پر پشاور سیف سٹی پراجیکٹ پر عملدرآمد کےلئےبطور سپلیمنٹری گرانٹ 2.2 ارب روپے کی بھی منظوری دی،سمندر پار پاکستانیوں کے لیے قانون کے مسودے کی منظوری دی قانون میں سمند پار پاکستانیوں اور ان کے خاندان والوں کے مسائل کے حل کا طریقہ کار شامل ہے۔

قانون میں سمندر پار پاکستانیوں کے شکایات کے ازالے کا مربوط نظام شامل،وزیر اعلی سمندر پار پاکستانیوں کے کمیشن کے سربراہ ہونگے،کابینہ نے صوبہ بھر میں رحمت العالمین کانفرنسوں کے سرکاری سطح پر انعقاد کی منظوری دیدی،یہ کانفرنسز صوبائی، ڈویژنل اور ضلعی سطح پر منعقد کئے جائیں گے۔

ان کانفرنسز میں نعت خوانی اور قرآت کے مقابلوں کے علاوہ سیرت النبی پر خصوصی نشستیں بھی منعقد کئے جائیں گے،کابینہ نے خیبرپختونخوا رجسٹریشن آف برک کلن بل 2024 کے مسودے کی منظوری دیدی۔

اس قانون سازی کا مقصد صوبے میں اینٹ کے بھٹوں کی رجسٹریشن اور بہتر انتظام و انصرام کے لئے ایک جامع اور موثر ریگولیٹری فریم ورک تیار کرنا ہے،اس قانون پر عملدرآمد سے اینٹ بھٹوں پر کام کرنے والے مزدوروں کی فلاح و بہبود اور ان کے حقوق کے تحفظ کے ساتھ ساتھ ماحولیاتی آلودگی کے اسباب کا تدارک ممکن ہوسکے۔

کابینہ نے خیبر پختونخوا جیل خانہ جات (ترمیمی) ایکٹ، 2024 میں ترامیم کی منظوری دی ہے جس کے تحت جیل اسٹاف کے لئے ٹریننگ اکیڈمی کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔

کابینہ نے صوبے میں کھلاڑیوں کی بہتر فلاح و بہبود کے لئے خیبر پختونخوا اسپورٹس انڈومنٹ فنڈز کے لیے 500 ملین روپے کی منظوری اورضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں جوان مرکز کے قیام کی منظوری دی۔

کابینہ نے سیڈار گالف کورس کی 962 کنال اراضی کی ملکیت کو ڈپٹی کمشنر سوات سے کھیل و سیاحت کے محکمے کو منتقل کرنے کی منظوری دی،خیبر پختونخوا پیدائش، انتقال، شادی اور طلاق یا شادی کی تحلیل (رجسٹریشن اور سرٹیفیکیشن) کے قواعد 2021 میں ترامیم کی منظوری دی۔

کابینہ نے خیبر پختونخوا لوکل گورنمنٹ فیسکل ٹرانسفر رولز 2016 کے قاعدہ 23 میں ترمیم کی منظوری دی،جب کہ صوبے کے 13 اضلاع میں حالیہ سیلاب کی ایمرجنسی رسپانس سرگرمیوں کے دوران کیے گئے 8.835 ملین روپے کے اخراجات کی منظوری دے دی ہے۔

صوبائی کابینہ نے کرغزستان سے پاکستانی طلباء کی واپسی کے دوران ہونے والے 143.59 ملین روپے کے اخراجات کی منظوری دی ہے۔

کابینہ نے اقتصادی بحالی اسکیم ”شمالی وزیرستان کے کاروبار کی بحالی (مرحلہ دوم) کے لئے موجودہ مالی سال 2024-25 کے لئے مختص رقم میں اضافے کی منظوری دی ہے، رقم کو 2.000 ملین روپے سے 1500.000 ملین روپے تک اضافہ کیا گیا ہے، جسے ضمنی گرانٹ کے طور پر منظور کیا گیا۔

کابینہ نے عید پیکیج فنڈ کے غیر استعمال شدہ رقم کو فلاحی شراکت فنڈ میں منتقل کرنے کی منظوری دی ہے،فلاحی شراکت فنڈ صوبائی حکومت کا ایک نیا اقدام ہے جس سے غرباء کو سپورٹ کیا جائے گا، صوبائی کابینہ کے اراکین نے اس فنڈ میں پہلے ہی ایک ماہ کی تنخواہ عطیہ کی ہے۔

کابینہ نے انجینئر صاحبزادہ شبیر کے نام کی بطور ممبر انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) خیبر پختونخوا کے لئے تین سال کی مدت کے لئے منظوری دی ہے، مال مویشیوں سے انسانوں کو منتقل ہونے والی بیماریوں کے تدارک کے لئے زنوٹیک ڈیزیز کنٹرول ایکٹ، 2024′ کے مسودے کی منظوری دیدی۔

کابینہ نے ‘خیبر پختونخوا اینیمل فیڈ سٹف اور کمپاؤنڈ فیڈ ایکٹ، 2024’ کے مسودے کی بھی منظوری دیدی جس کا مقصد صوبے میں فیڈ سٹف اور کمپاؤنڈ فیڈ کی تیاری، اسٹوریج، سپلائی اور نقل و حمل کے فروخت اور مارکیٹنگ کو ریگولیٹ کرنا ہے۔

ضلع کرک، ہنگو اور کوہاٹ کے لئے تیل اور گیس کی رائلٹی کے حصے کو موجودہ 10% سے بڑھا کر 15% کرنے کی منظوری دیدی۔

Comments are closed.