قیدی کرلیا ماہی نوں!

شمشاد مانگٹ

کیپٹن صفدر کی زندگی بھی جہد مسلسل اور نان سٹاپ دعاؤں کی عکاس ہے۔ محترمہ مریم صفدر سے شادی کے بعد کیپٹن صفدر نے سکھ سے زیادہ دکھ اُٹھائے ہیں۔ گزشتہ 10 سال میں کیپٹن صفدر نے ہاری ہوئی بازی جیتی ہے۔ مسلم لیگ (ن) جب اپنے پورے عروج پر تھی تو کیپٹن صفدر رائے ونڈ کے شاہی خاندان کے سامنے نہ صرف اپنی رائے کھو چکے تھے بلکہ ان کی حیثیت رائیونڈ کیلئے تقریباً ”عضومعطل “ ہی سمجھی جاتی تھی۔

یہ انہی دنوں کی بات ہے جب کیپٹن صفدر میاں نواز شریف کی سرکار سے زیادہ ”کالا باوا سرکار“ کی کرامت پر زیادہ یقین رکھتے تھے۔ اگرچہ کیپٹن صفدر رکن قومی اسمبلی بھی تھے لیکن وہ میاں شریف کے دربار میں حاضری سے زیادہ حضرت کالا باوا سرکار کے مزار پر حاضری کو زیادہ باعقیدت سمجھتے تھے۔ جس طرح ملک کی سیاست کو تبدیل کرنے میں عمران خان کا بہت بڑا ہاتھ ہے اسی طرح کیپٹن صفدر کی زندگی کو بدلنے میں کالا باوا سرکار کی بھی بڑی کرامت ہے۔

کیپٹن صفدر کی زندگی پر اگر فلم بنائی جاتی تو ہدایت کار کو کم از کم دو ماضی کے مقبول گانے اس فلم کا حصہ ضرور بنانا پڑیں گے۔ ایک گانا بھارتی فلم کا ہے اور ہر نوجوان اسے جوانی میں سننا لازمی سمجھتا ہے۔
”ہم تم اک کمرے میں بند ہوں
اور چابی کھو جائے“
کیپٹن صفدر نے تو شائد یہ گانا اس قدر گایا اور گنگنایا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے زیادہ ہی قریب سے اس گانے کو دُعا میں تبدیل کرکے قبول کرلیا ہے۔

ہوسکتا ہے کہ کیپٹن صفدر نے دعا اتنی عاجزی اور سختی سے مانگی ہوکہ قدرت نے دونوں میاں بیوی کو اڈیالہ جیل کی موٹی موٹی دیواروں میں قید کرکے چابی احتساب عدالت کے سپرد کردی ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ محترمہ مریم نواز اقتدار اور جائیدادوں کی رسیا تھیں اور دونوں اس کی جھولی میں آگرے لیکن مریم نواز کے مجازی خدا کی دعاؤں نے اسے اقتدار اور جائیدادوں سے دربدر کرکے درویش صفت شوہر کے ساتھ جیل میں بند کردیا ہے۔ کیپٹن صفدر کی زندگی پر اگر فلم بنی تو اس کا دوسرا گانا لازمی طور پر یہ ہوسکتا ہے۔

”میں چھج پتاسے ونڈاں
آج قیدی کرلیا ماہی نوں“
اگرچہ اس بار گانا میڈم نور جہاں کی بجائے ابرار الحق کی آواز میں ہوگا کیونکہ اب کی بار یہ گانا خاتون ہیروئن نہیں بلکہ اڈیالہ جیل میں منزل پالینے والے کیپٹن صفدر گائیں گے۔
کیپٹن صفدر کے قریبی دوست بتاتے ہیں کہ 2007 ء کے بعد سے وہ تقریباً ”علیحدگی پسند“ شخصیت بن چکے تھے یا وہ کسی مزار پر ہوتے تھے اور یا پھر کوئی دم درود پڑھتے ہوئے نظر آتے تھے۔

