جلد الیکشن میں زرداری رکاوٹ ہیں وہ چاہتے ہیں ن لیگ کی ساکھ خراب ہو

فوٹو:فائل

اسلام آباد( ویب ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی آزادی مارچ کے اعلان کے وقت کس کی کال آئی یہ نہیں بتا سکتا، شاہ محمودقریشی کاکہنا ہے کہ کل موصول ہونے والی کال کے معاملے پر خاموشی اختیار کروں گا۔

سابق وزیر خارجہ نے برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں قوم کیلئے فیصلہ کن مرحلہ ہے حقیقی آزادی مارچ میں شرکت کیلئے اسی لئے قوم کو دعوت دے رہے ہیں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمارا صرف صاف اور شفاف الیکشن کا ایجنڈا ہے،احتساب کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کاکہنا تھا کہ عمران خان نے کرپٹ عناصر پر ہاتھ ڈالا تو ان سے تعاون نہیں کیا گیا ۔

انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی احتجاج کے دوران اپنے کارکنوں کو سرینگر ہائی وے تک محدود رکھے گی تاہم وزیر داخلہ رانا ثناء اللّٰہ کے دھمکی آمیز بیانات سامنے آ رہے ہیں، کتنے لوگوں کو گرفتار کرسکتے ہیں، قوم نے فیصلہ کرلیا تو جیلیں کم پڑجائیں گی ۔

وائس چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا ہم سمجھتے ہیں جلد انتخابات ستمبر کے آخر یا اکتوبر کے آغاز میں منعقد کرائے جاسکتے ہیں، الیکشن کمیشن نے بھی تصدیق کی ہے کہ اس ٹائم لائن کے اندر جلد انتخابات ممکن ہیں۔

انھوں نے کہا جلد الیکشن میں زرداری رکاوٹ ہیں وہ چاہتے ہیں ن لیگ کی ساکھ خراب ہو، شاہ محمود قریشی  کہتے ہیں کہ زرداری مشکل فیصلے ن لیگ سے کرانا چاہتے ہیں، پیپلز پارٹی کو اندرون سندھ کے علاوہ کہیں سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔

شاہ محمود قریشی نے کہاکہ آصف زرداری چاہتے ہیں ن لیگ کی ساکھ متاثر ہو، پیپلزپارٹی بغیر کسی سیاسی نقصان کے شریک اقتدار بھی رہے اور آنے والے انتخابات میں وہ اپنے لیے رعایتیں بھی حاصل کر سکیں۔

آزادی مارچ کے اعلان کے وقت کس کی کال آئی یہ نہیں بتا سکتا

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی وفد نے لندن میں نواز شریف سے پنجاب میں اپنے 10 رہنماوں کے لیے سیٹیں مانگی ہیں،پنجاب میں سیٹیں مانگنا اعتراف ہے کہ اب پیپلزپارٹی پنجاب میں اپنی شکست تسلیم کرچکی ہے۔

سابق وزیر خارجہ نے کہاکہ دو سیاسی خاندانوں کے اس ملاپ سے نہ معیشت کا فائدہ ہے اور نہ سیاسی فائدہ ہے، موجودہ حکومت نے تاخیر کی تو ملک کا نقصان ہوگا۔

شاہ محمود قریشی سے سوال کیا گیا کہ پریس کانفرنس کے دوران موصول ہونے والی کال پیغام تھا یا دھمکی؟ جواب میں انہوں نے کہا کہ نہیں بتا سکتا، کال موصول ہونے والے معاملے پر خاموشی اختیار کروں گا۔

Comments are closed.