ملک چوروں سے بچا لو، کہیں گیم ہمارے ہاتھ سے نکل نہ جائے، عمران خان

50 / 100

اسلام آباد: چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ میں اپنے اداروں کیخلاف جنگ کرنے نہیں نکلا۔پولیس بھی ہماری ہے اور رینجرز بھی ۔

پریڈ گراونڈ اسلام آباد میں مہنگائی کے خلاف جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا ملک بھر میں قوم باہر نکلی ہوئی ہے اور اداروں کو پیغام دے رہی ہے ابھی بھی وقت ہے اس ملک کو چوروں سے بچا لو۔کہیں ہمارے ہاتھ سے گیم نہ نکل جائے۔

اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان، سابق وفاقی وزراء شخ رشید، اسد عمر اور پارٹی کے دیگر مرکزی رہنماؤں کے ہمراہ راولپنڈی کے علاقے رحمان آباد سے ریلی کی قیادت کرتے ہوئے پریڈ گراؤنڈ پہنچے۔

ملک کے مختلف شہروں میں بڑی سکرینیں نصب کرنے اور خطاب دکھانے کے بھی انتظامات کیے گئےتھے کراچی، لاہور سمیت مختلف شہروں میں پی ٹی آئی کارکنوں نے بڑی اسکرینوں پر عمران خان کا خطاب سنا۔

سابق وزیراعظم نے کہا ہے کہ پاکستان کے میر جعفر اور میر صادق سے مل کر ہماری حکومت کے خلاف سازش کی گئ، میرے باہر نکلنے کا ایک ہی مقصد ہے امپورٹڈ حکومت نامنظور۔

میں یہ ثابت کرنا چاہتا تھا اگر 25 مئی کو یہ ظلم نہ کرتے تو اسی طرح عوام کا سمندر آنا تھا جس نے ایک نعرہ لگانا تھا کہ امپورٹڈ حکومت نامنظور۔ قوم نہ امریکا کو تسلیم کرتی ہے اور نہ ان ڈاکوؤں کو۔

انہوں نے کہا کہ 26 مئی کی صبح میں نے فیصلہ کیا کہ ہم دھرنا نہیں دیں گے کیونکہ مجھے پتا تھا کہ عوام میں پولیس اور رینجرز کے خلاف غصہ تھا کیونکہ انہوں عورتوں اور بچوں پر ظلم کیا تھا۔ میں تو امپورٹڈ حکومت کے خلاف نکلا تھا جس نے منتخب حکومت کو ہٹایا۔

عمران خان نے کہا کہ بڑے بڑے ڈاکو ہمارے اوپر مسلط کیے گئے۔ میں پیغام دینا چاہتا تھا کہ قوم کیا چاہتی ہے۔ اس دن شام کو انتشار ہونا تھا۔ میری قوم نے رینجرز اور پولیس کے سامنے کھڑے ہو جانا تھا۔ میں نے سوچا کہ لوگ بھی میرے، پولیس بھی میری اور رینجرز بھی میرے ہیں۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ مجھے پتا ہے تمہاری کوشش کیا ہے۔ تم چاہتے ہو کہ ہم اپنی فوج اور عدلیہ کے سامنے کھڑے ہوجائیں،ایک تکلیف یہ کہ امریکا نے سازش کی اور دوسری تکلیف یہ کہ اس قوم کی اتنی زیادہ توہین کی کہ بڑے بڑے ڈاکوؤں کو ملک پر مسلط کردیا گیا۔

اداروں سے پوچھتاہوں، کرپشن پر بولنا صرف میرا ٹھیکہ ہے؟ عمران خان نے کہا سوال ہے آپ نے کیسے ان ڈاکوؤں کو ہمارے اوپر مسلط ہونے دیا؟ میں اداروں سے پوچھتا ہوں کرپشن کے خلاف اکیلے میں نے ٹھیکہ لیا ہوا ہے۔ آپ ایسے لوگوں کو بٹھا دیتے ہیں تو ملک تباہ ہو جاتا ہے۔

