روزے بخشوانے کا شوق


مصطفے صفدر بیگ

آپ سوچ رہے تھے کہ آپ آگ لینے جائیں گے اور گھر والے بن کر بیٹھ جائیں گے ۔۔۔۔۔۔ لیکن ہوا اس کے بالکل برعکس کہ آپ نمازیں بخشوانے گئے تھے اور روزے آپ کے گلے پڑ گئے ۔۔۔۔۔۔ سیانے کہتے ہیں کہ مونجی والے گاوں ۔۔۔ پرالی سے پہچانے جاتے ہیں ۔۔۔۔۔۔

بندہ پوچھے کہ جب ڈو مور کی پرالی دور سے ہی نظر آرہی تھی تو پھر آپ مونجی والے امریکہ لینے ہی کیا گئے تھے؟ کیا لاکھوں ڈالر خرچ کرکے آپ بس ایک کنسرٹ ہی منعقد کرنا چاہتے تھے ۔۔۔۔۔ تاکہ آپ وہاں اپنے مخالفین کو وہی کرپٹ، چور اور ڈاکو قرار دے سکیں ۔۔۔۔۔ اگر یہی مقصد تھا تو یہ کام تو آپ ایک ٹویٹ کرکے بھی کرسکتے تھے ۔

مثال کے طور پر اگر کوئی مخالف کی خاک اڑانے گھر سے نکلے اور خود اپنے سر پر خاک ڈال کر واپس لوٹ آئے ۔۔۔۔۔۔ مثال کے طور پر اگر کوئی فتح کے ہار پہننے کی خواہش لیے گھر سے نکلے لیکن شکست کے زخم لگواکر واپس پلٹ آئے تو ایسے شخص کو کیا کہیں گے ۔۔۔۔۔۔؟

اگر آپ سمجھتے تھے کہ آپ کو امریکہ کا بطور اتحادی ملنے والی کروڑوں ڈالر کی رقم مل جائے گی تو آپ کو بتادیا گیا کہ صدر ٹرمپ نے اقتدار میں آتے ہی کولیشن اسپورٹ فنڈ کی رقم معطل کردی تھی اور وہ رقم آئندہ بھی نیک چال چلن کا سرٹیفکیٹ فراہم کرنے تک معطل ہی رہے گی ۔۔۔۔۔۔

اگر آپ سمجھتے تھے کہ آپ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنی قربانیاں گنوانے بیٹھ جائیں گے اور ٹرمپ انتظامیہ کاغذ قلم سنبھال کر زاروقطار آپ کی قربانیاں نوٹ کرتی چلی جائے گی تو وائٹ ہاوس کی جانب سے جاری بریفنگ میں آپ کو پیغام دے دیا گیا کہ اگر آپ امریکہ کے ساتھ تعلقات کو ری پیئر یعنی بحال کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو ٹھوس اقدامات اٹھانا ہونگے ۔۔۔۔۔

یعنی آپ کو جنگجووں اور دہشت گردوؐں کے حوالے سے اپنی پالیسی تبدیل کرنی ہوگی ۔۔۔۔۔۔ اگر آپ سمجھتے تھے کہ آپ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سامنے امریکہ میں قید عافیہ صدیقی کا معاملہ اٹھاسکیں گے تو آپ پر زور دیا گیا کہ امریکہ کے ہیرو ڈاکٹر شکیل آفریدی کو فی الفور رہا کیا جائے ۔۔۔۔۔

اگر آپ سمجھتے تھے کہ آپ امریکہ بہادر کے ساتھ اپنے پڑوسی دشمنوں کیخلاف شکایات کے انبار لگاسکیں گے تو آپ کی حوصلہ افزائی اس انداز میں کی گئی ہے کہ علاقائی معاشی ترقی کیلئے بھارت افغانستان ٹرانزٹ ٹریڈ پر عاید پابندیوں میں نرمی پیدا کرکے مواقعوں سے فائدہ اٹھایا جائے ۔۔۔۔۔

بریفنگ کے مطابق آپ پر طالبان کو مزاکرات کی میز پر لانے پر زور دیا گیا ۔۔۔۔۔ آپ پر حافظ سعید کو پس دیوار زندہ رکھنے کو یقینی بنانے پر بھی زور دیا گیا ۔۔۔۔۔۔ آپ پر زور دیا گیا کہ امریکی کمپنیوں کو پاکستان میں تجارت کیلئے سہولیات دی جائیں گی ۔۔۔۔ آپ کو پیغام دیا گیا کہ پاکستان میں کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیموں یعنی این جی اوز پر عاید پابندیوں کا خاتمہ کیا جائے ۔۔۔۔

ڈو مور کی ایک طویل فہرست ہاتھوں میں تھمائے جانے کے بعد بھی کیا اپ کے ذہن میں یہ سوال نہیں اٹھا کہ آپ کے حالیہ دورہ امریکہ کی آخر ضرورت کیا تھی ۔۔۔۔؟ آپ کو امریکہ کا تیسرے درجے کا دورہ کرکے پاکستان کی پہلے درجے کی سبکی کرانے کی کیا ضرورت تھی؟

آپ کا یہ دورہ بطور وزیراعظم پاکستان دورہ تو دکھائی نہیں دیا، جس کی سادگی کا اتنا ڈھنڈورا پیٹا گیا، البتہ قرائن بتاتے ہیں کہ سرکاری خزانے سے لاکھوں ڈالر خرچ کرکے یہ آپ کا بطور سربراہ پی ٹی آئی ایک سیاسی دورہ ضرور تھا ۔۔۔۔۔ اور اس دورے میں بھی آپ کنٹینر سے نیچے نہیں اترے ۔۔۔۔

اگر ان سب باتوں کے باوجود حکمران اپنے دورہ امریکہ کو درست اور ٹھیک سمجھتے ہیں تو کیا وہ بتانا پسند کریں گے کہ پاکستان کو اس دورے سے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس یعنی ایف اے ٹی ایف کی فہرست سے نکلنے میں کوئی مدد ملی یا نہیں؟

کیا پاکستان کو امریکی مارکیٹوں تک آسان رسائی ملنے کے امکانات پیدا ہوئے یا نہیں؟ کیا امریکہ کے ساتھ آزاد تجارت یا نیوکلیئر سپلائر گروپ میں شمولیت کے حوالے سے کوئی پیشرفت ممکن ہوئی یا نہیں؟ اگر نہیں تو پھر بتائیں کہ آپ کو نمازیں بخشوانے کا اتنا شوق کیوں تھا؟

Comments are closed.