گلیلیو کی موت پر پاپائے روم کی معافی

50 / 100

آمنہ جنجوعہ

پاپائے روم آج بھی گلیلیو کی موت پر ہاتھ جوڑ کر معافی مانگ رہا ہے۔ انہوں نے گلیلیو کو جیل میں ڈالا اور وہ وہیں مرگیا۔ لیکن وہ آج شرمندہ ہیں۔

سوال یہ ہے کہ ہم کب شرمندہ ہوں گے؟ ہم کب سائنس کو تعصب پسندی سے الگ کر کے جہالت کا چشمہ اتار کر صرف علم کی نظر سے دیکھیں گے؟

میرے ملک اور میری قوم کو اتنا نقصان سسٹم چلانے والے کسی جاہل سیاستدان نے نہیں پہنچایا جتنا نقصان ان مذہبی انتہا پسندوں نے پہنچایا ہے۔

ہمیشہ کیطرح آج بھی اس ملک میں تعصب نے سائنس کو شکست دیدی، حالانکہ سائنس کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔

حال ہی میں قائد اعظم یونیورسٹی میں ہمارے انتہائی قابل نوبل انعام یافتہ سائنسدان ڈاکٹر عبدالسلام کے نام پر ہونے والا فیسٹول ملتوی کردیا گیا۔

بظاہر تو یونیورسٹی انتظامیہ نے وجہ امتحانات بتائی مگر میرے ذرائع کا کہنا ہے کہ مذہبی انتہا پسندوں کی دھمکیوں کے باعث وائس چانسلر نے مجبوراً اس فیسٹول کو ملتوی کیا۔

انتہاپسندوں کو اس فیسٹیول کے نام پر اعتراض ہے۔ نام تبدیل کرنے کی تجویز دی گئی۔ مگر کیوں؟ عبدالسلام کا تعلق کسی بھی مذہب سے ہو اس سے کیا فرق پڑتا ہے؟

اس فیسٹیول میں عبدالسلام کا مذہب نہیں بلکہ صرف اور صرف سائنس کی بات ہونی تھی۔ قائد اعظم یونیورسٹی میں عبدالسلام فیسٹیول کا انعقاد 2022 میں بھی ہوا تھا۔

اس وقت بھی اس فیسٹیول میں سائنسی موضوعات زیر بحث رہے۔ کہیں بھی قادیانیت ڈسکس نہیں ہوئی۔ یہ وہی عبدلسلام ہے جس نے ضیائی دور سے پہلے پی ٹی وی پرسائنسی پروگرام کیے۔ تب پی ٹی وی کافر ہوا کرتا تھا؟

سائنسدان کو اگر مذہب کے نام پر پرکھنا ہے تو تمام مذہبی انتہا پسند جو اس فیسٹول کے نام پر اعتراض کررہے ہیں وہ بیمار ہونے پر ہسپتال مت جائیں۔ کیونکہ انگریزی دوائیں کافروں کی ایجاد کردہ ہیں۔

اعتراض کرنے والے تمام افراد موبائل کا استعمال ترک کریں کیونکہ کافر کی ایجاد ہے، گاڑی کی سواری کا بھی بائیکاٹ کریں۔ فیسبک اکاؤنٹ ڈیلیٹ کریں.
اعتراض اٹھانے والے غیرت مند مذہبی افراد کافروں کی یوٹیوب پر اپنے عقائد کا بھاشن کیسے دے سکتے ہیں؟

مذہب بیچنا بہت آسان ہے، ڈاکٹر عبدالسلام کو جب ہم نے مذہب کو بنیاد بناکر ملک بدر کیا تب کافروں نے اس کے علم سے فائدہ اٹھایا اسے عزت دی۔ جس سائنسدان کو آج دنیا جانتی ہے اسکے نام پر اسکے اپنے ملک میں ایک فیسٹیول تک نہیں ہوسکتا؟

یہ کیسا آزاد ملک ہے جہاں چند شرپسند مذہب کے نام پر سب کی آزادی چھین رہے ہیں؟ دھمکاتے پھرتے ہیں۔ دہائیوں سے کھل کر سانس نہیں لینے دے رہے۔

خود انکی اپنی قابلیت بس اتنی سی ہے فرقہ واریت پھیلانا لوگوں کو لڑوانا اور ہاتھوں کے کرتب دکھا کر لاؤڈ سپیکر پر گلے پھاڑنا۔
ایک ہزار سال سے مسلمانوں نے سائنس کے دسترخوان پر حرام خوری کے علاؤہ اور کیا ہی کیا ہے؟

یا شاید سائنس سے ڈرتے ہیں لوگوں میں شعور آگیا تو انکے کاروبار ٹھپ ہوجائیں گے۔ جھک جھک کر انکے ہاتھ کوئی نہیں چومے گا۔ ان کے کہنے پر کوئی کسی کی جان نہیں لے گا۔ انکی دکان کو تالا لگ جائے گا۔۔۔

نوٹ: تنقید صرف اس مذہبی جاہل پر کی گئی ہے جس کو ڈاکٹرعبدالسلام فیسٹیول کے نام پر اعتراض ہے۔ کیونکہ ان لاعلموں کی اس حرکت پر مجھے دلی دکھ ہوا۔

گلیلیو کی موت پر پاپائے روم کی معافی

Comments are closed.