سندھ میں دہشتگردوں و اغوا کاروں کاراج،مسافر بس یرغمال بنا کر19 مسافراغوا کرلئے،ایک جاں بحق،5 زخمی

سندھ میں دہشتگردوں و اغوا کاروں کاراج،مسافر بس یرغمال بنا کر19 مسافراغوا کرلئے،ایک جاں بحق،5 زخمی

فوٹو : سندھ پولیس 

گھوٹکی : سندھ میں دہشتگردوں و اغوا کاروں کاراج،مسافر بس یرغمال بنا کر19 مسافراغوا کرلئے،ایک جاں بحق،5 زخمی،اغوا کی یہ واردات پاکستان کے صوبہ سندھ کے علاقے ضلع گھوٹکی کے علاقے میں کی گئی جہاں صادق آباد سے کوئٹہ جانے والے بس کو ڈاکووں نے روک کرواردت کی۔

یہ واردات گھوٹکی میں گڈوکشمور لنک روڈ پر پیر کی رات کے وقت کی گئی، بتایا جاتا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے اس کے بعد کارروائی کی اور اغوا ہونے والے 19 میں سے 14 مغویان کو بازیاب کرا لیا جب کہ دیگر کی بازیابی تاحال ممکن نہیں ہوسکی۔۔

اس واردات کےدوران ہی ایک مسافر کو دل کا دورہ پڑا اور وہ موقع پر ہی جان کی بازی ہار گیا۔ پولیس کے مطابق جاں بحق ہونے والے مسافر کی شناخت کریم بخش بلیدی کے نام سے ہوئی ہے۔ ان کی لاش گنے کے کھیتوں سے برآمد ہوئی، جسے فوری طور پر اوباڑو اسپتال منتقل کر دیا گیا۔

 واردات کے دوران 5 افراد زخمی بھی ہوئے اورپانچ سے زائد زخمی مسافروں کو طبی امداد کے لیے رحیم یار خان اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔

ڈاکووں کا رستہ روک کرانھیں پولیس نے کچے کے علاقے میں نہیں جانے دیا، ڈی آئی جی

 پولیس کے مطابق حملے کے وقت بس میں سوار دیگر مسافروں نے جان بچانے کے لیے کماد کے کھیتوں میں پناہ لی۔ ڈی آئی جی سکھر فیصل عبداللہ چاچڑ کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں نے رات بھر جاری رہنے والے آپریشن کے دوران کچے کے علاقوں کو جانے والے تمام راستے بند کر دیے۔

ڈی آئی جی سکھر فیصل عبداللہ چاچڑ نے بتایا کہ ڈاکو کچے کے علاقے میں جانا چاہتے تھے پولیس کی کارروائی کے باعث ڈاکو مغویوں کو کچے کی جانب منتقل کرنے میں ناکام رہے۔

ڈی آئی جی نے بتایا کہ بازیاب ہونے والوں میں ذوالفقار، عبدالنبی، عمیر، سید علی عماد اور فیروز عرفان سمیت دیگر افراد شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شدید دھند کے باعث آپریشن میں مشکلات پیش آ رہی ہیں، تاہم ناکہ بندی اور ڈاکوؤں کے تعاقب کا عمل مسلسل جاری ہے۔

مسافروں کے اغوا کے بعد شروع کئے گئے آپریشن میں ایس ایس پی خیرپور، ایس ایس پی سکھر اور ایس ایس پی گھوٹکی سمیت سکھر رینج کے متعدد اہلکار شریک ہیں۔ پولیس کے مطابق مقابلے کے دوران چند ڈاکو زخمی بھی ہوئے ہیں۔

گھوٹکی پولیس کا کہنا ہے کہ باقی مغویوں کی بحفاظت بازیابی اور ملزمان کی گرفتاری کے لیے تمام ممکنہ وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں، تاکہ علاقے میں امن و امان کی صورتحال کو مکمل طور پر بحال کیا جا سکے۔

واضح رہے سندھ کے ان علاقوں اور خاص کرکچے کے علاقے میں جو کہ تین صوبوں ، سندھ، بلوچستان اور پنجاب کے سرحدی علاقے میں واقعہ ہے میں ڈاکوایک زمانے سے انسانی جانوں سے کھیل رہے ہیں جن میں اغوا اور قتل کی بیشتر وارداتیں ہوتی ہیں تاہم ارباب اختیار انھیں ڈاکوکہہ کر معاملےکودبا دیتے ہیں۔

مشاہدے میں آیا ہے کہ ایسی واردات اگر خیبرپختونخوا میں ہوجائے تواسے دہشتگردی کہہ کر متٰاثرہ علاقوں میں آپریشن شروع ہوجاتا ہے لیکتن کچے کے علاقے میں انسانی جانوں سے کھیلنے والوں کو ڈاکو کہہ کرصرف اس وقت پولیس کارروائی کرتی ہے جب کوئی تازہ تازہ واردات ہو، اسی وجہ سےسندھ کے ان علاقوں میں انسانی جانیں غیر محفوظ ہیں۔

Comments are closed.