سابق وزیراعظم عمران خان کووزارت عظمیٰ سے ہٹانے میں امریکہ کاکوئی کردارنہیں تھا، ڈونلڈ

53 / 100

فوٹو: سوشل میڈیا

واشنگٹن: جنوبی ایشیا کےلیے امریکہ کے اسسٹنٹ سیکریٹری آف اسٹیٹ ڈونلڈ لو نے کہا ہےسابق وزیراعظم عمران خان کووزارت عظمیٰ سے ہٹانے میں امریکہ کاکوئی کردارنہیں تھا، ڈونلڈ لو کا کہنا تھا،سائفر سازش ایک جھوٹ تھی جس کی تصدیق پاکستان کے اپنے سفیر نے کی تھی۔

امریکی ایوان نمائندگان کی امور خارجہ کمیٹی میں بیان میں بیان دیتے ہوئے ڈونلڈ لو کا کہناتھاعام انتخابات پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے اور ان سے نمٹنے کے لیے الیکشن ٹربیونلز موجود ہیں،پاکستان میں معاشی استحکام نہ صرف پاکستان بلکہ امریکہ کے لیے بھی اہم ہے۔

انھوں نے کہاپاکستان امریکہ کا بہت اہم پارٹنر ہے اور امریکہ مستقبل میں بھی پاکستان کے ساتھ کام کرتا رہے گا،تمام نوجوان جو کارروائی میں خلل ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں انہیں سماعت کے کمرے سے باہر پھینک دیا گیا۔

ڈونلڈ لو نے کہ انہیں گزشتہ 2 سالوں میں جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئیں،سائفر کے ذریعے امریکی سازش کاعمران خان کا الزام سراسر جھوٹ ہے، بانی پی ٹی آئی کو نکالنے میں امریکا کا کوئی کردار نہیں۔

ڈونلڈ لو نے امریکی ایوان نمائندگی کی امور خارجہ کمیٹی کی ذیلی کمیٹی میں بیان ریکارڈ کروایا،ڈونلڈ لو نے کہا کہ یہ الزام غلط ہے کہ امریکا یا میں نے پی ٹی آئی حکومت کے خلاف اقدام کیا، میٹنگ میں شامل سفیر نے پاکستان کی حکومت کو بتایا کہ کوئی سازش نہیں ہوئی، پاکستان کی خود مختاری کا احترام کرتے ہیں۔

پاکستان کا الیکشن کمیشن انتخابی بے ضابگیوں کا احتساب کرے،ڈونلڈ لو

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام کے اس حق کا احترام کرتے ہیں کہ وہ اپنی حکومت کو جمہوری عمل سے منتخب کریں،پاکستان میں جمہوریت کے مستقبل اور پاک امریکا تعلقات پر سماعت کے دوران ڈونلڈ لو نے کہا کہ انتخابات میں بے ضابطگیوں کی شکایات دیکھنا الیکشن کمیشن پاکستان کا کام ہے۔

ڈونلڈ لو نے یہ کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ الیکشن کمیشن پاکستان شفاف طریقے سے بے ضابطگیوں کے ذمہ داروں کا احتساب کرے، الیکشن کمیشن نے اعلیٰ سطح کمیٹی بنائی ہے جس میں ہزاروں پٹیشن جمع ہوچکی ہیں، ہم الیکشن میں بے ضابطگیوں سے متعلق تحقیقات کو غور سے دیکھ رہے ہیں۔

ڈونلڈ لو نے کہا کہ ہم حکومت اور الیکشن کمیشن کی حوصلہ افزائی کریں گے کہ شفاف عمل کو یقینی بنائے،انہوں نے مزید کہا کہ 31سال پہلے پشاور تعیناتی کے دوران پاکستان کے انتخابات کو قریب سے دیکھا، انتخابی دھاندلیوں، تشدد اور دھمکیوں کے باوجود ووٹرز سامنے آئے۔

جنوبی ایشیا کے امریکی اسسٹنٹ سیکریٹری نے کہا کہ الیکشن سے پہلے انتخابی بدسلوکی اور تشدد کے بارے میں ہم فکر مند تھے، دہشت گرد گروہوں کی طرف سے پولیس، سیاست دانوں اور سیاسی اجتماعات پر حملے ہوئے۔

اُن کا کہنا تھا کہ پارٹی حامیوں نے خواتین سمیت صحافیوں کو ہراساں کیا اور بدسلوکی کا نشانہ بنایا، متعدد سیاسی رہنما مخصوص امیدواروں کو رجسٹر کرنے میں ناکام رہے۔
ڈونلڈ لو نے کہا کہ انتخابات کے دن الیکشن کی نگرانی کرنے والی تنظیم نے بیان جاری کیا، تنظیم نے کہا انہیں ملک بھر کے نصف سے زیادہ حلقوں میں ووٹ ٹیبلولیشن کا مشاہدہ کرنے سے روک دیا گیا تھا۔

