امت مسلمہ کب بیدار ہو گی

عزیر احمد خان

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم و ستم حد سے گزرتے جا رہے ہیں ، اب وہاں پر قابض فوج نے احتجاج کرنے والوں پر بھی پابندی عائد کر دی ہے ، عالمی برادری کو نامعلوم سانپ سونگھ گیا ہے ، اس کی آنکھ ہی کھلنے میں نہیں آرہی ہے ، فلسطین میں بھی شہداءکی تعداد بدستور بڑھتی جا رہی ہے ، زخمی ہونے والوں کا تو خیر حساب ہی نہیں۔

شام کے شہر غوطہ میں بھی آئے دن شہادتیں ہو رہی ہیں، معصوم بچوں کی ہر جانب آہ وپکار جاری ہے ،ہسپتال زخمیوں سے بھر چکے ہیں ، والدین اپنے بچوں کو خون میںلت پت گودوں میں لے کر محفوظ مقامات کی طرف دوڑتے ہوئے دیکھائی دیتے ہیں ، مگر شاید کفار نے ٹھان لیا ہے کہ وہ مسلمانوں کو صفہ ہستی سے مٹا کر دم لیں گے ، ایسے میں آج پھر وقت کسی سلطان صلاح الدین ایوبی کا منتظر ہے ۔

اس وقت یہ کردار پاکستان ادا کر سکتا تھا، مگر ہمارے ملک کے اندر تو ایک سیاسی خلفشار کا بازار گرم ہے ، ایک دوسرے پر ایسی تہمت طرازیاں کی جا رہی ہیں کہ انسان سوچتا ہے کہ یہ سیاست دان کس طرح مستقبل میں اس ملک کی بھاگ ڈورسنبھالیں گے ، صرف وزارت عظمیٰ کے حصول کیلئے ایک دوڑ لگی ہوئی ہے ، کسی کو کوئی خیال نہیں کہ دنیا بھر میں مسلمانوں کو کس طرح لقمہ اجل بنایا جا رہا ہے ، بھارتی اداکار سلمان خان کو پانچ سال سزا کے بعد گزشتہ روز ضمانت پر رہا ہو گیا ۔

کل تک بھارت جو اپنے ملک میں قانون کی حکمرانی کا واویلا مچا رہا تھا آج اس نے کالا ہرن مارنے والی کی ضمانت قبول کر لی اور اس کو رہا کر دیا گیا ، اس سے یہ بات ثابت ہو تی ہے کہ مودی کی نظر میں انسانوں کی کوئی قدر نہیں چونکہ وہ خود ایک وحشی جانور ہے اسی وجہ سے اسے جانوروں کا خیال ہے ۔

مقبوضہ کشمیر میں نہتے مسلمانوں پر کیمکل جیسے مہلک ہتھیار استعمال کرنے کا الزام ہے ،مگر آج انسانی حقوق کی تنظمیں بھی اس حوالے سے خاموش بیٹھی ہیں ، انہیں امریکہ ، یورپ میں تو ذرا سا پٹاخہ بھی پھٹے تو نظر آجا تاہے مگر جب قندوز میں معصوم حفاظ کرام پر بمباری کر کے انہیں لقمہ اجل بنایا جائے تو ہر ایک مجرمانہ خاموشی اختیار کیے رکھتا ہے ۔

گزشتہ روز کراچی میں شہید ہونے والے حفاظ کرام کی یاد میں معصوم حفاظ کرام نے انوکھا احتجاج کیا کہ وہ قطار در قطار سڑک کے کنارے بیٹھ گئے اسی طرح سفید لباسوں میں ملبوس تھے ،ا نہوں نے قرآن پاک کی تلاوت کی ہمیں زیادہ علم تو نہیں مگر شایدیہ دنیا کا سب سے انوکھا اور اپنی نوعیت کا اس انداز میں پہلا احتجاج تھا ، کوئی امریکہ یا ان حفاظ کرام پر بمباری کرنے والوں سے پوچھ سکتا ہے کہ معصوم تو جنت کے پھول جو واپس چلے گئے وہ کیسے دہشتگرد ہو سکتے ہیں؟

، اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کو یقینی طور پر حکم دیا ہو گا کہ زمین سے ایک معصوم حفاظ کرام کا وفد آرہا ہے اس کی شان میں جنت الفردوس کو سجا کر رکھنا ، یقینی طور پر یہ دنیا گندی جگہ ہے آخر ت کی کھیتی ہے ، اگر آج ہم نے ان کے دنیا سے جانے پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے تو کل خدانخواستہ کسی بھی باری آسکتی ہے ، اس بڑھتے ہوئے ہاتھ کو روکنے کیلئے ہمیں اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنے کی ضرورت ہے ، ورنہ کفار اسی طرح چن چن کر مسلمانوں کو مارتے جائیں گے ۔

بات قابل غور یہ ہے کہ مسلمان کیوں اتنا تقسیم ہے ، اس کی کیا وجوہات ہیں ، انہیں دور کرنا ہو گا ، دیکھنا ہو گا کہ کیا مسلم امہ اس راستے پر قائم و دائم ہے جس پر اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے حکم دیا تھا ، اگر بھٹک گئے ہیں تو پھر ہمیں واپس راہ راست پر آنے کی ضرورت ہے ۔

مسلمانوں میں کسی چیز کی کوئی کمی نہیں صرف اگر کمی ہے تو وہ اتحاد اور اللہ اور اسکے رسول ﷺ کے احکامات پر عمل کرنے کی وہ 313مجاہدین بھی تو تھے جنہوں نے اس دنیا کی کایا پلٹ دی تھی ، محمد بن قاسم بھی تو اس خطے میں آیا تھا صرف ایک حوا کی بیٹی کی پکار تھی پھر اس خطے کے حالات بدل گئے ، مگر آج تو ہر جانب سے ایک آہ وپکار ہے ، لیکن کوئی شنوائی نہیں ہو رہی ، یوں تو مسلم اتحاد کی ایک فوج بھی بنی اس میں بہت سے ممالک بھی شامل ہوئے مگر نامعلوم وہ کہاں پر ہے ۔

قرب قیامت تو یہ ہے کہ کچھ مسلم ممالک کی جانب سے اسرائیل کے حق میں بھی بیانات آرہے ہیں یہ وہ بنی اسرائیل کی یہودی قوم ہے جس پر اللہ تعالیٰ نے غالباًسب سے زیادہ انبیاءکرام مبعوث فرمائے لیکن یہ قوم پھر بھی ذلیل و خوار رہی اور اس نے راہ راست اختیار نہیں کیا ، اسرائیل کی صرف اتنی سی حیثیت ہے اگر ساری امت مسلمہ متحد ہو کر پھونگ بھی مارے یہ کہیں دور دور نظر نہ آئیں لیکن چونکہ ہم لوگ مذہب ، فرقہ واریت ، مفادات میںتقسیم ہو چکے ہیں اسی وجہ سے کفار مسلمانوں پر حاوی ہیں ۔

Comments are closed.