انسانیت کی خدمت بلا امتیاز
انسانیت تب قائم رہ سکتی ہے جب ہم ایک دوسرے کو اپنے برابر کا انسان تصور کریں گے، اپنے دل سے اپنے دوسرے بھائی کے لیے بغض، حسد اور نفرت کو باہر نکال پھینکیں گے ایک دوسرے کے جذبات، احساسات اور باہمی احترام کو فروغ دیں گے۔یہ حقیقت ہے کہ نفرت، حقارت، غرور اور تکبر انسان کے سب سے بڑے دشمن ہیں۔
یہ چیزیں انسانی تقسیم کا باعث ہیں۔ کوئی بھی سچا مذہب نفر ت کا درس نہیں دیتا۔ نفرت مذہبی تعلیم نہیں بلکہ ایک قسم کی انا پرستی ہے۔ اسلام نے بھی ہمیں مذہبی رواداری کا درس دیا ہے۔اسی رواداری کا پرچار کرتے ہوئے ہلال احمر پاکستان انسانیت کی بلا رنگ و نسل بنا کسی مذہبی تفریق خدمت کر رہا ہے۔
زندگی کے ہر پلیٹ فارم پر ہلال احمر پاکستان کا یہ کہنا ہے کہ انصاف اور انسانیت کے اصولوں کو برقرار رکھتے ہوئے متاثرہ لوگوں کو انسانی امداد کی فراہمی میں سہولت فراہم کی جائے۔اسی تناطر میں ہلال احمر پاکستان نے غزہ کے لئے آواز بلند کی۔حکومتی اقدامات کو تقویت بخشتے ہوئے انسانی المیہ میں کمی لانے کے لئے امدادی سامان فراہم کیا۔
ہلال احمر پاکستان کی جانب سے امدادی کھیپ میں 3500 حفظان صحت کی کٹس،Dignity Kits)3500 (اور4500 ابتدائی طبی امداد کی کٹس کے علاوہ ادویات اور فوڈ پیکجز شامل تھے۔ میں یہ بھی لکھنا چاہتا ہوں کہ غزہ کے عوام کے لئے پاکستان سے امدادی سامان کی پہلی کھیپ 19 اکتوبر 2023 کو بھیجی گئی تھی۔اس کھیپ میں بھی ہلال احمر پاکستان کی جانب سے سامان دیا گیا تھا۔
ہلال احمرمصر اور فلسطینی ہلال احمر اقوام متحدہ کے ساتھ مل کر اس امداد کی فراہمی کی نگرانی کر رہی ہیں تاکہ مصر اور غزہ کے درمیاں رفح کی سرحدی راہداری سے ترسیل کی گئی امداد شہریوں تک پہنچ سکے۔ہلال احمر پاکستان کا بیرون ممالک یہ کوئی پہلا ریسپانس نہیں اس سے قبل بھی شام اور ترکیہ میں زلزلہ متاثرین کی مدد کی جا چکی ہے۔
ہلال احمر پاکستان نے”Mass Casuality Incident Management“کے تحت اس بارضلعی انتظامیہ کی جانب سے آن بورڈ لئے جانے کے بعد اس خدمت کی بجا آوری کے لئے ملک بھر میں قائم پولنگ سٹیشنوں پر جدید ترین ایمبولینس، تربیت یافتہ رضاکار اور فرسٹ ایڈر تعینات کیے تاکہ کسی بھی ناگہانی صورتحال میں بروقت ریسپانس کو یقینی بنایا جا سکے۔
اِس ضمن میں جامع ایمرجنسی ریسپانس کو مرتب کیا گیاتھا۔ جڑواں شہروں میں متعدد پولنگ سٹیشنوں پر تربیت یافتہ عملہ تعینات رہا۔ کسی بھی ناگہانی صورتحال میں زخمیوں کو موقع پر طبّی امداد دینے، زخمیوں کو ہسپتال منتقل کرنے اور ہسپتالوں میں نفسیاتی امداد، خون کے عطیات دینے کیلئے ہلال ِاحمر کے رضاکار ہمہ وقت موجود رہے۔
جڑواں شہروں میں 80 کے قریب عملہ اراکین اور 27 جدید ترین ایمبولینس ایمرجنسی ریسپانس کیلئے مختص کی گئی تھیں۔تربیت یافتہ عملہ مستعدی کے ساتھ ڈیوٹی سرانجام دے کر ثابت کرتا ہے کہ امن و امان کے قیام،فرض کی ادائیگی اور حکومتی قدامات کے شانہ بشانہ کام ہلال احمرپاکستان کی روایت ہے۔
ہلالِ احمر کی ایمبولینس اور عملہ اراکین نے پورا دِن ڈیوٹی سرانجام دیتے ہوئے دو افراد کو فرسٹ ایڈ اور ایک مریض کو گھر سے ہسپتال بھی پہنچایا۔یہ بھی خوشی کی بات ہے کہ ہمسایہ برادر ملک ایرا ن کے پاکستان میں سفیر ڈاکٹر رضا امیری ہلال احمر پاکستان کی خدمات کے معترف پائے گئے اور ہلالِ احمر پاکستان کی جانب سے سفیر محترم ڈاکٹر رضا امیری کی آمد پر گلدستہ پیش کر کے استقبال کیا گیا۔
