مراسلے میں غیر ملکی سازش کا ثبوت نہیں ملا، قومی سلامتی کمیٹی

اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام) دھمکی آمیز مراسلے میں غیر ملکی سازش کا ثبوت نہیں ملا، قومی سلامتی کمیٹی کے اعلامیہ میں کہاگیا ہے کہ خفیہ اداروں نے دھمکی آمیز مراسلے پر تحقیقات کے بعد رپورٹ پیش کردی۔

وزیراعظم شہبازشریف کی صدارت میں قومی سلامتی کمیٹی کااجلاس ہوا جس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سمیت تینوں سروسز چیف شریک ہوئے۔دھمکی آمیز مراسلے کے مختلف پہلووں پر غور ہوا۔

امریکہ میں سابق پاکستانی سفیر اسد مجید نے بھی مبینہ مراسلے پر قومی سلامتی کونسل کو بریفنگ دی۔ اس حوالے سے بننے والے منٹس بھی پیش کئے گئے ہیں۔

قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے کو موصول ہونے والے ٹیلی گرام پر غور کیا گیا۔اسد مجید نے شرکا کو ٹیلی گرام میں شامل مواد کے سیاق و سباق کے بارے میں تفصیلات بتائیں۔۔اعلامیہ میں کہا گیا کے اس میں غیر ملکی سازش نہیں ہے ، خفیہ اداروں کی بھی یہی رپورٹ ہے۔

اعلامیہ کے مطابق سکیورٹی ایجنسیز نےقومی سلامتی کمیٹی کو سازش کے ثبوت نہ ملنے سےباضابطہ آگاہ کردیا۔۔اجلاس میں قومی سلامتی کمیٹی کے گزشتہ اجلاس کے فیصلوں کی بھی توثیق کی گئی۔

اجلاس میں وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ، وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب، وفاقی وزیر احسن اقبال، وزیرمملکت برائے امورخارجہ حنا ربانی کھر شامل ہیں۔

واضح رہے کہ 27 مارچ 2022 کو تحریک انصاف کے چیئرمین اور اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد میں جلسے کے دوران اس غیر ملکی خط کا ذکر کیا تھا جس میں حکومت گرانے کی سازش کا بتایا تھا۔

اس معاملے پر دفتر خارجہ نے اسلام آباد میں تعینات امریکی ناظم الامور سے احتجاج کرتے ہوئے ڈی مارش بھی جاری کیا تھا۔اسی معاملے پر 31 مارچ کو اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا تھا۔

قومی سلامتی کمیٹی نے اس وقت اجلاس کے بعد غیر ملکی سفارتکار کی استعمال کی گئی زبان پر تشویش کا اظہار کیا تھا اور مؤقف اپنایا کہ غیرملکی مراسلہ پاکستان کے اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت کے مترادف ہے۔

Comments are closed.