آئی پی پیز سے معاہدے غیر قانونی ہیں، قوم کے سامنے لائے جائیں،حافظ نعیم الرحمان
فائل:فوٹو
راولپنڈی: امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ بجلی بلوں کے بم گررہے ہیں کوئی پوچھنے والا نہیںآ ئی پی پیز سے معاہدے غیر قانونی ہیں، قوم کے سامنے لائے جائیں۔ ہمارا مطالبہ ہے ساری مراعات ختم ہونی چاہئیں، ایک ایک آئی پی پی کا فرانزک آڈٹ ہو، قوم 2600 ارب روپے آئی پی پیز معاہدوں کی مد میں ادا کرتی ہے، آپ تنخواہ دار لوگوں کو برباد نہ کریں۔
راولپنڈی میں دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ آج دھرنے کو 4 دن ہوگئے ہیں، یہ تاریخی دھرنا عزم ،ہمت اور حوصلے کا پیغام بن کر دنیا کے سامنے آرہا ہے، بجلی بلوں کے بم گررہے ہیں کوئی پوچھنے والا نہیں، اب بات خودکشیوں تک پہنچ چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ چیلنج سیاسی لوگ کرتے ہیں، سیاسی پارٹیوں کی ذمہ داری ہوتی ہے عوام پر ہونے والے ظلم کو چیلنج کریں، جو ماحول بنا دیا گیا ہے جماعت اسلامی کے سوا کوئی آواز سامنے نہیں آرہی، جماعت اسلامی نے فیصلہ کیا کہ 25کروڑ عوام کی ترجمانی کرے گی۔
حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ ہم پرامن مزاحمت کرتے ہوئے مری روڈ پر موجود ہیں، افسوس ہے لاہور میں خواتین کے ساتھ برا سلوک کیا گیا، خواتین کو چاروں طرف سے ناکہ بندی کرکے روکا گیا ہے، سیکڑوں، ہزاروں خواتین کے راستے روکے گئے، صوبائی اور وفاقی حکومت رکاوٹیں کھڑی کرکے اپنے لیے مشکل حالات پیدا کررہی ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ مطالبہ کررہا ہوں فوری رکاوٹیں ختم کی جائیں، ہماری ماوٴں ،بہنوں اور بیٹیوں کو دھرنے میں شرکت کرنے دی جائے، ان حالات کا سامنا گھر کی عورت ہی کرتی ہے، جب خواتین اپنے حق کیلئے نکلتی ہیں تو آپ رکاوٹیں کھڑی کرتے ہیں، یہ بزدلانہ کام کیے جارہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تصادم کا راستہ برداشت نہیں کرسکتا، جب رکاوٹیں کھڑی کریں گے تو وہ توڑی بھی جائیں گی،پھر ہم سے شکایات نہ کریں، گزشتہ حکومتوں نے آئی پی پیز کو طاقتور بنایا ہے، آئی پی پیز معاہدوں میں جھوٹ اور دھوکا ہے، بتایا جائے جو معاہدہ ہوا وہ کیا تھا اور حقیقت میں کیا ہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ اصل حق اس کا ہوتا ہے جو قانونی طریقے سے معاہدہ کرتا ہے، کپیسٹی چارجز ختم کرنے پر کس نے حکومت کا ہاتھ روکا ہے، ہم کیوں اپنے بجلی بلوں میں ان پیسوں کو ادا کریں، بجلی کے بلوں میں ٹیکسز ہم کیوں ادا کریں۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ہم نے مذاکرات کے پہلے دور میں اپنے مطالبات حکومت کے سامنے رکھ دیئے ہیں، ہمیں کپیسٹی چارجز کسی طور قابل قبول نہیں، حکومت کو واضح کیا ہے کہ مراعات بالکل ختم کرنا پڑیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت بتائے کیا واپڈا اوردوسرے محکموں کے افسران کو بجلی مفت نہیں ملتی؟ ایک بہت بڑے طبقے کو پٹرول مفت ملتا ہے، بڑی بڑی گاڑیوں میں گھومتے ہیں، ان کو گھر اور ذاتی استعمال کیلئے پٹرول مفت ملتا ہے، مفت پٹرول مختلف افسران کو ملتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو افسران کی بڑی گاڑیوں کو مفت پٹرول ملتا ہے اس کی ادائیگی ہم کرتے ہیں، تمام افسران کیلئے طے کیا جائے کہ وہ 1300سی سی سے بڑی گاڑی استعمال نہ کریں، محمد خان جونیجو کے دور میں تمام بڑے لوگوں کیلئے 1000سی سی سے اوپر گاڑی نہیں ہوتی تھی، اب کم از کم 1300سی سی گاڑی پر تو آجائیں۔
حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ ہمارا مطالبہ ہے ساری مراعات ختم ہونی چاہئیں، ایک ایک آئی پی پی کا فرانزک آڈٹ ہو، قوم 2600 ارب روپے آئی پی پیز معاہدوں کی مد میں ادا کرتی ہے، آپ تنخواہ دار لوگوں کو برباد نہ کریں،چاہے وہ پرائیویٹ سیکٹر کے ہوں یا گورنمنٹ کے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ عالمی مارکیٹ میں پٹرول کی قیمتیں کم ہوئی ہیں، آپ پٹرول پر لیوی ختم کریں، نااہلی آپ کی ہو اور پیسے ہم کیوں دیں؟ آپ نے فکس ڈیوٹی لگا دی ہے، آپ انڈسٹری تباہ کرکے کیسا کھیل کھیل رہے ہیں؟ آپ اس بیروزگاری کو کہاں لیکر جائیں گے، ہمارے تمام مطالبات عوام کی آواز ہیں۔
Comments are closed.