کامیابی کیسے ملی!

45 / 100
فہیم خان

کامیابی وکامرانی ہر حال میں خدا کے ارادہ سے ہی ہوتی ہے۔ انسان کو کامیابی اس کے اچھے فیصلوں کی وجہ سے ملتی ہے۔ فیصلے میں اتنی طاقت ہوتی ہے کہ جس لمحے آدمی فیصلہ کررہا ہوتا ہے، اسی لمحے اس کی تقدیر بن رہی ہوتی ہے۔ اس لیے فیصلے پختہ ہونے چاہئیں۔ فیصلہ ایسا نہیں ہونا چاہئیے کہ جیسے ریت پر لکیر لگی ہو، ذرا سی ہوا چلی اور وہ لکیر مٹ گئی۔ فیصلہ ایسا ہونا چاہے کہ گویا پتھر پر لکیر ہے جو مٹ ہی نہ سکے۔

اب اگرپنجاب کے ضمنی انتخاب کو دیکھا جائے تو تحریک انصاف کے امیدوار کیوں جیتے؟ حکومت ہونے کے باوجود ن لیگ کے امیدوار کیوں ہارگئے؟ دراصل پی ٹی آئی کی کامیابی میں جو سب سے اہم کردار ہے وہ عمران خان کا بیانیہ ہے۔ اور وہ سچا ہو یا جھوٹا، عمران خان اس بیانیے کو عوام کے ذہنوں میں سرایت کرنے میں کامیاب رہے۔ نوجوان عمران خان کی بات کے علاوہ کسی کی بات سننے کو تیار نہیں۔ کپتان جو کہتا ہے کھلاڑی اس پر لبیک کہتے ہیں۔

خان کی جیت میں ایک عنصر یہ بھی ہے کہ پی ٹی آئی امیدواروں میں زیادہ تر نوجوان اورنئے چہرے تھے۔ اس الیکشن میں جہاں پی ٹی آئی نے اپنی سیٹیں بچائی ہیں، وہیں عمران خان کی مقبولیت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ اس الیکشن میں پی ٹی آئی نے پہلے سے زیادہ ووٹ حاصل کیے ہیں۔ن لیگ کے امیدواروں کی ہار کی سب سے بڑی وجہ پی ٹی آئی کے منحرف ارکان کو ٹکٹ دینا تھا۔ جن لوگوں سے ووٹر نفرت کرتے تھے ن لیگ کا ان کو ٹکٹ دینا سمجھ سے بالاتر تھا

بہر حال کون جیتا کون ہارا، اس سے بالاتر ایک بات تو طے ہے کہ اب ماضی کے کھیل نہیں کھیلے جاسکتے۔ اب پرانا وقت گزر گیا۔ اب سوشل میڈیا کا دور ہے، کسی سے کوئی بات چھپی نہیں رہتی اب جو بھی بہادری دکھائے گا، کھڑا رہے گا، مزاحمت کرے گا، وہی کامیاب ٹھہرے گا عمران خان حکومت سے نکالے جانے کے بعد کھڑے ہوگئے، اپنے ووٹرز، سپورٹرز کو مفاہمت سے مزاحمت پر لے آئے اور کامیاب ہوگئے۔

اس جیت سے اب ہر ایک کو اپنی سوچ میں تبدیلی لانا ہوگی۔اگر ہم خود ہی اپنامحاسبہ کریں گے تو تبدیلی آنا شروع ہوگی۔۔۔ اگر آپ صرف الفاظ بدلیں گے توالفاظ میں ا تنی قوت ہے کہ چند روز بعد یہ الفاظ آپ کی زندگی میں سرایت کرجائیں گے اور آپ کی زندگی بدلنا شروع ہوجائے گی۔مایوسی اوربے بسی والے جملے انسان کو بھی بے بس بنا دیتے ہیں۔ غلامانہ سوچ بھی انسان کو غلام بنادیتی ہے۔جس انسان کی سوچ ہی غلامی والی ہوگی توو ہ شخص کبھی انقلاب نہیں لاسکتا۔ انقلا ب کیلئے انقلابی شخص چاہیے۔ تبھی زندگی میں انقلاب آئے گا۔

جتنے لوگ کچھ کر کے دکھاتے ہیں، ان میں تبدیل کرنے کا جذبہ ہوتا ہے۔ تبدیلی کا جذبہ اتنا طاقتور ہوتا ہے کہ بعض اوقات انسان اپنے آپ سے شروع کرتا ہے اور زمانہ بدل دیتا ہے۔ بعض اوقات انسان فتح خود کو کرتا ہے اور پھر پتا لگتا ہے کہ اس نے دنیا کو فتح کرلیا ہے۔ اس لئے حالیہ ضمنی انتخابات کے نتائج کی روشنی میں من حیث القوم اب سب کو غلامانہ ذہنیت کو چھوڑ کر اپنی سوچ میں تبدیلی کے جذبے کو جگانا ہوگا۔

Comments are closed.