ادارے جو کر رہے ہیں اس کی سزا سب نے بھگتنی ہے، مجھے بندہ آئی ایس آئی سے چاہیے
فوٹو: فائل
اسلام آباد:شاعراحمد فرہاد کی بازیابی سے متعلق درخواست پر سماعت کے دوران اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے ہیں کہ ادارے جو کر رہے ہیں اس کی سزا سب نے بھگتنی ہے، مجھے بندہ آئی ایس آئی سے چاہیے۔
نجی ٹی وی آج نیوز کی رپورٹ کے مطابق شعر احمد فرہاد کی اہلیہ کی درخواست پر جسٹس محسن اختر کیانی نے سماعت کی جبکہ احمد فرہاد کی اہلیہ کے وکیل ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
دوران سماعت وکیل نے کہا کہ گزشتہ ہفتے سے احمد فرہاد اسلام آباد اپنے گھر کے باہر سے لاپتا ہیں، 17 مئی کو احمد فرہاد کے نمبر سے واٹس ایپ کال آتی ہے، ہمیں کہاں گیا درخواست واپس لے لیں احمد فرہاد واپس آ جائے گا۔
وکیل ایمان مزاری نے مزید کہا کہ تین ڈرافٹس ہمارے اور ان لوگوں کے درمیان شئیر ہوئے، انہوں نے کہا آپ عدالت کو کہیں احمد فرہاد خود گیا تھا، احمد فرہاد واپس نہیں آئے اس لئے ہم درخواست واپس نہیں لے رہے۔
سماعت کے دوران جسٹس محسن اختر کیانی کے ایس ایس پی آپریشنز سے مکالمہ ہوا
جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسارکیا کہ ’کیا احمد فرہاد دہشت گرد ہے ؟ جس پر ایس ایس پی آپریشنز نے جواب دیا کہ نہیں سر دہشت گرد نہیں۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے دوبارہ استفسارکیا ’کیا وہ بھارت سے آیا ہے یا اغوا برائے تاوان میں ملوث ہے‘ جس پر ایس ایس پی آپریشنز نے جواب نفی میں دیا ’نہیں سر ایسا نہیں ہے‘۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریماکس دیے کہ ادارے جو کر رہے ہیں اس کی سزا سب نے بھگتنی ہے، مجھے بندہ آئی ایس آئی سے چاہیے، اپنے ڈی جی آئی ایس آئی کو بتا دیں بندہ ہر صورت چاہیے،جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ آپ اپنے سے لیبل ہٹائیں کہ اغوا کرتے ہیں۔
Comments are closed.