فائروال، سست انٹرنیٹ، ملٹی نیشنل کمپنیوں کی پاکستان سے واپسی کا عمل شروع

63 / 100

فوٹو:فائل

اسلام آباد: فائروال، سست انٹرنیٹ، ملٹی نیشنل کمپنیوں کی پاکستان سے واپسی کا عمل شروع ہو گیا ہے، میں حالیہ عرصے میں انٹرنیٹ کی بندش یا سست رفتار ڈیجیٹل انڈسٹری کے لیے تباہ کن ثابت ہورہی ہے۔

نجی ٹی وی آج نیوز کی رپورٹ کے مطابق یہ مسائل ممکنہ طور پر فائروال کی تنصیب کے بعد سامنے آئے ہیں، پی ٹی اے نے اس حوالے مکمل چپ سادھ لی ہے.

رپورٹ کے مطابق اب پاکستان بزنس کونسل نے خبردار کیا ہے کہ متعدد ملٹی نیشنل کمپنیوں نے فائروال کی تنصیاب سے ملک میں بڑے پیمانے پر انٹرنیٹ کی بندش یا سست رفتار کے باعث اپنے دفتر پاکستان سے منتقل کرنے کا ارادہ کرلیا ہے جبکہ بیشتر کمپنیاں ایسا کربھی چکی ہیں۔

اس حوالے سے بزنس ریکارڈر کی رپورٹ کے مطابق پی بی سی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک تفصیلی بیان میں کہا کہ “ہم بجلی کی پیداوار میں کیپیسٹی کی لاگت ادا کرنے پر مجبور ہیں جس کی وجہ سے بے روزگاری اور برآمدات اور ٹیکس ریونیو کا نقصان ہوتا ہے.

انٹرنیٹ بندش معاملہ لاہور ہائیکورٹ پہنچ گیا، آن لائن کاروبار ٹھپ،حکام سے جواب طلب

ان کی طرف سے کہا گیا ہے کہ اب ہمیں فائر وال کے ناقص نفاذ کی وجہ سے ابھرتے ہوئے سافٹ ویئر سیکٹر میں بے کار کیپیسٹی کے خطرے کا سامنا ہے۔

کونسل کا خیال تھا کہ اگر سیکیورٹی کے لیے فائر وال ضروری بھی ہو تو پہلے ٹرائلز کرکے ہزاروں فری لانس سافٹ ویئر ڈویلپرز کے ذریعہ معاش کو بچایا جاسکتا تھا اور آئی ٹی/ آئی ٹی سے متعلق سروسز کے قابل اعتماد سپلائر کے طور پر پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچانے سے بچ سکتے تھے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ، ’بہت سی ایم این سیز اپنے آفس منتقل کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہیں اور کچھ پہلے ہی ایسا کر چکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’ابھی دیر نہیں ہوئی ہے۔ پی بی سی نے حکام پر زور دیا ہے کہ وہ نظر ثانی کریں.

رپورٹ کے مطابق یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ملک بھر میں انٹرنیٹ کی بندش جاری ہے اور اس کی اصل وجہ ابھی تک معلوم نہیں ہوسکی ہے۔ ٹیک انڈسٹری نے پہلے ہی خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے اور متنبہ کیا ہے کہ ان رکاوٹوں سے پاکستان کی معیشت کو 300 ملین ڈالر تک کا نقصان ہوسکتا ہے۔

سینئر نائب صدر پاکستان سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن علی احسان نے کہا کہ یہ خلل صرف تکلیف دہ نہیں ہیں بلکہ صنعت کی فعالیت پر براہ راست جارحانہ حملہ ہے جس کے نتیجے میں 300 ملین ڈالر کے تباہ کن مالی نقصانات کا اندازہ لگایا جا رہا ہے یہ نقصان مزید بڑھ سکتا ہے.

Comments are closed.