پاکستان کے متنازعہ ترین انتخابات پر ایک کھرب 52 ارب،65 کروڑ روپے خرچ ہوئے
فوٹو: فائل
جاوید نور
اسلام آباد : پاکستان کے متنازعہ ترین انتخابات پر ایک کھرب 52 ارب،65 کروڑ روپے خرچ ہوئے، ان اخراجات نے جہاں مقروض زدہ معیشت کو مزید نقصان پہنچایا ہے وہاں ملک بھر کے عوام اور تقریباً تمام ہی جیتنے اور ہارنے والی سیاسی جماعتیں انتخابی نتائج تبدیل کرنے کے الزامات لگا رہی ہیں.
انتخابی اخراجات کے اعتبار سےعام انتخابات 2024 پاکستان کی تاریخ کے مہنگے ترین انتخابات ثابت ہوئے اور ہر پول کئے گئے ووٹ پر اوسطاً 2 ہزار 522 روپے خرچ ہوئے، مگر بدقسمتی سے پولنگ ڈے گزرنے 14 دن بعد حتمی نتائج سامنے نہیں آسکے.
قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات پر ایک کھرب 52 ارب ،65 کروڑ،91 لاکھ 50 ہزار خرچ ہوئے جبکہ قومی اور صوبائی اسمبلی کے امیدواروں نے انتخابی مہم میں ایک کھرب، 3 ارب،95 کروڑ 20 لاکھ خرچ کئے۔
صرف الیکشن کمیشن نے عام انتخابات 2024 پر 48 ارب روپے خرچ کئے، قومی انتخابات پر اخراجات کا مجموعی تخمینہ ایک کھرب،52 ارب،65 کروڑ 91 لاکھ روپے ہے۔انتخابات میں 6 کروڑ،5 لاکھ،8 ہزار 212 ووٹ ڈالے گئے۔
ہرالیکشن کی طرح اس بار بھی اخراجات کی حد مقرر تھی، ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی کے 5 ہزار 254 امیدواروں کو ایک کروڑ فی کس انتخابی اخراجات کی اجازت تھی،اس حساب سے قومی اسمبلی کے امیدواروں نے 52 ارب 54کروڑ روپے کے اخراجات کئے۔
چاروں صوبوں کی صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات میں امیدوار کی تعداد 12, ہزار 853 تھی جنہیں 40 لاکھ روپے تک فی کس اخراجات کی اجازت تھی جہاں امیدواروں نے انتخابی مہم پر 51 ارب ،41 کروڑ 20 لاکھ روپے کے اخراجات کئے۔
ذرائع کے مطابق سکیورٹی اہلکاروں ،حساس اور انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنوں پر کیمروں کی تنصیب سے اخراجات مزید بڑھ گئے، اکثر امیدواروں نے 50 فیصد اخراجات پولنگ کے دن ٹرانسپورٹ، پولنگ ایجنٹس، کھانے پینے اور دیگر امور پر کئے۔
عام انتخابات 2024 کے دوران درآمد شدہ واٹر مارک پیپر، سٹیشنری کی اشیاء،انتخابی دستاویزات، بیلٹ پیپرز اور لفافوں کی چھپائی پر الیکشن کمیشن نے خطیر رقم خرچ کی ۔
انتخابی اہلکاروں کی تربیت اور الیکشن کے دن معاوضوں کی ادائیگی پر بھی الیکشن کمیشن کے بجٹ سے رقم خرچ کی گئی،
حلقہ بندی، انتخابی فہرستوں پر نظر ثانی، انتخابی مواد ،حفاظتی انتظامات اور ووٹرز آگاہی کی اشتہاری مہم پر بھی اربوں روپے خرچ ہوئے۔
دوسری جانب الیکشن مینجمنٹ سسٹم تمام تر دعووں کے باوجود ،انٹرنیٹ کی بندش کے سبب نتائج نہ دے سکا، ای ایم ایس کی تیاری ، آزمائش،عملے کی تربیت ،لیپ ٹاپ سمیت آلات کی خریداری پر بھی الیکشن کمیشن نے بھاری اخراجات کئے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک بھر سے کاغذات نامزدگی کی مد۔میں امیدواروں نے 65 کروڑ سے زائد رقم جمع کرائی، قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے امیدواروں نے مجموعی طور پر 65 کروڑ 57 لاکھ 40 ہزار روپے کی رقم جمع کرائی۔
قومی اسمبلی کی جنرل اور مخصوص نشستوں کے لئے 8 ہزار 322 کاغذات نامزدگی جمع کرائے گئے،اس مد میں امیدواروں نے قومی خزانے میں 24 کروڑ ،96 لاکھ 60 ہزار روپے جمع کرائے، صوبائی اسمبلیوں کی جنرل اور مخصوص نشستوں کے لیے 20 ہزار 304 کاغذات نامزدگی جمع کرائے گئے.
اسی طرح صوبائی اسمبلیوں کے امیدواروں نے 40 کروڑ 60 لاکھ 80 ہزار روپے جمع کرائے، 459خواتین نے قومی اسمبلی میں مخصوص نشستوں کے لئے ایک کروڑ 37 لاکھ 70 ہزار روپے جمع کرائے۔
قومی اسمبلی میں اقلیتی نشستوں کے لیے 150 کاغذات نام زدگیوں کے ہمراہ 45 لاکھ روپے جمع کرائے گئے، قومی اسمبلی کی نشست کے انتخابات میں حصہ لینے کی فیس 30 ہزار مقرر ہے۔
صوبائی اسمبلیوں میں خواتین کی ریزرو سیٹوں کے لیے 1ہزار 365 کاغذات نامزدگی کے ہمراہ 2 کروڑ 73 لاکھ روپے جمع کروائے گئے، چاروں صوبائی اسمبلیوں میں اقلیتی نشستوں پر 393 کاغذات کے ساتھ 78 لاکھ 60 ہزار روپے جمع کروائے گئے۔
صوبائی اسمبلی کی نشست کے لیے انتخابات میں حصہ لینے کی فیس 20 ہزار روپے مقرر تھی انتخابات میں حصہ لینے کے لیے جمع کرائی گئی رقم ناقابل واپسی ہے جو ان امیدواروں نے بھی جمع کرائی جو کہ بعد میں انتخابی عمل کا حصہ نہیں بنے۔
Comments are closed.