راقم نے ان سے ملاقات میں سیلاب زدہ علاقوں میں خدمات کااجمالی خاکہ پیش کیا۔ایران کے سفیر ڈاکٹر رضا امیری 28 لاکھ سے زائد سیلاب متاثرین کی مدد کو سراہتے ہیں بلکہ ہلالِ احمرکی جانب سے 2.5 ملین سیلاب متاثرین کو صحت عامہ کی سہولیات فراہم کرنے کی بھی کھلے بندوں تعریف کرتے ہیں۔
وہ ہلال احمر پاکستان کے لئے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کراتے ہیں۔ ہمارا موقف تھاکہ پاکستان ریڈ کریسنٹ اور ایران ریڈ کریسنٹ کے باہمی تعاون کے علاوہ سفارتی سطح پر تعلقات کو مضبوط اور مستحکم بنا کر باہمی تعاون کو فروغ دیا جائے۔اِس ضمن میں ایران کے دیگر امدادی اداروں اور تنظیموں کے ساتھ مستحکم روابط کی بھی خوائش کا اظہار کیا گیا۔
ایران کی جانب سے طبّی عملہ کی تربیت اور استعداد ِ کار بڑھانے کیلئے تعاون کی پیشکش بھی سامنے آئی۔ متعدی بیماریوں کے خلاف مشترکہ اقدامات پر بھی بات چیت ہوئی۔ صحت عامہ کے بنیادی ڈھانچہ کی مضبوطی سے کمزور صلاحیتوں کی حامل کمیونٹیز کو فائدہ پہنچانے کے لئے بھی اتفاق سامنے آیا۔
پاک افغان سرحد کی طرح پاک ایران 900 کلومیٹر پر محیط سرحد کے دونوں اطراف کے زائرین کو صحت عامہ کی سہولیات کی فراہمی میں دلچسپی ظاہر کی گئی۔ ایرانی سرحد پر ہلالِ احمر کی جانب سے ویکسی نیشن، فرسٹ ایڈ، خاندانی روابط کی بحالی کے تحت خدمات کی فراہمی کا عندیہ دیا گیا ہے۔
ڈاکٹر رضا امیری ایرانی سفارتخانہ کے تحت چلنے والے بنیادی مراکز صحت، ڈائیلاسز یونٹ کو ہلال ِاحمر پاکستان کے ذریعے ان مراکز کی مکمل فعالیت، طبّی عملہ کی تربیت اور استعدادِ کار بڑھانے کے بھی خواہاں نکلے۔
اس ملاقات میں ایرانی ریڈکریسنٹ اور پاکستان ریڈ کریسنٹ کے مابین تعاون کی نئی راہیں کھولنے، رابطہ کاری کے فروغ اور مشترکہ پروگراموں کے اجراء کا بھی خیرمقدم کیا گیاتاکہ ریڈ کریسنٹ کے مینڈیٹ کے مطابق مختلف شعبوں میں تجربات،مشاہدات اور سکلز سے استفادہ کیاجائے۔
ہم نے سیاحتی و مذہبی وفود کیلئے ویزہ اور ٹرانسپورٹ کی سہولیات بہتر بنانے سے متعلق بھی بات چیت کی۔ قبل اَزیں ایران کے سفیر کو مختلف شعبوں سے متعلق بریفنگ بھی دی گئی۔انٹرنیشنل فیڈریشن آف ریڈ کراس کی ڈپٹی ریجنل ڈائریکٹر محترمہ ”جوجا کم“بھی ہلال احمر پاکستان کا دورہ کرتی ہیں۔
ان کا بھی فقید المثال استقبال کیا جاتا ہے۔وہ ہلال احمر کی خدمات کی تعریف کرتے ہوئے تاثراتی کتاب میں اپنے تاثرات قلمبند کرتی ہیں۔انہیں ہلال احمر پاکستان کی خدمات پر مبنی ڈاکیو منٹری بھی دکھائی جاتی ہے وہ فاطمہ جناح آڈیٹوریم میں شرکاء سے خطاب میں ہلال احمر پاکستان کی جانب سے انسانیت کی بہتری کے لئے اٹھائے گئے اقدامات کو سراہتی ہیں۔
انہیں ہلال احمر پاکستان کی جانب سے یادگاری تحائف بھی پیش کئے گئے۔ماہ فروری میں ہلال احمر پاکستان کے زیر اہتمام امریکی سفارتخانہ میں خون کے عطیات کے لیے ہلال احمر ریجنل بلڈ ڈونرز سنٹر کیمپ کاانعقادکرتا ہے۔
اس کیمپ میں 116 افراد خون عطیہ کرتے ہیں۔عطیہ دینے والوں میں امریکی سفارتخانہ کے میڈیکل یونٹ کے اراکین سفارتی عملہ بھی شامل ہوتا ہے۔ ترکیہ اور انڈونیشیا کے سفارتخانوں کی طرح امریکی سفارتخانہ میں بھی سال میں دو بار بلڈ کو لیکشن کیمپ لگایاجاتا ہے۔
اس حوالے سے راقم کا یہ کہنا تھا کہ وطن عزیز میں خون کے عطیات دینے کی شرح انتہائی کم ہے۔خون کے عطیات کے حوالے سے ہلال احمر کی آگاہی مہم سال بھر جاری رہتی ہے۔ تمام مکاتب فکر اور باالخصوص نوجوانوں کو خون کے عطیات دینے کے لیے آگے آنا چاہیے۔انسانیت تب قائم رہ سکتی ہے جب ہم ایک دوسرے کو اپنے برابر کا انسان تصور کریں گے اور انسانیت کی خدمت کو مقدم سمجھیں گے۔
انسانیت کی خدمت بلا امتیاز
Comments are closed.