کیپٹن صفدر کو نہ تو شاہی جاہ و جلال سے کوئی رغبت تھی اور نہ ہی لندن میں حرام کے مال سے خریدی گئی جائیدادوں میں کوئی دلچسپی تھی لیکن وہ صرف اپنے بچوں کی ماں کو پھر سے پالینے کیلئے ہر جتن کرلینے کو تیار تھے۔ وفاقی دارالحکومت میں کئی بار ایسی بدشگونیاں بھی پھیلائی گئیں کہ دونوں میں علیحدگی کے کاغذات تیار کئے جارہے ہیں۔ ان افواہوں کو تقویت اس وقت زیادہ ملنا شروع ہوگئی جب مریم نواز نے اپنی بیٹی کی شادی پر نریندر مودی سمیت اہم ترین لوگوں کو بلایا لیکن فوٹو سیشن میں کیپٹن صفدر کہیں بھی نظر نہیں آئے۔

میاں نواز شریف نے وزیراعظم ہوتے ہوئے اپنی نواسی کو دعاؤں کے ساتھ رخصت کیا لیکن کسی بھی تصویر میں کیپٹن صفدر ”بابل“ کا کردار ادا کرتے ہوئے نظر نہ آئے۔ کہا جاتا ہے کہ اس کے بعد کیپٹن صفدر نے زیادہ توجہ کے ساتھ ”چِلا“ کاٹا اور پھر اللہ تعالیٰ نے پاناما پیپرز کا جن کیپٹن صفدر کیلئے رحمت کا فرشتہ بنا کر بھیج دیا ۔

کیپٹن صفدر کو بہت قریب سے جاننے والے لوگوں کا کہنا ہے کہ پاناما سے پہلے کیپٹن صفدر یا تو اپنا ”نکاح “نامہ بار بار پڑھا کرتے تھے اور یا پھر پاناما کے اثرات دیکھنے کیلئے کسی روزنامہ کو بار بار پڑھتے رہتے تھے۔ تقدیر نے پلٹا کھایا تو پاناما کے اثرات نے آسیب کے اثرات دکھانا شروع کردیئے اور مریم نواز نے اپنے نام کے ساتھ مریم صفدر لکھنا شروع کردیا۔ مریم نواز کی اس مہربانی کو دیکھتے ہوئے کیپٹن صفدر نے چار قدم آگے بڑھائے اور جلسے جلوسوں میں کھل کر اپنی کھوئی ہوئی محبت کیلئے آواز بلند کرنا شروع کردی۔

اللہ تعالیٰ سچے جذبوں کی قدر کرتا ہے اسی وجہ سے مریم صفدر اگرچہ جائیدادوں کی مالک ہیں لیکن اپنے مجازی خدا کے ساتھ اڈیالہ جیل میں اپنی دنیا و آخرت سنوارنے کی کوشش کررہی ہیں۔ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے اڈیالہ جیل سے پمز میں منتقلی کروا کر ایک روائتی اور مشرقی باپ ہونے کا ثبوت دیا کیونکہ میاں بیوی نے مختلف خانگی امور پر بات علیحدگی میں ہی بات چیت کرنا ہوتی ہے اس لئے میاں نواز شریف نے دونوں کے درمیان ذہنی ہم آہنگی کو فروغ دینے کیلئے خود کو پمز منتقل کروالیا ہے۔ اتنی بڑی تبدیلی کے بعد اگر کیپٹن صفدر کو ”لکی“ اور درویش نہ مانا جائے تو یہ زیادتی ہوگی۔

عمران خان نے وزیراعظم بنانے کیلئے 22 سال جدوجہد کی اور کیپٹن صفدر نے اپنی اہلیہ کی محبت کو دوبارہ پالینے کیلئے تقریباً پندرہ سال مشقت کی جو کہ سنہری حروف میں لکھی جانی چاہیے۔ پاناما پیپرز نہ آتے تو کیپٹن صفدر نے کان پھڑوانے کا بھی بندوبست کرلیا تھا لیکن یہ نوبت آنے سے پہلے ہی اللہ تعالیٰ نے رانجھے کو اس کی ہیر سے ملوا دیا۔ کیپٹن صفدر بیسٹ آف لک۔

Comments are closed.