شادی کے لئے دوست نے لڑکے کو زبردستی جنس تبدیل کرکے لڑکی بنا دیا

46 / 100

فوٹو: فائل

اترپردیش: بھارت میں شادی کے لیے دوست نے لڑکے کو زبردستی جنس تبدیل کرکے لڑکی بنا دیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق اترپردیش کے علاقے مظفر نگر میں 3 جون کو مقامی میڈیکل کالج میں 20 سالہ مجاہد کو اسکے دوست نے دھوکہ دہی سے اسپتال لے جاکر آپریشن کے ذریعے لڑکے سے لڑکی بنا دیا، مبینہ ملزم اوم پرکاش نے یہ گھناؤنا عمل 3 جون کو ڈاکٹروں کی ملی بھگت سے انجام دیا۔

مجاہد نے الزام لگایا کہ اوم پرکاش مجھے گزشتہ دو سال سے دھمکیاں دے رہا اور ہراساں کر رہا تھا۔ اوم پرکاش نے مجاہد سے کہا تھا کہ اسے طبی مسئلہ ہے جس کے لیے اسپتال میں معائنے کی ضرورت ہے۔

مجاہد نے بتایا کہ جب وہ اوم پرکاش کے ساتھ اسپتال گیا تو وہاں اسٹاف نے اُسے مبینہ طور پر بے ہوشی کی دوا دی اور جنس کی تبدیلی کا آپریشن کرکے اسکے خصیے نکال دیے۔

 

شادی کیلیے دوست نے لڑکے کو زبردستی جنس تبدیل کرکے لڑکی بنا دیا | Daily  Mumtaz

مجاہد کا کہنا تھا کہ اگلی صبح جب میں ہوش میں آیا تو مجھے بتایا گیا کہ میں ایک لڑکے سے لڑکی بن چکا ہوں۔

اوم پرکاش نے مجاہد سے کہا میں نے تمہیں مرد سے عورت بنا دیا اب تمہیں میرے ساتھ رہنا پڑے گا کیونکہ تمہارے خاندان یا برادری میں کوئی بھی تمہیں قبول نہیں کرے گا۔

مجاہد کے مطابق اوم پرکاش نے کہا کہ میں نے وکیل تیار کر لیا ہے اور میں تمہارے ساتھ کورٹ میرج کروں گا۔ اوم پرکاش نے مجاہد کے والد کو گولی مارنے کی دھمکی بھی دی۔

مجاہد نے بتایا کہ اوم پرکاش نے مجھے کہا کہ اب تمہاری زمین میری ہوگی پھر میں اسے بیچ کر لکھنؤ جاؤں گا۔

اس واقعے کے خلاف مقامی کسانوں نے میڈیکل کالج کے باہر شدید احتجاج کرتے ہوئے اوم پرکاش اور ملوث ڈاکٹروں کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ اسپتال انتظامیہ اور اس جرم میں ملوث تمام ملزمان کو کڑی سزا دی جائے۔ انہوں نے مجاہد کو کم از کم 2 کروڑ روپے معاوضہ دینے کا بھی مطالبہ کیا جس کی زندگی اس تکلیف دہ واقعے سے بری طرح متاثر ہوئی ہے۔

مظفر نگر کے سینیئر پولیس افسر رامشیش یادو کا کہنا ہے کہ پولیس نے مبینہ ملزم اوم پرکاش کو گرفتار کرلیا ہے جبکہ اسپتال کے عملے سے بھی تفتیش کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا متاثرہ خاندان اور مظاہرین کی طرف سے لگائے گئے تمام الزامات کی مکمل چھان بین کی جائے گی اور قصورواروں کے خلاف مناسب قانونی کارروائی کریں گے۔

Comments are closed.