غزہ جنگ بندی کے لئے دوحا میں مذاکرات کا نیا دور حوصلہ افزا آغاز ہے،وائٹ ہاؤس
فائل:فوٹو
واشنگٹن : وائٹ ہاوٴس نے کہا ہے کہ غزہ جنگ بندی کے حصول کے لیے ہونے والے مذاکرات کا نیا دور دوحہ میں شروع ہوا جو ایک حوصلہ افزا آغاز ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے سے ایران اسماعیل ہانیہ کے قتل کے جواب میں اسرائیل پر حملہ کرنے سے گریز کر سکتا ہے۔
برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے کہا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے حوالے سے قطر میں ہونیوالی بات چیت عالمی استحکام کیلئے ایک اہم لمحہ ہے جو مشرق وسطیٰ کے مستقبل کا تعین کر سکتا ہے۔
بیروت سے فرانسیسی وزیر خارجہ سیگورنیت نے نئے مذاکراتی دور کے آغاز کی کے حوالے سے کہا کہ خطے میں امن کی ضمانت کیلئے غزہ میں جنگ بندی تک پہنچنے کی ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ جمعرات کو قطری دارالحکومت دوحہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان 10 ماہ سے جاری جنگ بندی کیلئے مذاکرات جاری ہیں۔
اس حوالے سے امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ آج ایک حوصلہ افزا آغاز ہے، قطری دارالحکومت میں سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنز کی شرکت سے بات چیت کا آغاز ہوا، ابھی بہت کام باقی ہے، معاہدے کی پیچیدگی کو دیکھتے ہوئے پہلے روز کسی معاہدے تک پہنچنے کی امید نہیں تھی۔
ترجمان نے توقع ظاہر کی کہ بات چیت آج جمعہ کو بھی جاری رہے گی، یہ ایک اہم کام ہے، باقی رکاوٹوں کو دور بھی کیا جا سکتا ہے، ہمیں اس عمل کو اپنے انجام تک پہنچانا چاہیے۔
جان کربی نے کہا کہ ہمیں یرغمالیوں کی رہائی، غزہ میں فلسطینی شہریوں کے لیے امداد کی ترسیل، اسرائیل کی سلامتی اور خطے میں کشیدگی میں کمی کو مد نظر رکھنا ہوگا۔
وائٹ ہاوٴس نے تمام متعلقہ فریقوں پر زور دیا تھا کہ وہ دوحہ میں ہونے والے غزہ مذاکرات میں شرکت کریں جس کا مقصد جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے تک پہنچنا ہے۔
امریکہ نے اسرائیل اور حماس دونوں پر لچک کا مظاہرہ کرنے اور دوسرے رعایت دینے پر زور دیا۔
جان کربی نے غیرملکی میڈیا کو ایک انٹرویو میں اشارہ کیا کہ معلومات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایران نے خطے میں اپنے ایجنٹوں کے ذریعے اسرائیل پر حملے کی دھمکی سے کنارہ کشی نہیں کی ، امریکہ صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور کسی بھی صورت حال کے تیار ہے۔
امریکہ اور اسرائیل نے مذاکرات میں شرکت کے لیے جمعرات کو وفود قطر بھیجے، حماس رہنما قطر میں مقیم تھے تاہم حماس نے جمعرات کے مذاکرات میں شرکت کرنے کی وضاحت نہیں کی تھی، بعد ازاں ثالثوں نے بتایا تھا کہ حماس بالواسطہ طور پر مذاکرات میں شریک ہوگی۔
یاد رہے کہ 7 اکتوبر سے اب تک اسرائیلی بربریت کے نتیجے میں 40 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور 92 ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے جبکہ ہزاروں لاپتہ ہیں۔
Comments are closed.