انسانی حقوق کاعالمی دن ،معاشرہ اورہماری ذمہ داری

49 / 100

فہیم خان

دنیا کا ہرمذہب برابری کی سطح پر بنیادی انسانی حقو ق کے احترام کادرس دیتاہے انسانی حقو ق سے مراد وہ بنیادی حقوق اورذمہ داریاں ہیں جوکسی قومیت ، مذہب ،رنگ ونسل یارتبے سے قطع نظرہر شخص کو حاصل ہے۔

اسلام میں میثاق مدینہ اور خطبہ حجتہ الوداع کے موقع پر رسول پاک ﷺ کا آخری خطبہ انسانی حقوق کی ترویج،رواداری اوربرداشت کی شاندار مثال ہے جہاں کسی عربی کو عجمی پر اور کسی عجمی کوعربی پر،کسی گورے کوکالے پر اورکسی کالے کو گورے پر کوئی فضیلت نہیں دی گئی ماسوائے تقوی کے۔

دس دسمبر کا انسانی حقوق کاعالمی دن بھی ہمیں یہی درس دیتا ہے۔عالمی ادارے اقوامِ متحدہ کا انسانی حقوق کا چارٹر بھی کہتا ہے کہ بنیادی انسانی حقوق اور آزادیوں کے حوالے سے کوئی مذہبی، نسلی یا جنسی امتیاز روا نہیں رکھا جاسکتا۔ ہر انسان آزاد اور خود مختار ہے۔ سب کی عزتِ نفس مساوی ہے۔

ایک انسان دوسرے کو غلام یا لونڈی بنا کر نہیں رکھ سکتا۔ انسانی رویوں میں تعصب اور امتیازی سلوک کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ کوئی کسی کی تذلیل نہیں کرسکتا۔ کسی کے ساتھ مارپیٹ، تشدد یا قتل نہیں کرسکتا۔ ہر انسان اپنے اپنے مذہب کی پاسداری کا حق رکھتا ہے۔

کوئی بھی انسان اپنے خیالات اور عقائد پر عمل کرسکتا ہے، تنظیم سازی، سیاست اور رائے عامہ ہموار کرسکتا ہے۔ صحت، تعلیم اور روزگار پر ملک کے ہر شہری کا حق برابر تسلیم کیا جانا ناگزیر ہے۔ کوئی انسان کسی دوسرے کے حقوق سلب نہیں کرسکتا، نہ کسی کی آزادی میں کوئی رخنہ ڈال سکتا ہے۔

پاکستان کاقیام بھی ہرشخص کو اپنے عقائد اور خیالات کے اظہار کی مکمل آزادی کے منشور کے تحت لایاگیا پاکستان کو اپنے قیام سے ہی انسانی حقوق کی پاسداری ، دہشتگردی کے ناسور سمیت اندرونی اوربیرونی چیلنجز کاسامنا رہاہے ۔

بڑھتی آبادی ،سیاسی عدم استحکام ،بے روز گاری ،ناانصافی اور غربت کے زیراثر ہمارے ملک میں انسانی حقوق کے معاملات بہت پیچیدہ اورگھمبیر ہیں ۔اب سوال یہ ہے کہ کیا وسائل سے مالامال مسلم ممالک کی واحد ایٹمی طاقت پاکستان میں اقوام متحدہ یا میثاق مدینہ کے قوانین کے مطابق انسانوں کو حقوق حاصل ہیں؟

تو جواب ہوگا نفی میں…. کیونکہ پاکستان کے طول وعرض تک کا جائزہ لیا جائے تو ہرجانب نہ ختم نہ ہونے والی نا انصافیوں کا سلسلہ نظر آئے گاایسی ایسی مثالیں ملتی ہیں کہ انسانیت لرز جاتی ہے انسانی حقوق کی پامالیوں کی داستانیں بکھری پڑی ہیں۔

حالیہ مثال سری لنکن شہری کاہجوم کے ہاتھوں لرزہ خیز قتل ہے ۔ کس کس کا نام لیا جائے کہ سیاہ نامہ تو طویل ہے اس کی مثال دیتے ہوئے ہم شرمندہ ہیں جس ملک میں انسانی حقوق کے قانون کی دھجیاں تارتار کی جارہی ہوں وہ صحت مند خواب دیکھنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔

ہم تعمیر وترقی کی بات تو کرتے ہیں لیکن ہم قومی حیثیت سے افلاس و جہالت کے جس نقطے پر کھڑے ہیں وہاں سے تعمیر و ترقی کی منزل دورکہیں بہت دور تلک بھی نظر نہیں آتی۔حالیہ صورتحال میں اگر دیکھاجائے تو سب سے بڑا حق جو انسان سے چھینا گیا ہے وہ اس کا اپنی مرضی سے زندگی گزارنے، جینے اور آزادی کا حق ہے۔

انسانی حقوق کا بہترین درس اسلام کے پاس موجود ہے۔انسان کے بنیادی حقوق،انفرادی یا اجتماعی حقوق،خواتین و بچوں کے حقوق،اقلیتوں وغیرمسلموں کے حقوق،سینئر شہریوں و معذوروں کے حقوق غرض یہ کہ اسلام نے مکمل اور جامع انداز سے انسانی حقوق کا احاطہ کردیا ہے۔

پاکستان کے آئین کے مطابق تمام شہریوں کو مساوی حقوق حاصل ہیں ہم اپنے مذہب کے اصولو ں پرعمل کرکے اور لوگوں کو ان کے حقوق دلا کر معاشر ے کو امن کاگہوارہ بناسکتے ہیں۔

ایک ایساپاکستان تشکیل دینے کے لئے ہمیں جس کی پہچان امن ہوہمیں ذاتی مفادات کوبالائے طاق رکھتے ہوئے قومی سوچ کو پروان چڑھانا ہوگا،فرقہ واریت، دہشتگردی ،معاشرتی انصافی اور تعصبات کاقلع قمع کرنے کے لئے عملی اقدام اٹھانے ہونگے اور بطور پاکستانی شہری اپنے ملک کی ترقی کے لئے کام کرناہوگا۔

Comments are closed.