صدارتی اختیار سے سزاوں کی معافی نہیں چاہئے، عمران خان کا صدر مملکت کو پیغام
فوٹو: فائل
اسلام آباد: قائد پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے سزا معافی کی تجاویز مسترد کر دیں، مجھے صدارتی اختیار سے سزاوں کی معافی نہیں چاہئے، عمران خان کا صدر مملکت کو پیغام، پی ٹی آئی کے ترجمان رؤف حسن کے مطابق پارٹی کے بانی چیئرمین عمران خان نے صدر پاکستان عارف علوی کو دو ٹوک پیغام بھجوایا ہے.
ترجمان کے مطابق عمران خان نے کہا ہے مجھے کسی بھی صورت میں صدارتی اختیار کے تحت خود کو ملنے والی سزاؤں کی معافی نہیں چاہئے، سوشل میڈیا پر کارکنوں کے صدر مملکت سے مطالبات اور تجاویز کے جواب میں عمران خان نے یہ پیغام دیا ہے.
اس حوالے سے انگریزی اخبار دی نیوز کے مطابق پی ٹی آئی کے انفارمیشن سیکریٹری نے کہا کہ صدر مملکت کے پاس آئینی اختیار ہے کہ وہ کسی بھی عدالت کی طرف سے سنائی جانے والی سزا معاف کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مختلف حلقوں، بشمول سوشل میڈیا سے ایسے مطالبات سامنے آ رہے ہیں کہ صدر علوی کو عمران خان کی سزائیں معاف کر دینا چاہئیں۔
رپورٹ کے مطابق رؤف حسن کا کہنا تھا کہ ایسے مطالبات کو دیکھتے ہوئے عمران خان نے صدر مملکت کو پیغام بھیجا ہے کہ وہ سزائیں معاف نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کے بانی چیئرمین ایسی کوئی معافی قبول نہیں کریں گے انہوں نے کہا کہ صدر کے پاس کسی بھی سزا یافتہ مجرم کو معاف کرنے کا اختیار ہے۔ آئین کے آرٹیکل 45؍ اسی موضوع کے بارے میں ہے۔
آرٹیکل میں لکھا ہے کہ صدر مملکت کو کسی عدالت، ٹریبونل یا دیگر ہئیت مجاز کی دی ہوئی سزا کو معاف کرنے، ملتوی کرنے اور کچھ عرصہ کیلئے روکنے، اور اس میں تخفیف کرنے، اسے معطل یا تبدیل کرنے کا اختیار ہوگا۔
اس سلسلے میں کئی ماہرین آئین اور ماہرین قانون کی رائے ہے کہ صدر مملکت صرف وزیراعظم کی سفارش پر ہی کسی کی سزا معاف یا معطل کر سکتے ہیں، لیکن دیگر کی رائے ہے کہ صدر مملکت یہ اقدام اپنی مرضی سے کر سکتے ہیں اور اس کیلئے انہیں چیف ایگزیکٹو کی سفارش کی ضرورت نہیں۔
عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں سزا کے بعد سینئر وکیل سردار لطیف کھوسہ نے کہا تھا کہ صدر مملکت اپنی صوابدید پر یا وزیر اعظم کے مشورے پر آرٹیکل 45 کے تحت کسی بھی سزا کو ختم یا معاف کر سکتے ہیں۔
لطیف کھوسہ کے مطابق معافی دینے کے صدر مملکت کے اختیار پر کوئی پابندی نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پوری دنیا میں ریاستوں کے سربراہ کو کسی بھی مجرم کی سزا کو معاف کرنے، ملتوی کرنے اور کچھ عرصہ کیلئے روکنے کا اختیار حاصل ہے۔
گزشتہ سال عمران خان کی سزا کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے معطل کر دیا تھا لیکن 8 فروری کے عام انتخابات سے قبل، عمران خان کو یکے بعد دیگرے تین مقدمات میں سزا سنائی گئی۔ سائفر کیس میں انہیں شاہ محمود قریشی کے ساتھ مجرم قرار دیا گیا اور 10 سال قید کی سزا سنائی گئی۔
عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو بعد ازاں دو مقدمات (نیب کا توشہ خانہ کیس اور غیر قانونی نکاح کیس) میں سزا سنائی گئی۔
توشہ خانہ کیس میں دونوں کو 14 سال جبکہ غیر قانونی نکاح کیس میں دونوں کو 7سال قید کی سزا سنائی گئی۔ یہ تینوں سزائیں عام انتخابات سے کچھ وقت قبل ایک ہفتے میں سنائی گئیں۔
حالیہ عام انتخابات میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدواروں کی بڑی تعداد میں کامیابی کے بعد پی ٹی آئی کے حامیوں نے صدر مملکت سے عمران خان کی سزاؤں کو معاف کرنے کا مطالبہ شروع کردیا ہے جس پر عمران خان کی طرف سے یہ موقف سامنے آیا ہے کہ انھیں ایسی کوئی معافی قبول نہیں ہے.
Comments are closed.