طالبان کو فتح نظر آرہی ہے اب ہماری کیوں سنیں گے؟ عمران خان

فوٹو: روئٹرز فائل

تاشقند(زمینی حقائق ڈاٹ کام)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے طالبان سے مذاکرات کا بہترین وقت تب تھا جب امریکہ اور نیٹو افواج افغانستان میں تھیں اب تو طالبان کو فتح نظر آرہی ہے وہ ہماری بات کیوں سنیں گے.

تاشقند میں سینٹرل اینڈ ساؤتھ ایشیا کانفرنس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ’طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے پاکستان سے زیادہ کردار کسی نے ادا نہیں کیا۔

وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے طالبان کو بات چیت کے لیے قائل کرنے اور افغان مسئلے کے پرامن حل کی ہر ممکن کوشش کی،افغانستان میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کا الزام پاکستان پر لگانا انتہائی غیر منصفانہ ہے۔

انھوں نے واضح کیا کہ ہماری سب سے پہلی ترجیح افغانستان میں استحکام ہے کیونکہ اس کا براہ راست اثر پاکستان پڑتا ہے، اور اسلحے کے زور پر افغان مسئلے کا کوئی حل نہیں

وزیراعظم عمران خان نے یقین دلایا کہ ’امن، مفاہمت اور افغانستان کی ترقی کے لیے پاکستان تمام کوششوں کی حمایت جاری رکھے گا، افغانستان کے تمام پڑوسی، علاقائی اور بین الاقوامی فریقین بات چیت کے ذریعے افغان مسئلے کے سیاسی تصفیے کے لیے مل کر کام کریں۔

عمران خان نے افغان صدر اشرف غنی کی طرف سے افغانستان میں کشیدگی میں پاکستان کے منفی کردار کے الزام پر کہا کہ مجھے یہ سن کر دکھ ہوا، جو ملک افغانستان میں کشیدگی سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے وہ پاکستان ہے۔

انھوں نے کہا یہ مت بھولیں پاکستان میں گذشتہ 15 برسوں کے دوران 70 ہزار جانیں ضائع ہوئیں،پاکستان مزید تنازع نہیں چاہتا۔ پاکستان کی معیشت ایک مشکل ترین دور سے نکل رہی ہے، پاکستان پر الزام سن کر بہت افسوس ہوا ہے.

عمران خان نے کہا امریکہ نے بھی افغانستان کے مسئلے کا فوجی حل تلاش کرنے کی کوشش کی، جب افغانستان میں نیٹو کے ایک لاکھ 50 ہزار فوجی موجود تعینات تھے وہی وقت تھا جب طالبان سے مذاکرات کی میز پر آنے کے لیے کہا جاتا۔

طالبان کے ساتھ اب مذاکرات کے حوالے سے سے کہا کہ اب طالبان مفاہمت کی طرف کیوں آئیں گے جب امریکہ افغانستان سے انخلا کی تاریخ بھی دے چکا ہے اور اب صرف چند ہزار امریکی فوجی باقی رہ گئے ہیں، طالبان ہماری بات کیوں سنیں گے جب انہیں اپنی فتح نظر آرہی ہے۔

بعد ازاں وزیراعظم عمران خان اور افغانستان کے صدر اشرف غنی کی تاشقند کانفرنس کی سائیڈ لائن پر ملاقات ہوئی، جبکہ اس ملاقات کے بعد دونوں ممالک کے درمیان وفود کی سطح پر بھی مذاکرات ہوئے۔

Comments are closed.