سابق صدرعارف علوی کی صدارت سے ہٹنے کے بعد پہلی جذباتی پریس کانفرنس
فوٹو: اسکرین گریب
کراچی: سابق صدرعارف علوی کی صدارت سے ہٹنے کے بعد پہلی جذباتی پریس کانفرنس پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کردیا اور کہا ہے کہ میں نے سائفر دیکھا تھا اگر اس معاملے پر آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ چلانا ہے تو خوش آمدید کہتا ہوں۔
صدر پاکستان کے منصب سے سبکدوشی کے بعد کراچی میں اپنی رہائش گاہ پر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ پاکستان مشکل حالات سے گزر رہا ہے، معیشت دو،تین سال سے زوال کا شکار ہے۔
عارف علوی نے کہا کہ سیاسی قوتوں سے کہہ رہا ہوں کہ بات پر توجہ دیں، عمران خان کے خلاف 200 مقدمات ہیں، انہیں رہا ہونا چاہیے۔
سابق صدر کا کہنا تھا کہ میں نے ہر اعتبار سے کوشش کی کہ عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان بات ہوجائے مگر خاطر خواہ کامیابی نہیں ملی۔
ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ میں نے سائفر دیکھا ہے، کل بھی عمران خان کے ساتھ تھا اور آج بھی عمران خان کے ساتھ ہوں، وکلا کی ٹیم کو کہا ہے عمران خان سے ملاقات کرائی جائے۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی کا بنیادی اصول تھا احتساب ہو اور میں اس اصول کے ساتھ تھا اور رہوں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ بحیثیت صدر آئین کی پاسداری کے لیے جو کر سکتا تھا کیا اگر چند فیصلوں پر آرٹیکل 6 لگانے کی بات ہورہی ہے تو خوش آمدید کہوں گا۔
ایک سوال پر سابق صدر کا کہنا تھا کہ میں حلفیہ کہتا ہوں عمران خان نے کبھی نہیں کہا آرمی چیف فلاں کو لگائیں بلکہ ہمیشہ میرٹ کو ترجیح دی گئی۔
ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات میں توڑ پھوڑ کی مزاحمت کی ہے، تحقیقات کریں اور جنہوں نے قانون توڑا ان کو سزا ملنی چاہیے۔
انتخابات سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ ہر گلی شہر سے جواب لے لیں مینڈنٹ چوری کیا گیا ہے، مینڈیٹ کو تسلیم کرنا چاہیے، معاشی صورتحال یہ ہے کہ عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کے ڈائریکٹر کو بھی پاکستان میں لگا دیں تو معیشت ٹھیک نہیں ہوگی، اس کے لیے عوام کا ساتھ ہونا ضروری ہے اور لیڈر ہی قوم کو اعتماد میں لیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسمبلیاں توڑنے کے معاملے میں میری رائے الگ تھی مگر عارف علوی کے فیصلے غلط ہوں گے لیکن عمران خان نے عوام کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلے کیے ہیں۔
Comments are closed.