چینی صدر کا غزہ جنگ پر بین الاقوامی امن کانفرنس کا مطالبہ

47 / 100

فائل:فوٹو
بیجنگ : چین کے صدر شی جن پنگ نے بیجنگ میں عرب ریاستوں کے رہنماوٴں کے ساتھ سربراہی اجلاس کا آغاز کرتے ہوئے غزہ جنگ پر بین الاقوامی امن کانفرنس کا مطالبہ کرتے ہوئے مزید انسانی امداد کا وعدہ بھی کیا۔چینی صدر نے کہا کہ جنگ غیر معینہ مدت تک جاری نہیں رہ سکتی، دو ریاستی حل کو من مانی پر نہیں چھوڑا جا سکتا۔

عرب میڈیا کے مطابق چین کے صدر شی جن پنگ نے آج بیجنگ میں چین – عرب تعاون فورم کے افتتاحی اجلاس کے موقع پر عرب ممالک کے ساتھ اپنے "گہرے تعلقات” کو خوش آئند قرار دیا۔

چینی صدر کے خطاب کے موقع پر چار عرب ممالک مصر، متحدہ عرب امارات، بحرین اور تیونس کے سربراہان اور وزرائے خارجہ بھی موجود تھے۔

صدر شی جن پنگ نے اپنے خطاب میں کہا کہ جب بھی میں اپنے عرب دوستوں سے ملتا ہوں، مجھے اپنائیت کا گہرا احساس محسوس ہوتا ہے، چین اور چینی عوام اور عرب ممالک اور عوام کے درمیان دوستی قدیم اور طویل شاہراہ ریشم کے ساتھ دوستانہ تعلقات کے تبادلے سے پیدا ہوئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ چین اور عرب ممالک اقتصادی اور تجارتی تعلقات کے لیے زیادہ متوازن فریم ورک بنائیں گے جس سے دونوں فریقوں کو فائدہ پہنچے گا۔

غزہ کی جنگ کے حوالے سے چینی صدر کا کہنا تھا کہ جنگ غیر معینہ مدت تک جاری نہیں رہ سکتی، انصاف مستقل طور پر غائب نہیں رہ سکتا اور دو ریاستی حل کو من مانی پر نہیں چھوڑا جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ چین مکمل خود مختاری کے ساتھ ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی بھرپور حمایت کرتا ہے اور فلسطینیوں کی اقوام متحدہ میں مکمل رکن ریاست بننے کی کوشش کی تائید کرتا ہے۔

چینی صدر نے اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان تنازع کے پرامن اور منصفانہ حل کے لیے "عالمی امن کانفرنس“ کے انعقاد پر زور دیتے ہوئے خبردار کیا کہ مشرق وسطیٰ میں انصاف "ہمیشہ کے لیے غائب” نہیں رہ سکتا۔

چینی وزارت خارجہ کے ایک بیان کے مطابق صدر شی نے بیجنگ میں عرب رہ نماوٴں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مشرق وسطی ایک ایسی سرزمین ہے جس میں ترقی کے وسیع امکانات موجود ہیں، انصاف کو ہمیشہ کے لیے غائب نہیں ہونا چاہیے، ایک وسیع تر، زیادہ قابل اعتماد اور زیادہ موثر بین الاقوامی امن کانفرنس وقت کی اہم ضرورت ہے اور چین ایسی کانفرنس کا مطالبہ کرتا رہے گا۔

چینی صدر نے فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کی تمام کوششوں کا مقابلہ کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

چین کے سرکاری میڈیا کے مطابق صدر شی نے کہا کہ چین غزہ میں انسانی بحران کے بوجھ کو کم کرنے میں مدد کے لیے اضافی 500 ملین یوآن فراہم کرے گا، چین ’اونروا‘ کو غزہ میں فوری انسانی امداد کی فراہمی کے لیے تین ملین ڈالر کا عطیہ بھی دے گا۔

اس موقع پر مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے غزہ کی پٹی میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا جبکہ متحدہ عرب امارات کے صدر الشیخ محمد بن زاید نے کہا کہ غزہ پر اسرائیل کی جنگ کی وجہ سے خطے کو مشکل حالات کا سامنا ہے۔

بحرین کے فرمانروا نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کی کوششیں تیز کرنے پر زور دیا۔
چین۔ عرب تعاون کے حوالے سے چینی صدر نے زور دیا کہ وہ عرب ممالک کے ساتھ توانائی کے شعبے میں تعاون کو مزید گہرا کرنے کے خواہاں ہیں، ان کاکہنا تھا کہ چین تحقیق اور جدید توانائی کی ٹیکنالوجی اور آلات کی تیاری کے میدان میں عرب ممالک کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ چین 2026 میں چین اور عرب ممالک کے درمیان دوسرے سربراہی اجلاس کی میزبانی کرے گا۔

اس سمٹ میں مصر، متحدہ عرب امارات، بحرین اور تیونس سمیت دیگر ممالک کے سربراہان مملکت نے شرکت کی جس میں چین کے بڑھتے ہوئے تجارتی تعلقات اور اسرائیل حماس جنگ سے متعلق سکیورٹی خدشات پر توجہ مرکوز کی گئی تھی۔

Comments are closed.