انہوں نے پہلے بھی چوری کی اور اب دوسرا این آر او لیا۔ اب نیب میں ترمیم کرکے 1100 ارب بچایا ہے۔ اس ملک کے اداروں سے پوچھتا ہوں کہ یہ آپ کا پاکستان نہیں ہے،عدلیہ کا کام ہے قانون کی بالادستی قائم کرنا۔

سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میں بڑے احترام سے پوچھتا ہوں کہ کیا کہیں ایسا ہوتا ہے کہ ملزم قاضی بن جائے۔ شہباز شریف ایف آئی اے پر بیٹھ جائے، نیب پر بیٹھ کر 1100 ارب روپے کا ڈاکہ مارے۔ ججز سے اللہ پوچھے گا کہ بتاؤ کیا آپ نے میری زمین پر انصاف کیا کہ نہیں. 

یہ بھی کہا کہ کیا اپ طاقتور کو قانون کے نیچے لے کر آئے یا نہیں، وہ قوم تباہ ہو جاتی ہے جہاں چھوٹا چور جیل جاتا ہے اور طاقتور بچ جاتا ہے،جنہوں نے اس ملک کو لُوٹا آپ نے کیسے انہیں این آر او لینے دیا، کیا آپ کو ازخود نوٹس نہیں لینا چاہیے؟

عمران خان نے کہا امپورٹڈ حکومت سن لو، چیری بلاسم سن لو، ڈیزل سن لو، آصف زرداری سن لو ہمارا جینا مرنا پاکستان میں ہے۔ عمران خان کی کوئی جائیداد باہر نہیں ہے۔ سب کچھ بیچ دیا، اب جینا مرنا یہاں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ امپورٹڈ حکومت کا جینا مرنا پاکستان میں نہیں،نواز شریف کا احتساب شروع ہوتا ہے تو ملک سے باہر چلا جاتا ہے۔ اب پھر این آر او کا انتظار کر رہا ہے واپس آنے کے لیے۔ یہ ملک نیچے جاتا ہے تو ان کو کوئی فرق نہیں پڑتا،
یہ باہر چلے جاتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ انہوں نے ہمیں احتجاج نہیں کرنے دیا تھا۔ لاہور، کراچی اور ملتان سمیت قوم نکلی باہر ہوئی ہے اور اداروں کو پیغام دے رہی ہے ابھی بھی وقت ہے ملک چوروں سے بچا لو، کہیں گیم ہمارے ہاتھ سے نکل نہ جائے، عمران خان کا جلسہ دوران موقف۔

سابق وزیراعظم نے کہا آخرت میں سب سے سوالات ہوں گے اور پوچھا جائے گا اللہ نیوٹرلز سے بھی پوچھے گا کیسے ان چوروں کو قوم پر مسلط ہونے دیا آج چھوٹے چور جیلوں میں ہیں اوربڑے چور ہم پر مسلط ہیں۔

انھوں نے کہا کہ مجھے نوجوانوں کو سمجھانا ہے کہ ہمیں انگریز سے آزادی چاہیے تھی۔ انگریز کے زمانے میں نظام بہتر چلتا تھا۔ قانون کی بالادستی تھی۔ ہم نے اس لیے آزادی مانگی کہ ہم اللہ کے سوا کسی کے سامنے سر نہیں جھکاتے۔

عمران خان نے ایک بار پھر کہا کہ ہم یہ پیغام پہنچانا چاہتے ہیں قوم امریکا کے غلاموں کو کبھی تسلیم نہیں کرے گی،آج میں سب کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ اگر کسی کا خیال ہے کہ ہماری قوم ان کو مان جائے گی جو پیسے کی پوجا کرتے ہیں تو یہ نہیں ہوگا۔

عمرا ن خان نے کہا کہ جن پولیس اور رینجرز والوں نے عورتوں اور بچوں پر شیلنگ کی انہیں خوف تھا کہ ان کی نوکری نہ چلی جائے،اپنی نوکری پچانے کے لیے انہوں نے شیلنگ کی۔

Comments are closed.