پاکستان میں مذہبی سوچ رکھنے والے آزمائش سے گزر رہے ہیں, فضل الرحمان

فوٹو : زمینی حقائق ڈاٹ کام

مکہ المکرمہ (شاہ جہاں شیرازی) جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ آج پوری دنیا اور خاص کر پاکستان میں مذہبی سوچ اور رحجان رکھنے والے لوگ ایک ازمائش دورسے گزر رہے ہیں لیکن ہم بڑی تحمل و تدبر سے حالات کا مقابلہ کررہے ہیں.

ان خیالات کا اظہار انہوں نے عمرے کی سعادت  حاصل کرنے کے بعد مکہ المکرمہ میں جمعیت سعودی عرب کے عہدیداروں اور کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ ہم ایک تحریک ہیں اور تحریکیں سمندر کی لہروں کی مانندچلتی ہیں مدو جزر کا شکار بھی ہوتی ہیں ڈوب بھی جاتی اورچل پڑتی ہیں اور بالاخر ساحل سے جا ٹکراتی ہیں

انھوں نے کہا کہ مدارس کے لوگوں کو شدت پسند، جاہل و گنوار او رمعاشر ے میں حالات سے نابلد تصور کرنے والے ہمارے  پرامن اور کامیاب اسلام أباد مارچ سے یہ سوچنے پر مجبور ہوگئے ہیں کہ اگر کسی  نے نظم و ضبط،  تہذیب، شائستگی اور انسانیت کی قدر سیکھنی ہے تو جمعیت اور مدارس کے لوگوں سے سیکھی جاسکتی ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا انشاء اللہ ہماراسفر کامیابیوں کی طرف رواں دواں ہے اپ سے درخواست ہے ہماری کامیابی کے گڑ اگرا کر بیت اللہ میں دعا کریں کہ کامیابیاں جلد نصیب ہوں۔انہوں نے کہا کہ آپ لوگ جس بیت اللہ حرام کی جوار میں أپ اپنی زند گی گزار رہے ہیں اس سے بڑی سعادت اور کیا ہوسکتی ہے.

انھوں نے کہا پاکستان کی حالا ت کچھ اسی طرح ہیں لیکن ہم اس بات سے مطمئن ہیں کہ رب العالمین نے علماء اور أپ کی جماعت کو پسند کیا ہے اور اسی فریضہ کو ہم سر انجام دیتے ہیں تو ہم مطمئن رہتے ہیں کہ ہم اللہ کی دین کی خدمت او رجدو جہد میں مصروف ہیں.

مولانا نے کہا کہ ا لحمد اللہ أج پاکستان میں مدارس اور دیندار طبقہ کو بڑی حکمت اور معیار پر پہنچا دیا ہے کہ ہم اپنے مستقبل کو غور سے دیکھ رہے ہیں  انہوں نے کہا کہ جب ہم نے فیصلہ کیا توایک سال میں ہم نے 14/15 ملین مارچ کئے اور ہمارے ہر ملین مارچ میں عوام کی شرکت دیدنی ہوا کرتی تھی.

جب ہم نے اسلام آباد کے لئے ازادی مارچ کا فیصلہ کیا تو تاریخ کی ایک عظیم ترین قافلہ ملک کے کونے کونے سے اسلام أباد کی سڑکوں پر پہنچا لیکن امن کے ساتھ جس شائستگی کا مظاہر ہ کیا  نہ تو کسی کے املاک کو نقصان پہنچا نہ کسی درخت کا پتہ ٹوٹا نہ کوئی گملہ ٹوٹااور اسلام ابادمیں پندرہ دن گزارے.

Comments are closed.