بھارتی ناظم الا مور کی مسلم طالبہ کو ہراساں کرنے پر دفتر خارجہ طلبی

53 / 100

فوٹو: فائل

اسلام آباد( زمینی حقائق ڈاٹ کام)بھارتی ناظم الا مور کی مسلم طالبہ کو ہراساں کرنے پر دفتر خارجہ طلبی، مذہب کے نام پر امتیازی سلوک روارکھنے پر پاکستان کا بھارت سے احتجاج ۔

اسلام آباد میں بھارتی ناظم الا امور کو دفتر خارجہ طلب کرکے ان سے کرناٹک میں پیش اآنے والے واقعہ پر احتجاج کیا گیا اور اسے مسلمانوں کے ساتھ بی جے پی حکومت کے نفرت آمیز امتیازی سلوک کی کڑی قرار دیاگیا۔

بھارتی ریاست کرناٹک میں گزشتہ روز باحجاب بھارتی طالبہ مسکان کو حجاب پہننے پر انتہا پسند ہندؤں نے ہراساں کیا تھا جس پر آج دفتر خارجہ میں بھارتی ناظم الامور کو بلاکر شدید احتجاج کیا گیا ہے۔

کرناٹک میں مسکان جب پی ای ایس کالج پہنچیں تو ہندو نوجوانوں پر مشتمل انتہا پسند گروہ انہیں ہراساں کرنے کیلئے آگے بڑھا تاہم مسکان ڈٹ گئیں اور زور زور سے اللہ اکبر کے نعرے لگائے۔

بعد میں بھارتی میڈیا سے گفتگو میں سکینڈ ائیرکی طالبہ مسکان خان کا کہنا تھا کہ وہ اسائنمنٹ جمع کرانے کالج گئی تھیں ۔انہیں برقع پہننے کی وجہ سے کالج میں داخل نہیں ہونے دیا جارہا تھا۔

ان کاکہنا تھا کہ وہ کسی نہ کسی طرح کالج میں داخل ہوئیں توہندو انتہا پسند طلبا نے پیچھا کرنا شروع کیا اورجے شری رام کے نعرے لگائے جس کے جواب میں انہوں نے بھی اللہ اکبر کے نعرے لگائے۔

واضح رہے بھارت میں حجاب کیخلاف انتہاپسندی کرناٹک کے بعد دیگر ریاستوں میں بھی پھیل چکی ہے۔ مدھیہ پردیش میں بھی باحجاب طالبات کواسکول میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔

اس غیر آئینی اقدام کیخلاف طالبات نے مظاہرہ کرتے ہوئے متعدد سڑکیں بلاک کردیں ، بعض طالبات اس ہتک آمیز سلوک کے خلاف کرناٹک کی عدالت سے بھی رجوع کرچکی ہیں۔

دفتر خارجہ کی طرف سے جاری کردہ اعلامیہ

دفتر خارجہ کی طرف سے جاری اعلامیہ میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ بھارتی ناظم الامور پر زور دیا گیا کہ حجاب کے خلاف مہم آر ایس ایس کیایجنڈے کا حصہ ہے، بھارتی سفارت کار کو پاکستان کی گہری تشویش سے مزید آگاہ کیا گیا ۔

بھارتی ناظم الا امور کو بتایا گیا کہ فروری 2020 میں دہلی کے ہولناک فسادات کے تقریباً دو سال گزر جانے کے بعد بھی مذہبی عدم برداشت، منفی دقیانوسی تصورات، بدنامی اور امتیازی سلوک جاری ہے۔

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ بی جے پی قیادت کی خاموشی اور ہندوتوا نظریے کے حامیوں جو کھلے عام مسلمانوں کی نسل کشی کا مطالبہ کر رہے ہیں، کے خلاف مودی حکومت کا کارروائی نہ کرنا باعث تشویش ہے۔

پاکستان نے زور دیا کہ بھارتی حکومت کرناٹک میں خواتین کے خلاف ہراسانی کے مرتکب افراد کو احتساب کے کٹہرے میں لانے اور مسلم خواتین کی حفاظت، سلامتی اور بہبود کو یقینی بنانے کے لیے مناسب اقدامات کرنے کی اپنی ذمہ داری پوری کرے۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق بھارتی ناظم الامور پر زور دیا گیا کہ بھارتی حکومت آسام، تریپورہ، گروگرام اور اتراکھنڈ میں مسلم مخالف تشدد کے مرتکب اور اس کی حوصلہ افزائی کرنے والوں کے خلاف فوری کارروائی کرے اور دہلی فسادات کے متاثرین کو انصاف دلائے۔

اعلامیہ میں پاکستان نے اقوام متحدہ اور او آئی سی سمیت عالمی برادری بالخصوص انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت میں اسلامو فوبیا کی تشویشناک صورت حال کا نوٹس لیں اور اقلیتوں کے خلاف انسانی حقوق کی منظم خلاف ورزیوں کو روکنے کیلئے بھارت پر دباو ڈالیں۔

Comments are closed.