عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو 9 مئی کے 12 مقدمات سے ڈسچارج کردیا گیا

51 / 100

فوٹو:فائل

راولپنڈی : انسدادِ دہشتگردی کی عدالت کی طرف سے پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو 9 مئی کے 12 مقدمات سے ڈسچارج کردیا گیا،

راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ملک اعجاز اصف نے اڈیالہ جیل میں بشریٰ بی بی کے خلاف 9 مئی مقدمات کی سماعت کی جہاں پولیس نے ان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی۔

راولپنڈی پولیس کی جانب سے 9 مئی مقدمات میں بشری بی بی کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر انسداد دہشت گردی عدالت نے تفصیلی سماعت کی اور اس کے بعد پولیس کی درخواست مسترد کردی۔

سماعت کے دوران پولیس کا مؤقف تھا کہ بشری بی بی سے جی ایچ کیو حملہ سمیت 12 مقدمات کی تفتیش کی جائے گی۔

انسداد دہت گردی عدالت میں بشری بی بی کی جانب سے ان کے وکیل سلمان صفدر نے پولیس کی درخواستوں کے خلاف دلائل دیے۔

بعد ازاں اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بشریٰ بی بی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ آج انسداد دہشت گردی عدالت نے بشریٰ بی بی کے 9 مئی کے 12 مقدمات کی سماعت کی.

انھوں نے کہا کہ بشریٰ بی بی کو مختلف بیانات کی روشنی میں نامزد کیا گیا تھا لیکن ان بیانات کی کوئی قانونی حیثیت نہیں تھی.

بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ عدالت نے تفصیلی دلائل سننے ہیں، راولپنڈی پولیس نے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی تاہم عدالت نے بشریٰ بی بی کو تمام مقدمات میں ڈسچارج، بری کیا ہے اور عدالت نے راولپنڈی پولیس کی جسمانی ریمانڈ کی استدعا خارج کردی ہے۔

انہوں نے کہا کہ استغاثہ نے تین بیانات عدالت کے سامنے رکھے جس میں بتایا گیا کہ بشریٰ بی بی 9 مئی میں ملوث تھیں، ہم نے عدالت کے روبرو طویل دلائل دیے اور بشریٰ بی بی کو تمام مقدمات میں بری الذمہ کردیا گیا ہے۔

کہا کہ کافی دنوں کے بعد عدالت سے ایک خوش آئند فیصلہ آیا ہے، دونوں اطراف سے تفصیلی دلائل دیے گئے اور عدالت نے استغاثہ کے شواہد مسترد کردیےکہا کسی ہمراہی ملزم کے بیان کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔

اس موقع پر بیرسٹرسلمان صفدر نے میڈیا کو بتایا کہ عدالت نے کہا 9 مئی کو ایک سال تین ماہ ہوچکے اب تک خاموشی کیوں رہی۔

بشریٰ بی بی کے وکیل نے کہا کہ سائفر میں عمران خان بری ہوئے لیکن اب تک فیصلہ نہیں آیا، سرکار کی طرف سے آج چار پراسیکیوٹرز پیش ہوئے، سرکار کا حق موجود ہے وہ آج کے فیصلے کو کہیں بھی چیلینج کرے۔

انھوں نے یہ بھی کہا کہ میں نے کبھی کسی فیصلے پر تنقید نہیں کی کیونکہ میں ایک پروفیشنل وکیل ہوں، یہاں رات کے اندھیرے میں بھی فیصلے ہوئے ہیں اور آج کے فیصلے سے بانی پی ٹی آئی کے مقدمات پر بھی فرق ضرور پڑے گا۔

Comments are closed.