 انتخابی نتائج مرتب کرنے میں بے ضابطگیوں کو نوٹ کیا گیا

جنوبی ایشیا کے امریکی اسسٹنٹ سیکریٹری نے کہا کہ ہائی کورٹ کی ہدایات کے باوجود الیکشن کے دن حکام نے موبائل ڈیٹا سروسز کو بند کردیا، ان انتخابات میں مثبت عناصر بھی تھے، تشدد کی دھمکیوں کے باوجود 60 ملین سے زیادہ پاکستانیوں نے ووٹ ڈالا، ووٹ ڈالنے والوں میں 21 ملین سے زیادہ خواتین بھی شامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ووٹرز نے 2018 کے مقابلےمیں 50 فیصد زیادہ خواتین کو پارلیمنٹ کےلیے منتخب کیا، مذہبی اور اقلیتی گروپوں کے اراکین اور نوجوانوں نے پارلیمنٹ کے انتخابات لڑے۔

ڈونلڈ لو نے کہا کہ کئی سیاسی جماعتوں نے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی نشستیں جیتیں، 3 مختلف سیاسی جماعتیں اب پاکستان کے چاروں صوبوں کی قیادت کر رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 5 ہزار سے زیادہ آزاد مبصر میدان میں تھے، انتخابات کا انعقاد بڑی حد تک مسابقتی اورمنظم تھا،نتائج مرتب کرنے میں کچھ بے ضابطگیوں کو نوٹ کیا گیا، ڈونلڈ لو نے کہا کہ پاکستان امریکا کا اہم پارٹنر ہے، ہم پاکستان کے جمہوری اداروں کو مضبوط بنانے کے عزم میں شریک ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یو ایس پاکستان گرین الائنس فریم ورک قائم ہے، دہشت گردی کے خطرات کا مقابلہ کرنےکےلیے تعاون کرتے ہیں۔ مذہبی سمیت انسانی حقوق کے احترام کو فروغ دینے کے عزم میں شریک ہیں۔

پاکستان کی آمدنی کا 70 فیصد حصہ قرضوں کی ادائیگیوں میں چلا جائے گا

امریکاپاکستان میں معاشی استحکام کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرتا ہے، ہم پاکستان کی برآمدات کےلیے بھی سرفہرست ہیں،ڈونلڈ لو نے کہا کہ ہم اپنی شراکت کے 76 سالوں میں اہم انفرااسٹرکچر میں سب سے اہم سرمایہ کار رہے ہیں۔

امریکی حکومت منگلا اور تربیلا ڈیموں کی تجدید کررہی ہے، جو لاکھوں پاکستانیوں کو بجلی فراہم کرتے ہیں،انہوں نے کہا کہ ان دہائیوں میں پاکستان کےلیے ہماری مدد، ترقیاتی گرانٹس، نجی شعبےمیں سرمایہ کاری جاری رہی، حالیہ تباہ کن سیلاب سمیت سب سے بڑی ضرورت کے دوران انسانی امداد جاری رہی۔

جنوبی ایشیا کے امریکی اسسٹنٹ سیکریٹری نے کہا کہ پاکستان کو ماضی کے بلند ترین قرضوں کے بعد قرضوں کے بڑھتے ہوئے چیلنجز کا سامنا ہے،اس سال وفاقی حکومت کی آمدنی کا تقریباً 70 فیصد قرضے کی ادائیگی میں جانے کی توقع ہے۔

ڈونلڈ لو نے کہا کہ پاکستان کو معاشی اصلاحات اور نجی شعبے کی زیر قیادت سرمایہ کاری کی ضرورت ہے،پاکستانی عوام ایک ایسے ملک کے مستحق ہیں جو پرامن، جمہوری اور خوشحال ہو، ہم اس وژن کی حمایت کےلیے ہر روز کام کر رہے ہیں۔

پاک افغان تنازعات کا ذکرکرتےہوئے ڈونلڈ لو نے کہا کہ افغانستان 40 برس سے تنازعات میں گھرا ہوا ہے، پاکستان افغانستان سے جڑے تنازعے میں پھنسا ہوا ہے۔ افغانستان میں جنگ کا خاتمہ ہمیں ہر قسم کے مواقع فراہم کرتا ہے، یہ موقع بھی فراہم کرتا ہے کہ امریکا پاکستان سے اپنی شرائط پر تعلقات رکھ سکے۔

انھوں نے کہا کہ ہمارا سب سے اہم مقصد یہ ہے کہ دہشت گردی کا سامنا کرنے والے پاکستانی عوام کو سپورٹ کریں،پاکستانی عوام نے جس دہشت گردی کا سامنا کیا ہے کسی اور نے نہیں کیا، خیبر پختونخوا، بلوچستان میں کچھ برسوں میں دہشت گردی بہت زیادہ بڑھی ہے۔

ڈونلڈ لو نے کہا کہ افغان سرزمین سے پاکستانی علاقے پر حملے جاری ہیں، افغان علاقے سے بڑا حملہ ہفتے کو ہوا، جس میں 7 پاکستانی جوان شہید ہوئے،افغان علاقے سے ہفتے کو حملہ ٹی ٹی پی نے کیا، افغان طالبان یقینی بنائیں کہ ان کی سرزمین دہشت گرد حملوں کےلیے استعمال نہ ہو۔

Comments are closed.