اڈیالہ جیل کے نواحی علاقوں کو فوری طور پر ریڈ زون بنانے کا عمل شروع کر دیا گیا
فوٹو : فائل
اسلام آباد : اڈیالہ جیل کے نواحی علاقوں کو فوری طور پر ریڈ زون بنانے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے، ریڈ روز قرار دینے کے لیے حدود کا حتمی تعین آج کرلیا جائے گا.
حوالے سے روزنامہ جنگ کی رپورٹ میں ذرائع کا حوالہ دے کر کہا گیا ہے کہ اس ریڈزون کے اندر اور داخلی راستوں پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ماہر عملے کو بھاری تعداد میں متعین کیا جائےگا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جیل میں صرف بانی پی ٹی آئی عمران خان خان ہی نہیں بلکہ 7 ہزار قیدی ہیں جن کی حفاظت اور سلامتی کو ملحوظ خاطر رکھا جائے گا.
اس سے قبل گزشتہ روز وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے وزیر اطلاعات عطا تارڑ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا اگر کسی نے جیل توڑنے کی کوشش کا سوچا بھی تو ریاست کی جانب سے بھرپور ردعمل آئے گا.
واضح رہے کہ اڈیالہ جیل کا قیام 1986ء کی دہائی میں عمل میں آیا۔ اُس وقت اڈیالہ جیل میں 1919 قیدی رکھنے کی گنجائش تھی تاہم ضرورت کے مطابق گنجائش سے زیادہ قیدی بھی ٹھہرائے جا سکتے ہیں۔
حیرت کی بات یہ ہے کہ اس جیل میں سابق وزیر اعظم نواز شریف، سابق صدر آصف زرداری اور مریم نواز بھی قید رہے ان کی ملاقاتیں بھی ہوتی رہیں لیکن ان پر کوئی پابندی لگی نہ دیگر قیدیوں کی سکیورٹی پر سوال اُٹھا.
اب جب بانی پی ٹی آئی اور سابق وزیراعظم عمران خان اڈیالہ جیل میں قید ہیں تو نہ صرف ملاقاتوں پر پابندی ہے بلکہ اب اُن سے ملنے آنے والوں کا راستہ روکنے کیلئے پورے علاقے کو ریڈ زون بنایا جا رہا ہے، اس سے قبل ن لیگ کی ہی حکومت نے تحریک انصاف کا راستہ روکنے کیلئے اسلام آباد میں ریڈ زون کو کچھ عرصہ کیلئے زیرو پوائنٹ تک توسیع دے دی تھی.
Comments are closed.