بنی گالہ پبلک پوائنٹ سی ڈی اے نے توڑا ، پھر اجڑا چھوڑ دیا

65 / 100

محبوب الرحمان تنولی

اسلام آباد: راول ڈیم اسلام آباد کی چیک شہزاد کی طرف سے بنی گالہ روڈ پر بنا تفریح مقام ‘بنی گالہ پبلک پوائنٹ سی ڈی اے نے توڑا ، پھر اجڑا چھوڑ دیا’ہے پبلک پوائنٹ ختم ہونے کے باوجود سیاحوں کی آمدو رفت جاری ہے۔

سابق فوجی حکمران پرویز مشرف کے دور میں راول ڈیم کے بنی گالہ سائیڈ پر آباد ہونے والے پبلک پوائنٹ کو باضابطہ پبلک تفریح مقام کا درجہ ملا تھا اور یہاں دن رات بہت رونقیں ہوتی تھیں۔

بنی گالہ پبلک پوائنٹ کے محفوظ رکھنے کیلئے اطراف کے جنگل اور سڑک کی طرف باڑ لگا ئی گئی تھی ، چھوٹے سے پارک میں فیملیوں کے الگ الگ بیٹھے کیلئے خصوصی نشستیں بنائی گئی تھیں۔

اسلام آباد: تفریح مقام کا وہ پارک جو کبھی آباد تھا اجڑا منظر ۔ (فوٹو: زمینی حقائق ڈاٹ کام)

بنی گالہ پبک پوائنٹ کی رونق دوبالا کرنے کیلئے رات کو میوزیشن بھی موجود ہوتا تھا، پارک سے متصل ایریا میں پارکنگ، واش رومز، مسجد کی ضروریات بھی پوری تھیں اور یوں یہ پبلک پوائنٹ بہت آباد رہتا تھا۔

پرویز مشرف کے اقتدار سے جانے کے بعد ایک دن اچانک اس پبلک پوائنٹ کے ریسٹورنٹ کو گرا دیا گیا، میوزیشن اٹھ گیا دیگر پبلک پوائنٹ کے سہولیات کو بھی نظر انداز کرکے غیر فعال کردیاگیا۔

http://https://youtu.be/4y1DPokOpyA

اس حوالے سے ‘زمینی حقائق ڈاٹ کام’نے جب ایک سی ڈی اے ذمہ دار سے استفسار کیا تو انھوں نے پہلے کمنٹ کرنے سے معذرت کی پھر نام نہ لکھنے کی شرط پر بتایا کہ یہ سیاسی الاٹ منٹ تھی اس لئے ختم کی گئی۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ سیاسی تھی ، محکمانہ یا حکومتی فیصلہ مگر تھا تو عوام کے مفاد میں ہی پھر اسے ختم کیوں کیاگیا؟ جواب ملا کہ اوپر سے حکم تھا اس لئے ختم کردیا ۔

اسلام آباد: یہاں دو کمروں کا ریسٹورنٹ تھا جو گرا دیاگیاتھا۔(فوٹو: زمینی حقائق ڈاٹ کام)

ان کا موقف تھا کہ مجھے کنفرم نہیں ہے لیکن اس وقت بتایا گیا تھاکہ یہ سابق وزیر داخلہ آفتاب احمد شیر پاو کی سفارش پر کسی کو ریسٹورنٹ بنانے اور تفریح مقام بنانے کی اجازت دی گئی تھی اور سی ڈی اے نے بھی معاونت کی تھی۔

اس حوالے سے موقع پر موجود ایک نوجوان احتشام کا کہنا تھا کہ یہ اس علاقے کے عوام کے ساتھ بہت زیادتی ہوئی ہے ، خاص کر بنی گالہ، چیک شہزاد اور اس طرف کے خاندان شام کو ادھر آ جاتے تھے اب یہ علاقہ غیر محفوظ لگتاہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سابق حکومت ایک طرف سیاحت کے فروغ کی باتیں کرتی رہی مگر سابق وزیراعظم عمران خان کی ناک کے نیچے یہ خوبصورت پبلک پوائنٹ اجڑا پڑا رہا کسی نے بحال نہ کیا۔

انھوں نے اس بات پر بھی تشویش کااظہار کیا کہ باڑ ختم ہونے سے جنگل سے درختوں کی بے دریغ کٹائی کا عمل جاری ہے چند سال پہلے یہاں ارد گرد مکمل جنگل تھا اب ہر طرف سے درخت کاٹ دیئے گئے ہیں۔

نوجوان نے شکایت کی کہ پولیس بھی جنگل یا بچی کھچی املاک کو نقصان پر خاموش رہتی ہے اور کبھی پولیس والے چکر لگائیں بھی تو ان کا ہدف تفریح کیلئے آئے جوڑے ہی ہوتے ہیں ، غیر ضروری پوچھ گچھ کی جاتی ہے۔

پارک میں موجود گھڑ سوار ، جو کہ گھوڑے کے زریعے اپنی روزی روٹی کماتا ہے اور لوگوں کو تفریح کے مواقعے فراہم کرتا ہے نے بتایا کہ یہاں بہترین پارک ہوتا تھا متعلقہ محکمے نے ختم کردیا۔

گھڑ سوار اعجاز احمد ( فرضی نام) سے جب پوچھا گیا کہ آپ لوگ جو یہاں گھوڑے لے کر آتے ہیں، کشتیوں والے یا دیگر کولڈ ڈرنکس یا مزدوری کرنے والوں نے احتجاج نہیں کیا؟ جواب ملا کہ پاکستان میں 85روپے پٹرول بڑھ گیاہے بتائیں کسی نے احتجاج کیاہے؟

نوجوان نے افسوس کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا تو اب بھی مطالبہ ہے کہ اس پبلک پوائنٹ کو اسی طرح بحال کیا جائے ، تمام بنیادی ضروریات پوری کرکے باڑ لگائی جائے یہ لیک ویو پارک کی طرح آباد ہوسکتا ہے ۔

بنی گالہ تفریح مقام پر شام کے وقت موجود فیملیوں میں سے ایک شخص ریاض احمد نے راول ڈیم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ دیکھیں جومناظر اور ماحول یہاں ہے ایسا لیک ویو پوائنٹ پر بھی نہیں ہے مگر حکام کی ‘مت’ماری تھی یہ پوائنٹ ختم کردیا۔

Comments are closed.