گڑھی خدا بخش۔۔۔عقیدت مندوں کا جم غفیر

50 / 100

وقار فانی مغل

27 دسمبر 2007 کو ہمیشہ ملکی تاریخ میں المناک دن کے طور پر یاد رکھا جائے گا اور یاد رکھا جاتا ہے۔ بے نظیر بھٹو صاحبہ کو شہید کر دیا گیا ۔ایک توانا آواز ختم کر دی گئی،کیس داخل دفتر کر دیا گیا،لاڑکانہ میں سوگواریت ہے،پارٹی ترانے گونج رہے ہیں،شام بے نظیر کے ہورڈنگز لگے ہیں،جگہ جگہ ایک ڈیز چل رہی ہیں،ایس ایم ڈیز ہر بڑے چوک میں تاریخ کا کرب ،وقت کا جبر دکھا رہی ہیں۔ گڑھی خدا بخش میں قافلے ڈیرے ڈال چکے ہیں۔۔۔۔۔قرآن خوانی جاری ہے ،قبروں پر تازہ گلاب رکھے جارہے ہیں گل پاشی رکنے کو نہیں آرہی ۔۔۔۔۔

جس دھج سے کوئی مقتل میں گیا
وہ شان سلامت رہتی ہے۔۔۔۔۔شان واقعی سلامت ہے ۔۔جان دینے والے امر ہو گئے ۔۔۔۔

شہید محترمہ بینظیر بھٹو اسلامی دنیا کی پہلی خاتون وزیر اعظم منتخب ہونے کا اعزاز رکھتی ہیں۔ وہ اپنی اعلیٰ سیاسی بصیرت، مسلسل جدوجہد اور بہترین قیادت کی مہارت کی وجہ سے منتخب ہوئی تھیں۔ وہ آئین کی مضبوطی،جمیوریت کی آبیاری و فروغ اور سول بالادستی کے لیے جیل بھی جاتی رہیں ۔ شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی شہادت سے پیدا ہونے والا خلا پاکستان کی سیاست میں کبھی پورا نہیں ہوگا اور ملک میں جمہوریت کی بحالی کے لیے دی گئی قربانی ہمیشہ یاد رکھی جائے گی۔

محترمہ شہید بینظیر بھٹو اپنے مشن میں آخری لمحے تک ثابت قدم رہیں۔ شہید بی بی کا مشن ایک جمہوری نظام قائم کرنا اور ایک ایسے معاشرے کی تشکیل تھا جو ہمارے قائد محمد علی جناح کے خیالات پر مبنی ہو۔ وہ ایک عظیم اور مثالی رہنما تھیں جنہوں نے شہید ذوالفقار علی بھٹو کی وراثت سنبھالی اور ایک جمہوری پاکستان کے مشن کو پورا کرنے میں اپنا حصہ ڈالا اور شہادت کا رتبہ پایا۔خواتین کے لیے پولیس سٹیشن ،بینک،تعلیمی ادارے محترمہ کا خاصہ ہیں۔ملکی ترقی اور دفاع کے لیے خدمات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔۔۔۔۔۔

تمام مشکلات کے باوجود محترمہ شہید بینظیر بھٹو نے اداروں کو امپاور کرنے اور صوبوں کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرنے کے لیے جدوجہد کی۔ان کے وژن پر عمل پیرا ہو کر ملک کو ترقی کے راستے پر گامزن کیا جا سکتا ہے اور لوگوں کو غربت، بے روزگاری اور ناانصافی سے نجات دلائی جا سکتی ہے۔

شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی شہادت کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین،سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور صدر مملکت جناب آصف علی زرداری نے محترمہ شہید بینظیر بھٹو کے مشن کو جاری رکھا ہے اور ملک میں جمہوریت کے استحکام کے لیے کام کر رہے ہیں۔ وہ دن دور نہیں جب ہم ملک کو درپیش چیلنجز پر قابو پا لیں گے۔

شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے نظریے کی پیروی کرتے ہوئے ہم اس ملک کو ترقی اور خوشحالی کے راستے پر لے جا سکتے ہیں۔گڑھی خدا بخش میں ہوں اور یہ سطریں لکھ دی ہیں ،مجھے یہ اعزاز بھی ملا کہ بی بی کی شہادت کے بعد اکادمی ادبیات کے زیر اہتمام بے نظیر بھٹو شاعری اور بے نظیر بھٹو نثر مرتب کیں. 

مجھے اس وقت کے چیئرمین اکادمی ادبیات جناب فخر زمان نے کہا تھا کہ آپ نے محترمہ بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد ان کے لیے ہونے والی شاعری جمع کر کے بے مثال کام کیا

دونوں کتب کے حوالہ سے مجھ ناچیز کو ایوان صدر سے بھی پزیرائی ملی ۔محترمہ کی بحیثیت وزیر اعظم تقاریر سے اقتباسات پر مشتمل کتاب بھی جلد منصہ شہود پر آنے والی ہے ۔میرا ماننا ہے کہ بھٹو خاندان نے جو عزت نر کر پائی ہے وہ کئی دوسروں کو ژندہ ہو کر بھی نہیں مل رہی ۔۔برسوں گزر گئے آواز گونج رہی ہے،قربانیاں دی جارہی ہیں،قبروں پر تازہ گلاب عقیدت مند رکھ رہے ہیں۔

خوشی اس بات کی ہے کہ بی بی آصفہ کی صورت ہمیں بے نظیر بھٹو مقدر ہو چکی ہیں۔گلوبل وومن فورم دبئی میں خاتون اول ،عکس بے نظیر کی گفتگو تاریخ رقم کر گئی ہے۔انٹرویو لینے والی بھی مداح ہو کر گئی اور سننے والوں نے تو اسے دوسری بے نظیر قرار دیا ہے. 

میں نے عقیدت کے ساتھ قبور پر حاضری دی۔میں بتاتا چلوں کہ صدر مملکت آصف علی زرداری بھی شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کے 17 ویں یوم شہادت کے موقع پر گڑھی خدا بخش بھٹو میں مزار پر حاضری دیتے ہیں۔

‏ صدر مملکت شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کے مزار پر فاتحہ خوانی کرتے ہیں اور پھول بھی چڑھاتے ہیں ۔
‏صدر آصف علی زرداری شہید ذوالفقار علی بھٹو شہید سمیت دیگر تمام شہداء کے مزاروں پر بھی پھول چڑھاتے ہیں ۔‏صدر مملکت جناب آصف علی زرداری شہداء کے ایصال ثواب کیلئے دعا کرتے ہیں
‏صدر مملکت نے قران پاک کی تلاوت بھی کی۔

پنڈال میں اک جم غفیر ہے
ملک بھر سے قافلے پہنچ چکے ہیں ۔۔سائیکلوں پر بھی جیالے عقیدت کے پھول لیے پہنچ چکے ہیں ۔
جئیے بھٹو۔۔۔۔سدا جئیے

گڑھی خدا بخش۔۔۔عقیدت مندوں کا جم غفیر

Comments are closed.