پاک برطانیہ تعلقات دوستی اور باہمی احترام پر مبنی ہیں،آرمی چیف

47 / 100

لندن :پاک فوج کے سربراہ جنرل قمرجاوید باجوہ نے کہاہے کہ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان تعلقات دوستی اور باہمی احترام پر مبنی ہیں ، امید ہے کہ دونوں ممالک کے تعلقات تاریخی بلندیوں کو چھوئیں گے

رائل ملٹری اکیڈمی سینٹ ہرسٹ میں 213 ویں کمشننگ کورس کی پاسنگ آوٴٹ پریڈ ہوئی، جس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے خصوصی شرکت کی،آرمی چیف نے پاسنگ آوٴٹ پریڈ کا معائنہ کیا۔

رائل ملٹری کے چاک وچوبند دستے کی جانب سے آرمی چیف کو سلامی دی گئی، جنرل قمر جاوید باجوہ پاک فوج کے پہلے سربراہ ہیں جو اس پریڈ میں شریک ہوئے۔

پاسنگ آوٴٹ پریڈ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ تمام حاضرین اور ناظرین کو سلام پیش کرتا ہوں، پاکستان اور برطانیہ کے تعلقات دوستی اور باہمی تعاون پر مبنی ہیں۔

آرمی چیف نے کہا کہ پاس آوٴٹ ہونے والے کیڈس کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، 41 غیر ملکی کیڈس بھی پاس آوٴٹ ہو رہے ہیں۔

آرمی چیف کا کہنا تھا کہ عصر حاضر کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے نوجوان جدید ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھائیں۔

انہوں نے اکیڈمی میں کامیابی کے ساتھ تربیت مکمل کرنے پر کیڈٹس اور ان کے اہل خانہ کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ’آپ یہاں دنیا کی بہترین افواج کا حصہ بنے ہیں جنہوں نے عظیم فوجی رہنما پیدا کیے‘۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان تعلقات دوستی اور باہمی احترام پر مبنی ہیں، دونوں ممالک کے درمیان بہترین دفاعی تعلقات پائے جاتے ہیں۔

جنرل باجوہ نے کہا کہ آج اکیڈمی میں میری موجودگی پاکستان اور برطانیہ کے مشترکہ تعلقات کا ثبوت ہے، امید ہے کہ دونوں ممالک کے تعلقات تاریخی بلندیوں کو چھوئیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسی طرح دونوں مسلح افواج کے درمیان تعلق منفرد نوعیت کا ہے اور فوجی تربیت اور دیگر عسکری سرگرمیوں میں قریبی پیشہ ورانہ رابطے کے ذریعے برسوں سے اسے زندہ رکھا گیا ہے۔

جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاس آوٴٹ ہونے والے کیڈٹس کو مخطاب کرتے ہوئے کہا کہ اب آپ سب پر بڑی ذمہ داریاں اور اہم توقعات وابستہ ہوں گی، ان کا کہنا تھا کہ عصر حاضر کے چیلنجر سے نمٹنے کے لیے نوجوانوں کو جدید ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ’آپ کا آئندہ سفر مشکل مگر دلچسپ بھی ہوگا، جیسے جیسے آپ آگے بڑھیں گے، آپ سے پیشہ ورانہ مہارت کی امیدیں بھی بڑھیں گی‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ کوئی بھی پیشہ ورانہ علم کے ساتھ پیدا نہیں ہوتا بلکہ اسے وقت کے ساتھ ساتھ حاصل کرنا پڑتا ہے، اس کے بغیر آپ پیشہ ورانہ اعتماد حاصل نہیں کر سکتے جو کہ کامیاب فوجی قیادت کی پہچان ہے، پیشہ ورانہ مہارت کے ساتھ ساتھ فیصلہ سازی کی قوت بھی بہت اہم ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’آپ میں فیصلے لینے اور ان کی مکمل ذمہ داری قبول کرنے کا عزم ہونا چاہیے، اس کے لیے اعتماد اور قابلیت کی ضرورت ہوگی‘۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف کا مزید کہنا تھا کہ آج مسلح افواج کی بنیادی ذمہ داری جنگیں جیتنا نہیں بلکہ اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ جنگوں کی نوبت ہی نہ آئے۔

انہوں نے کہا کہ اس کا دارومدار ہماری اجتماعی صلاحیت پر ہے کہ ہم اکٹھے ہوں اور تصادم کے بجائے امن اور تعاون کا راستہ اختیار کریں، تصادم کی بجائے روابط مضبوط کریں اور ذاتی تحفظ کی بجائے کثیرالجہتی تحفظ کا راستہ اختیار کریں۔

انہوں نے کہا کہ عالمی امن کی خاطر ہمیں بین الاقوامی مشترکات کے اجتماعی دفاع پر اتفاق رائے اور بین الاقوامی قانون کے وقار کو برقرار رکھنے کی کوشش کرنی چاہیے، اگر ہم اس میں ناکام ہوئے تو یہ اس خوبصورت دنیا کی تباہی کا سبب بنے گا۔

تقریب سے خطاب کے اختتام پر انہوں نے کیڈٹس کے مستقبل کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا اور امید ظاہر کی کہ وہ عزت، وقار اور فخر کے ساتھ اپنے ملک کی خدمت کریں گے۔بعد ازاں جنرل قمر جاوید باجوہ نے مختلف کیڈٹس سے گفتگو بھی کی اور ان کے جذبے کو سراہا۔

خیال رہے کہ اس تقریب میں یو کے کیڈٹس کے علاوہ 26 ممالک کے 41 بین الاقوامی کیڈٹس نے پاسنگ آؤ پریڈ میں شرکت کی، پاکستان ملٹری اکیڈمی (پی ایم اے) کے 2 کیڈٹس عبداللہ اور مجتبیٰ بھی پاس آؤٹ ہونے کیڈٹس میں شامل تھے۔

واضح رہے کہ جنرل قمر جاوید باجوہ پاکستان کے پہلے آرمی چیف ہیں جنہیں رائل ملٹری اکیڈمی کی پاسنگ آوٴٹ تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔

Comments are closed.