آسٹریلیا میں یہودیوں پر فائرنگ کرنے والا ساجد اکرم انڈین اور حیدرآباد کارہائشی ہے،بھارتی پولیس

آسٹریلیا میں یہودیوں پر فائرنگ کرنے والا ساجد اکرم انڈین اور حیدرآباد کارہائشی ہے،بھارتی پولیس

فوٹو : سوشل میڈیا

اسلام آباد : آسٹریلیا میں یہودیوں پر فائرنگ کرنے والا ساجد اکرم انڈین اور حیدرآباد کارہائشی ہے،بھارتی پولیس کی تصدیق ، اس سے قبل ساجد اکرم کی شہریت سے متعلق متضاد دعوے کیئے جاتے رہے جب کہ بھارتی میڈیا اس کا تعلق پاکستان سے بھی جوڑنے کی کوشش کرتا رہا تاہم اب بھارتی پولیس اور آسٹریلوی حکام نے سڈنی کے مشہور علاقے بونڈائی میں یہودیوں کی تقریب پر ہونے والے حملے میں ملوث افراد سے متعلق تفصیلات جاری کر دی ہیں۔

جاری کی گئی تفصیلات کے مطابق مرکزی حملہ آور 50 سالہ ساجد اکرم جوہلاک ہو چکاہے اس کا تعلق بھارتی شہر حیدرآباد سے تھا، جو نومبر 1998 میں تعلیم کی غرض سے آسٹریلیا منتقل ہوا تھا۔

دو روز قبل بونڈائی کے ساحلی علاقے میں ہونے والے اس واقعے کے بعد حملہ آوروں کی شناخت ساجد اکرم اور ان کے 24 سالہ بیٹے نوید اکرم کے طور پر ہوئی تھی۔ حملے کے دوران پولیس فائرنگ میں ساجد اکرم ہلاک ہو گیا جبکہ ان کا بیٹا نوید اکرم زخمی حالت میں زیرِ حراست ہے اور ہسپتال میں زیرِ علاج ہے۔

منیلا میں فلپائنی حکام نے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی کہ ساجد اکرم اور ان کے بیٹے نے حال ہی میں فلپائن کا سفر کیا تھا۔ حکام کے مطابق ساجد اکرم نے انڈین پاسپورٹ جبکہ ان کے بیٹے نوید اکرم نے آسٹریلوی پاسپورٹ پر فلپائن کا سفر کیا۔

نیو ساؤتھ ویلز پولیس کمشنر میل لیون نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ دونوں افراد کے فلپائن کے سفر کی تحقیقات جاری ہیں اور یہ جاننے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ وہاں ان کے دورے کا مقصد کیا تھا اور کن مقامات پر گئے۔

آسٹریلیا میں بگ بیش کے آغاز کے ساتھ ہی سڈنی میں دہشت گردی، 12 یہودی ہلاک، 29 افراد زخمی

فلپائنی امیگریشن حکام کے مطابق دونوں افراد یکم نومبر 2025 کو فلپائن پہنچے اور 28 نومبر کو ملک سے روانہ ہوئے۔ انہوں نے فلپائن کے جنوبی شہر ڈاواو کو اپنی آخری منزل ظاہر کیا تھا، جو جزیرہ منڈانو پر واقع ہے، جہاں ماضی میں شدت پسند گروہوں کی موجودگی کی اطلاعات سامنے آتی رہی ہیں۔

آسٹریلوی میڈیا اے بی سی نیوز نے سکیورٹی ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا کہ ساجد اور نوید اکرم فلپائن میں مبینہ طور پر عسکری نوعیت کی تربیت کے لیے گئے تھے، تاہم فلپائن کی فوج نے ان اطلاعات کی فوری تصدیق سے گریز کیا ہے۔

دوسری جانب، بھارتی ریاست تلنگانہ کی پولیس نے اپنے پریس نوٹ میں بتایا کہ ساجد اکرم نے حیدرآباد سے بی کام کی ڈگری حاصل کی اور بعد ازاں سٹوڈنٹ ویزا پر آسٹریلیا منتقل ہوئے۔ آسٹریلیا میں قیام کے دوران انہوں نے ایک یورپی نژاد خاتون ونیرا سے شادی کی اور مستقل رہائش اختیار کر لی۔

پولیس کے مطابق ساجد اکرم کے پاس بھارتی پاسپورٹ تھا جبکہ ان کے دونوں بچے، بشمول نوید اکرم، آسٹریلیا میں پیدا ہوئے اور آسٹریلوی شہری ہیں۔ اہلِ خانہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ 27 برس کے دوران ساجد اکرم کا بھارت میں اپنے خاندان سے رابطہ محدود رہا اور وہ صرف چند مواقع پر خاندانی امور کے سلسلے میں بھارت آئے۔

تلنگانہ پولیس نے واضح کیا ہے کہ 1998 سے قبل ساجد اکرم کے خلاف بھارت میں کسی قسم کا کریمنل ریکارڈ موجود نہیں تھا اور ان کی شدت پسندی کی جانب جھکاؤ کا انڈیا یا تلنگانہ سے کوئی تعلق نہیں بنتا۔

اس سے قبل آسٹریلیا کے وزیرِ داخلہ ٹونی برک نے بتایا تھا کہ ساجد اکرم 1998 میں سٹوڈنٹ ویزا پر آسٹریلیا آئے، بعد ازاں 2001 میں پارٹنر ویزا حاصل کیا اور انہیں تین مرتبہ ریزیڈنٹ ریٹرن ویزا بھی جاری کیا گیا۔

آسٹریلیا کے وزیرِ اعظم نے ایک پریس کانفرنس میں حملہ آوروں کے پس منظر سے متعلق سوال پر کہا تھا کہ یہ تمام معاملات تفتیش کا حصہ ہیں اور حتمی نتائج سامنے آنے میں وقت لگے گا۔

Comments are closed.