اسٹریلیا کے متھیو ہیڈن پاکستان کے بیٹنگ اور فلینڈر باولنگ کوچ مقرر

52 / 100

لاہور( سپورٹس ڈیسک) سابق اسٹریلوی اوپنر میتھیو ہیڈن ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے لیے پاکستان ٹیم کا ہیڈ کوچ بنا دیا گیا جب کہ جنوبی افریقہ کے فاسٹ بولر ورنن فلینڈر باولنگ کوچ مقرر کئے گئے ہیں۔

یہ اعلان نو منتخب چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ رمیض راجہ نے لاہور میں پریس کانفرنس میں کیا ، ان کا کہنا تھا کہ متھیو ہیڈن جارحانہ انداز سے کھیلنے والے پلیئر تھے اور ان کا مائنڈ سیٹ بھی اٹیکنگ ہے۔

رمیض راجہ نے فلینڈر سے متعلق کہا کہ میں ان کو جانتا ہوں وہ بھی اچھی ان پٹ دیں گے،نئے چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ بھارت سے کھیلنے کے لیے اس کے پیچھے نہیں بھاگیں گے، پاک بھارت کرکٹ ابھی تو ناممکن ہے، ہمیں بھی کھیلنے کی جلدی نہیں ہے۔

رمیض راجہ نے کرکٹ کلبز کو مخاطب کرتے ہوئے ایک بڑا اعلان کیا انھوں نے کہ اگر کوئی بھی کلب ایک انٹرنیشنل کرکٹر دے گا بورڈ اس کلب کا سارا خرچ اٹھائے گا۔

انھوں نے کہا کہ صرف مینز ہی نہیں بلکہ ہم ویمن کرکٹرز کا بھی پے اسکیل اوپر لے کر جائیں گے ،رمیض نے کہا مصباح الحق اور وقار یونس کے استعفوں کی منظوری پچھلے بورڈ نے کی، اگر میں بھی ہوتا تو ان ہی لائنز پر سوچتا، انھوں نے دونوں کی خدمات کی تعریف کی۔

نیوزی لینڈ کیخلاف ہوم سیریز میں ڈی آر ایس نہ ہونے کاذکر کرتے ہوئے چیئر مین پی سی بی نے کہایہ فیصلہ مجھے بھی اچھا نہیں لگا ہے میں اس پر ضرور بات کروں گا، میں نے ٹیم میں تبدیلی نہیں کی اس بات میں کوئی صداقت نہیں۔

انھوں نے کہا کہ کمنٹری باکس آسان پوزیشن ہے ، اس کوچھوڑ کریہاں آنا چیلنجنگ ہے، عمران خان بہت بڑے لیڈر ہیں انہوں نے مجھ پر اعتماد کیا، مصباح اور وقار یونس نے محنت اور دیانت داری سے کام کیا، ان کا بھی شکریہ ، یہ پوزیشن آسان نہیں ہے یہ فائرنگ رینج ہے۔

چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ نے کہا کہ 1992 کی ٹیم بھی یہاں موجود ہے، ان سے کہتا ہوں کھل کر رائے دیں، ہمیشہ سوچتا تھا کہ اس پوزیشن پر آنے کا موقع ملا تو وژن کو درست کروں گا، کرکٹ بورڈ کی پرفارمنس کرکٹ ٹیم سے جڑی ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسکول اور کلب کرکٹ کو بہتر کرنا ہے ، فرسٹ کلاس کرکٹ میں غیر یقینی کی صورتحال ہے، کنفیوژن بہت زیادہ ہے کہ کونسا سسٹم بہتر ہے،سلیکشن کے معاملے میں تسلسل لانا ہے، پچز کا بہت برا حال ہے، پچز پر ہم نے کام نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ٹیم کے کھلاڑیوں سے بات ہوئی ہے اور بتایا ہے کہ ماڈل کونسا اپنانا ہے، پاکستان ٹیم کی سمت کو ٹھیک کرنا ہے، میری خواہشات تو بہت ہیں کہ پاکستان ٹیم سب سے بہتر ہوجائے، ہمیں تکنیک کو بہتر کر کے بے خوف رویہ اپنانا ہے ۔

چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ ورلڈ کپ ٹی ٹوئنٹی سے متعلق یہ کہوں گا کہ جو ٹیم منتخب کی ہے اس کو سپورٹ کرنا ہے، ہمیں نوجوانوں کے ساتھ چانس لینا ہے ، ورلڈ کپ 1992 میں معین خان اور مشتاق احمد وغیرہ 20، 21 سال کے تھے ، ہمارے ہاں سب سے زیادہ ورلڈ کپ ٹیم پر ڈسکس ہوا۔

انہوں نے کہا کہ میں جس پوزیشن پر آیا ہوں اس پر مجھے فیصلے کرنے ہیں ، پاکستان کے پاس 4 سے 5 میچ ونرز ہیں، ٹیم کو بیک کریں، ہفتہ دس دن میں آپ کو اچھی اچھی خبریں ملیں گی، فیصلے کروں گا غلطیاں ہوں گی لیکن مجھے بہت کام کرنے ہیں۔

رمیض راجہ نے کہا چھ ماہ میں نتائج سامنے آئیں گے،میرے اور میرے بھائی کے نام پر اسٹیڈیم میں انکلوژر ہے، صرف تنقید نہ کریں، ہمیں سب کی سپورٹ کی ضرورت ہے ۔

چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ گورننگ بورڈ میں گریٹ مائنڈز ہیں یہ اچھی تجاویز دے سکتے ہیں، انٹرنیشنل سطح پر ابھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے، اندورن سندھ اور بلوچستان میں ہائی پرفارمنس سینٹر بنائیں گے۔

Comments are closed.