نہتے فلسطینیوں پر بربریت بدستورجاری، شہداکی مجموعی تعداد 35 ہزار سے تجاوز کر گئی
فائل:فوٹو
غزہ : اسرائیل کی جانب سے غزہ میں نہتے فلسطینیوں پر بربریت کاسلسلہ نہ تھم سکا۔سات اکتوبر سے اب تک شہداکی مجموعی تعداد 35 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس کاکہناہے کہ اس جنگ سے ہونے والی تباہی اور صدمے سے واپسی کا ایک طویل راستہ ہوگا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق خبررساں ادارے نے بتایا ہے کہ اسرائیلی فضائی حملوں نے شمالی، وسطی اور جنوبی غزہ کے کچھ حصوں میں رات بھر اور اتوار کی صبح تک گولہ باری کی، اسرائیلی فوج نے کہا کہ جیٹ طیاروں نے گزشتہ روز غزہ کی پٹی میں 150 سے زیادہ حماس کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔
رفح میں کویتی ہسپتال کے مطابق اسے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مارے گئے 18 شہدا کی لاشیں موصول ہوئی ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت نے کہا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کم از کم 63 افراد شہید ہوئے غزہ میں اسرائیلی جارحیت سے شہید ہونے والوں کی مجموعی تعداد 35ہزار 34 ہو گئی جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔
اسرائیلی حملوں میں زخمی ہونیوالوں کی تعداد 78ہزار 755 تک پہنچ گئی ہے، علاوہ ازیں رفح کے مشرقی حصے پر اسرائیلی بمباری کے باعث تین لاکھ کے قریب پناہ گزین پہلے ہی علاقے سے نقل مکانی کر چکے ہیں۔
دوسری جانب غیرملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق 7ماہ سے زائد عرصے سے جاری جنگ میں تباہ حالی کے بعد اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریس نے انسانی بنیادوں پرفوری جنگ بندی، تمام یرغمالیوں کی غیرمشروط رہائی اور انسانی بنیادوں پر امداد میں اضافے کی اپیل کی۔
انتونیو گوتریس کویت میں غزہ کے حوالے سے ڈونرز کانفرنس سے خطاب کررہے تھے جس میں شریک ممالک نے تباہ شدہ غزہ کی پٹی کی بحالی کے لیے2ارب ڈالر کی رقم کا مطالبہ کیا۔
اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریس نے کہا کہ یہ جنگ بندی ایک آغاز ہو گا، اس جنگ سے ہونے والی تباہی اور صدمے سے واپسی کا ایک طویل راستہ ہوگا۔
ادھر جنگ بندی کے لیے مصر، قطر اور امریکا کی ثالثی کی کوششیں تعطل کا شکار نظر آتی ہیں جہاں امریکی صدر جو بائیڈن نے ہفتے کے روز کہا تھا کہ اگر حماس 7 اکتوبر کے حملے میں یرغمال بنائے گئے افراد کو رہا کر دے تو جنگ بندی کل ہو سکتی ہے۔
حماس نے بائیڈن کے بیان کو مذاکرات کے لیے بڑا دھچکا قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے رفح میں جارحانہ کارروائی شروع کر کے مذاکرات کو ناکام بنانے کی ہرممکن کوشش کی۔
دوسری جانب اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کی کوشش ہے عام شہریوں کی ہلاکت کو کم سے کم رکھا جائے۔
علاوہ ازیں جنوبی افریقہ نے دی ہیگ میں قائم عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل کیخلاف غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کے مقدمہ میں ترکیہ کے بعد مصر نے بھی اسرائیل کے خلاف فریق بننے کا اعلان کیاہے۔
Comments are closed.