پی ٹی آئی کو فوج مخالف قرار دینا رجیم چینج سازش کا پلان بی ہے، عمران خان

52 / 100

اسلام آباد: چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نےکہا ہے پی ٹی آئی کو فوج مخالف قرار دینا رجیم چینج سازش کا پلان بی ہے، عمران خان کاپریس کانفرنس میں کہنا تھا ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کو فوج سے لڑانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

عمران خان نے کہایہ خطرناک کھیل کھیلا جارہا ہے جو کسی بھی طرح ملک کے مفاد میں نہیں ہے،انھوں نے کہا کہ سازش وہ لوگ کررہے ہیں جو خود بیرونی سازش کا حصہ ہیں۔

پریس کانفرنس میں عمران خان نے انواز شریف سمیت مسلم لیگ ن کے فوج مخالف بیانات کی ویڈیوز بھی شیئرکردی ،عمران خان نے طالبان کے فعال ہونے اور پی ٹی آئی کو دھمکیوں کو ذکر بھی کیا اور کہا ہماری ہمیشہ پہلی ترجیح پاکستان ہے اور رہے گی.

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ رجیم چینج سازش اب بھی جاری ہے، سازش میں ایک پلان ہے کہ ملک کی بڑی جماعت کو فوج کے ساتھ لڑایا جائے اور تاثر دیا جائے کہ پی ٹی آئی پاک فوج کے خلاف ہے۔

عمران خان نے کہا ,آج یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ ہم اپنی فوج کے خلاف ہیں، سازش بڑی خطرناک ہے ملک کی بڑی جماعت کو فوج کے سامنے کھڑا کیا جا رہا ہے، اس قسم کی افراتفری پھیلائی جائے گی تو ملک کو اس سے زیادہ نقصان ہوگا۔

انھوں نے کہا کہ ہماری حکومت جب گرائی گئی بھارت اور اسرائیل میں خوشی منائی گئی، بھارتی میڈیا کہتا تھا عمران خان فوج کا پتلا ہے، بھارتی جعلی ویب سائٹس کے ذریعے مجھے اور پاک فوج کو ٹارگٹ کیا جاتا تھا۔

عمران خان نے کہا ممبئی حملوں کے بعد آصف علی زرداری نے بیان دیا تھا کہ ڈی جی آئی ایس آئی کو بھارت بھجوایا جائے، ڈان لیکس میں نواز شریف نے کہا بھارت میں دہشت گردی میں آئی ایس آئی اور پاک فوج ملوث ہے۔
جاری ہے

عمران خان نے کہا کہ جب ممبئی حملہ ہوا توتب پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری نے بیان دیا کہ ڈی جی آئی ایس آئی کو بھارت بھجوایا جائے گا۔

عمران خان نے کہا کہ میری حکومت گرانے پر اسرائیل اور بھارت میں خوشی منائی گئی، بھارت میں کہا جاتا تھا کہ عمران خان اور فوج ایک ہی پیج پر ہیں۔

چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ ہمارے سوشل میڈیا کے جوانوں نے ڈس انفولیب کو بے نقاب کیا، ڈس انفولیب پاکستان کے خلاف سازش کر رہی تھی، ڈس انفولیب مجھے اور فوج کو ٹارگٹ کر رہی تھی۔

انھوں نے کہااگر آپ ملک کی سب سے بڑی پارٹی کو فوج کے خلاف کھڑا کر دیں تو اس سے زیادہ خطر ناک بات کوئی نہیں ہوسکتی،آج پورے پاکستان میں وفاق کی علامت پی ٹی آئی ہے۔

عمران خان نے کہا سب سے بڑا ووٹ بینک پی ٹی آئی کا ہے، ہمارے خلاف پھر سازش کی جارہی ہے، انہوں نے مہم چلائی ہوئی ہے کہ کسی طرح سے ہماری اور فوج کی لڑائی ہوجائے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان لوگوں کے مفادات ملک سے باہر ہیں، یہ لوگ آج ہمیں کہہ رے ہیں کہ ہم غدار ہیں،ضمنی الیکشن میں انہوں نے بھر پور دھاندلی کی لیکن پھر بھی ان کے تمام منصوبے فیل ہوگئے۔

الیکشن کمیشن کے فیصلے کو غلط اور جھوٹ پر مبنی قرار دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ فارن فنڈنگ کیس میں کچھ بھی نہیں ہے، ہم نے ساری تفصیلات الیکشن کمیشن میں دی ہیں۔

انھوں نے کہاہمارا مطالبہ ہے کہ تمام پارٹیوں کا آڈٹ ایک ساتھ کیا جائے، الیکشن کمیشن نے ان کے ساتھ مل کر جھوٹی رپورٹ بنائی ہے، یہ ہمیں اگلے الیکشن میں ہرا نہیں سکتے اس لیے یہ ٹیکنیکل ناک آؤٹ کی کوشش کررہے ہیں۔

ہمارے پاس سٹریٹ پاور ہے ملک بند کر سکتے ہیں مگر پر امن احتجاج کر رہے ہیں

سابق وزیراعظم نے کہا کہ توشہ خانہ سے جو کچھ بھی لیا وہ قانون کے مطابق لیا، ممنوعہ فنڈنگ کیس اور توشہ خانہ کیس میں یہ لوگ مجھے نا اہل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

انھوں نے کہا اب یہ لوگ میری کردار کشی کی مہم چلائیں گے، جو میرا موقف چلائے اس کو انہوں نے بند کرنا شروع کر دیا ہے، اب یہ یوٹیوبرز اور سوشل میڈیا کی طرف آئیں گے۔

عمران خان کا کہنا تھا ہمارے لوگوں کو ٹی ٹی پی کی طرف سے دھمکیاں آرہی ہیں، یہ بھی ایک سازش کے تحت گیم چل رہی ہے، پی ٹی آئی کو کمزور کرنے کے بعد بیرونی طاقتوں کا کام آسان ہو جائے گا۔

عمران خان نے کہا کہ جس طرح شہباز گل کو اٹھایا گیا، گاڑی کے شیشے توڑے گئے، ڈرائیور پر تشدد کیا گیا، ماضی میں جن لوگوں نے پاک فوج کے خلاف بیانات دیے کیا ان کے خلاف کوئی ایکشن ہوا؟

سابق وزیراعظم نے یاد دلایا کہ ہمارے پاس اسٹریٹ پاور ہے ہم سارے ملک کو بند کر سکتے ہیں، لیکن ہم پر امن مظاہرے کرتے ہیں،کہا کہ میرا جینا مرنا اس ملک میں ہے۔

انھوں نے واضح کیا کہ جس کو اس ملک کی فکر ہے وہ چاہتا ہے کہ ملک کی فوج مضبوط ہو، جو ملک سے پیسے لوٹ کر باہر لے کر گئے ہیں وہ کیسے محب وطن ہو سکتے ہیں۔

چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ یہ لوگ ہمیں کٹ ٹو سائز کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جو یہ پلان بنا رہا ہے کیا وہ اپنی ذات کا سوچ رہا ہے یا ملک کا؟ یہ کھل ملک کےلئے نقصان دہ ہے۔

Comments are closed.