گندم سکینڈل،سابق نگران وزیرخزانہ شمشاداخترتحیققات کےلئے طلب،کاکڑ بچ نکلے؟
فوٹو:فائل
اسلام آباد: گندم سکینڈل،سابق نگران وزیرخزانہ شمشاداخترتحیققات کےلئے طلب،کاکڑ بچ نکلے؟سرکاری ادارے کی طرف سے سابق نگران وزیراعظم انوارالحق کو طلب کئے جانے کی تردید سامنے آگئی،کابینہ کی صدارت کرنے والے اصل کردار کوفی الحال تحقیقات سےبچا لیاگیاہے۔
سابق نگران وزیر خزانہ شمشاد اختر آج طلب کیا گیاہے، وزیراعظم شہبازشریف کی ہدایت پرگندم درآمد اسکینڈل کی تحقیقات جاری ہے، گندم بحران پر تحقیقات کیلیے قائم کمیٹی کا اجلاس ہفتہ کے روز ہوا تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے مختلف آپشن زیر غور ہیں۔
ذرائع کے مطابق تحقیقات کے بعد کارروائی کیلیے معاملہ نیب، ایف آئی اے کے سپرد کرنے پر بھی غور کیا جارہاہے۔نگران دور کے افراد کو طلب کیے جانے کا امکان ہے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کمیٹی کو ہدایت کی ہے کہ چار روز میں تحقیقات کر کے رپورٹ پیش کی جائے ذرائع کے مطابق انوارالحق کاکڑ کی طرف سے حنیف عباسی کے ساتھ تلخ کلامی اور فارم 47 کا راز افشا کرنے کی بازگشت کے بعد لڑائی کو مزید بڑھنے سے روکنے کےلئے انوارالحق کاکڑ کی طلبی سے گریز کیا گیاہے۔
ذرائع کا کہنا ہے نگران وزیراعظم اور وزرا کوتحقیقات کے حوالے سے سوالنامہ بھی بھیجا جا سکتا ہے جس میں ان تحقیقات کے حوالے سے وہ اپنا موقف پیش کرسکتے ہیں۔کمیٹی کااجلاس آج پھر ہوگا۔وفاقی سیکریٹری کابینہ نے گندم کی انکوائری سے متعلق گمراہ کن خبر کی تردید کی۔
اسلام آباد سے جاری کردہ بیان میں وفاقی سیکریٹری کابینہ کامران علی افضل نے کہا کہ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ اور نہ ہی نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی کو طلب کیا، دونوں حضرات کو طلب کیے جانے والی خبروں میں کوئی صداقت نہیں۔
کامران علی افضل نے کہا کہ اپنے دائرہ کار میں رہ کر کام کر رہا ہوں،میری انکوائری سے متعلق غلط خبریں چلائی جا رہی ہیں۔واضح رہے کہ 8 فروری کے الیکشن کے بعد نئی حکومت آنے کے بعد بھی98 ارب51 کروڑ روپے کی گندم درآمد کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
ایک نجی ٹی وی کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت کے دور میں بھی 6 لاکھ ٹن سے زائد گندم درآمدکی گئی۔ ایک لاکھ13ہزار ٹن سے زیادہ کا کیری فارورڈ اسٹاک ہونے کے باوجود گندم درآمد کی گئی اور وزیراعظم شہباز شریف کو بھی گندم کی درآمد کے حوالے سے لاعلم رکھا گیا۔
وزیراعظم نے لاعلم رکھنے پر سیکریٹری فوڈ سیکیورٹی کو عہدے سے ہٹایا گیا، گندم کی درآمد نگران حکومت کے فیصلے کے تحت ہوئی جو کہ موجودہ حکومت میں بھی جاری رکھی گئی۔
وزارت خزانہ نے ٹی سی پی کے ذریعے گندم درآمد کرنے کی سمری مسترد کی اور نجی شعبے کے ذریعے پانچ لاکھ میٹرک ٹن گندم درآمد کرنے کی اجازت دی کی جو بندرگاہ پر 93 روپے 82 پیسے فی کلو میں پڑی۔
ذرائع کے مطابق سابق سیکریٹری فوڈ محمد آصف نے ہفتے کے روز تحقیقاتی کمیٹی کے روبرو اپنا بیان ریکارڈ کروادیا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کی تشکیل کردہ تحقیقاتی کمیٹی کی سربراہی سیکریٹری کابینہ ڈویژن کامران علی افضل کر رہے ہیں۔
Comments are closed.