فرقوں کو حکومت اور ریاستی ادارے لڑاتے ہیں، الزام کسی اور پر ڈالتے ہیں، فضل الرحمان
فوٹو: فائل
پشاور : سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے جے یو آئی ایک نظریاتی تحریک کا نام ہے، حالات کی روش کے ساتھ ہمیں چلنا پڑتا ہے لیکن اپنے اسلاف کے عقائد، و نظریے پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا۔
پشاور میں ایک تقریب سے خطاب اورمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا فرقوں کو حکومت اور ریاستی ادارے لڑاتے ہیں، الزام کسی اور پر ڈالتے ہیں، فضل الرحمان کا کہنا تھا ہمارے خون پر ڈالر کمانے والوں کو شرم نہیں آتی۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ جہاں اکثریت قرآن و سنت کے مطابق قانون سازی کی پابند ہو اس جمہوریت کو کفر قرار نہیں دیا جاسکتا،تنگ نظر اور جذباتی لوگ حالات کو سمجھے بغیر فتوے بازی کرتے رہتے ہیں، فتوے دینے کیلئے مقامی اور بین الاقوامی حالات کو سمجھنا بھی ضروری ہے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کرم کے دونوں فریقین ہمارے پاس آئے، ہم نے انکے لیے راستہ بنایا تو اگلے دن فسادات شروع ہوگئے، پیغام دیا جاتا ہے کہ آپ کون ہوتے ہیں مسئلے کو ٹھنڈا کرنے والے۔
تقریب سے خطاب میں انھوں نے کہا کہ پاکستان کیجمہوریت اور پارلیمانی سیاست پر ہزاروں سوال اٹھ رہے ہیں،پاکستان کو اسلامی ریاست بنانا ، ہمارے اکابرین کا پارلیمانی کردار ہے، ملک کی جمہوریت اور پارلیمانی سیاست پر ہزاروں سوال اٹھ رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری اسلام کے لئے جدوجہد جاری ہے جاری رہے گی، ہمارا مؤقف یہ رہا ہے کہ تمام مکاتب فکر کی سیاسی قیادت نے مذہبی ھم آہنگی کا کردار ادا کیا، آئین کی تمام تر اسلامی دفعات ،قرآن و سنت کے مطابق قانون سازی کا بتاتے ہیں۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ 99 فیصد اسلام قوانین کانفاذ اسلامی نظریاتی کونسل کی مشاورت سے ہوا، ہمارے ایوانوں کو ایسے ممبران سے بھر دیا گیا جنکو اسلامی علم ہی نہیں، معاشرے میں فرقہ ورانہ عناصر موجود ہیں۔
انھوں نے کہاکہ ایک سفیر نے کرم واقعات کا ذکر مجھ سے کیا، میں نے کہا کہ یہ 20 ، سے 22 سال سے قبائلی لڑائی ہے، کرم میں جھگڑا ہے لیکن اگ پشاور ، کوہاٹ نہیں پہنچی اور کراچی تک پینچ گئی، ہمیں پتہ ہے کہ کرم کا مسئلہ کیسے حل ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ معاشرے کو غلط فہمی کا شکار نہیں کرنا چائیے، جب ہم معاملات کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو پھر اشتعال دیا جاتا ہے، مجھ سے رابطے ہوئے لیکن ہم نے بندوق نہیں اٹھائی۔
ان کاکہنا تھا ہم ملک کے ساتھ وفاداری کا اظہار کر رہے ہیں ، کس بات کی سزا دی جارہی ہے، تمام تر وفاداریوں کے باوجود اس طبقے کو دیوار سے لگایا جا رہا ہے تو پھر مان لو نہ مولوی اور نہ مدرسہ دہشتگرد ہے اور نہ یہ دہشتگردی کے مراکز ہیں ، الزام کے سہارے پر ان کو دیوار سے لگایا جا رہا ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ یہ کتنی بری بات ہے کہ عدلیہ پر چھاپ پڑ جائے کہ اس کا فلاں جج اس پارٹی کا ہوگا ، دوسرا اس پارٹی کا ہوگا، میں نے تنقید کی تھی کہ جج کو سامنے رکھ کر فیصلے اور آئینی ترمیم کریں گے؟
میں نے کہا تھا عدالتی اصلاحات لائیں، اگر ملٹری طبقہ کسی عدالت کو پیغام بھیج دے کہ یہ مقدمہ ہمارے زمرے میں آتا ہے تو وہ وہاں منتقل ہوجائے، 56 شقوں پر مشتمل آئینی ترمیم ہم نے 34 شقوں سے ان کو دستبردار کیا ، پھر 22 شقیں رہ گئیں۔
سربراہ جے یوآئی نے کہا کہ وفاقی شرعی عدالت نے فیصلہ کیا تھا 31 دسمبر 2027 تک سود کا خاتمہ ہوگا، تمام اداروں کو ہدایات دی گئیں کہ آپ اپنے ادارے کے اندر مالیاتی نظام کو بینکوں کو ہدایات دیں کہ تمام مالیاتی نظام کو 31 دسمبر 2027 تک سود کی ادائیگی سے پاک کریں۔
ہم نے ترمیم دی کہ یکم جنوری 2028 سے ہر ادارے میں سود کا خاتمہ ہو جائے گا، سود کے نظام کو مستقل طور پر جڑ سے اکھاڑنے کیلئے بنیاد رکھ دی گئی، حوصلہ چاہیے ، جذباتی ہو کر آدمی بندوق کی طرف جاتا ہے، صبر اور تحمل سے کام لینا مشکل ہے۔
Comments are closed.