جسٹس ریٹائرڈ مظہرعالم میاں خیل کوانکار کے باوجود ایڈہاک جج مقررکرنےکی سفارش
فوٹو: فائل
اسلام آباد: جسٹس ریٹائرڈ مظہرعالم میاں خیل کوانکار کے باوجود ایڈہاک جج مقررکرنےکی سفارش،طارق مسعود اور مظہرعالم ریٹائرمنٹ کے بعد دوبارہ سپریم کورٹ کےایڈہاک جج مقررہوں گے،جوڈیشل کمیشن نے جسٹس ریٹائرڈ سردار طارق مسعود اور جسٹس ریٹائرڈ مظہرعالم میاں خیل کو ایک ایک سال کے لیے ایڈہاک جج تعینات کرنے کی سفارش کردی ہے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن کا اجلاس ہوا جس میں جوڈیشل کمیشن کے تمام ممبران نے شرکت کی۔ ذرائع کے مطابق جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں جسٹس ریٹائرڈ سردار طارق مسعود اور جسٹس ریٹائرڈ مظہر عالم میاں خیل کو ایڈہاک جج تعینات کرنے کی سفارش کردی۔
جسٹس سردار طارق مسعود کے نام کی منظوری 8:1 کے تناسب سے دی گئی، جسٹس منیب اختر نے جسٹس سردار طارق مسعود کی بطور ایڈہاک جج تعیناتی پر اختلاف کیا۔
ذرائع کا کہنا ہے جسٹس ریٹائرڈ مظہر عالم میاں خیل کی بطور ایڈہاک جج تعیناتی کی 6 ممبران کی اکثریت سے سفارش کی گئی۔ جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس منصور علی شاہ نے جسٹس ریٹائرڈ مظہر عالم میاں خیل کی بطور ایڈہاک جج تعیناتی کی مخالفت کی۔
جسٹس منیب اختر نے ایڈہاک ججز کی تعیناتی کی مکمل مخالفت کی، انہوں نے کہا کہ ایڈہاک ججز کو تعینات نہیں کیا جانا چاہیے۔
جوڈیشل کمیشن اجلاس میں جسٹس ریٹائرڈ مظہر عالم میاں خیل کی تعیناتی پر جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس یحییٰ آفریدی نے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایڈہاک جج بننے سے معذرت کر چکے ہیں۔
جوڈیشل کمیشن کے چھ ممبران کی اکثریتی رائے یہ تھی کہ جسٹس ریٹائرڈ مظہر عالم میاں پہلے ایڈہاک جج تعیناتی پر رضامندی ظاہر کر چکے ہیں، ان سے دوبارہ ان کی رضامندی پوچھی جائے۔
ذرائع کے مطابق جسٹس ریٹائرڈ سردار طارق مسعود کی بطور ایڈہاک جج تقرری ایک سال کے لیے کی گئی ہے جبکہ جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر اور جسٹس ریٹائرڈ مشیر عالم کی ایڈہاک ججز کی تعیناتی کے معاملے پر مشاورت ہی نہیں کی گئی۔ دونوں سابق جج اجلاس سے قبل ہی ایڈہاک بننے پر معذرت کر چکے تھے
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایڈہاک ججز کی تعیناتی کا معاملہ ججز تقرری برائے پارلیمانی کمیٹی کے بجائے براہ راست صدر مملکت کو منظوری کیلیے بھجوایا جائے گا اور صدر مملکت سے منظوری کے بعد جسٹس ریٹائرڈ مظہر عالم میاں خیل سے دوبارہ رائے لی جائے گی۔
Comments are closed.