عدالتی فیصلے کی غلط تشریح سے بڑی سیاسی جماعت کو انتخابی عمل سے نکال دیا گیا
فوٹو: فائل
اسلام آباد: سپریم کورٹ،سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس پر جسٹس اطہر من اللہ کا چار صفحات پر مشتمل اختلافی نوٹ جاری کردیا گیاہے۔
اختلافی نوٹ میں کہا گیاہے الیکشن کمیشن کے وکیل نے بنیادی انسانی حقوق سے متعلق اہم سوالات اٹھائے، بادی النظر میں سپریم کورٹ کا فیصلہ کسی جماعت کو نااہل قرار دینے کیلئے نہیں تھا، جسٹس اطہر من اللہ کے نوٹ کا اہم نقطہ۔
جسٹس اطہر من اللہ نے لکھا ہے کہ عدالتی فیصلے کی غلط تشریح سے بڑی سیاسی جماعت کو انتخابی عمل سے نکال دیا گیا، الیکشن کمیشن کے فیصلے سے ووٹرز کو بنیادی حق سے محروم کیا گیا۔
الیکشن کمیشن نے تسلیم کیا کہ ایک بڑی جماعت کو سپریم کورٹ فیصلے کی روشنی میں نااہل قرار دیا گیا، الیکشن کمیشن کے وکیل نے عام انتخابات کی شفافیت پر سنگین سوالات اٹھائے۔
سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت سپریم کورٹ کے 13 رکنی لارجر بنچ نے کی ۔۔ جسٹس اطہر من اللہ لارجر بنچ کا حصہ ہیں ۔۔ جسٹس اطہر من اللہ نے نوٹ میں تحریر کیا ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا الیکشن کمیشن کے وکیل نے بنیادی انسانی حقوق سے متعلق اہم سوالات اٹھائے،الیکشن کمیشن نے تسلیم کیا کہ ایک بڑی جماعت کو سپریم کورٹ فیصلے کی روشنی میں نااہل قرار دیا گیا۔
جسٹس اطہر من اللہ نے اضافی نوٹ میں وضاحت کی کہ بادی النظر میں سپریم کورٹ کا فیصلہ کسی جماعت کو نااہل قرار دینے کیلئے نہیں تھا۔
نوٹ میں کہا گیا کہ عدالتی فیصلے کی غلط تشریح سے بڑی سیاسی جماعت کو انتخابی عمل سے نکال دیا گیا، الیکشن کمیشن کے فیصلے سے ووٹرز کو بنیادی حق سے محروم کیا گیا۔
Comments are closed.