امریکہ نے ایران کو پابندیوں میں دی گئی نرمی میں توسیع کردی


ویب ڈیسک

واشنگٹن: کورونا وائرس کی تباہ کاریوں کے باعث امریکہ نے ایران کو جوہری پابندیوں پر دی گئی نرمی میں توسیع کردی ہے جس کے بعد یورپی ممالک ، روس اور چین کی کمپنیوں کو ایران کے ساتھ کام کرنے کی اجازت مل گئی ہے۔

امریکا کی جانب سے جنوری میں پابندیوں پر نرمی میں 60 دنوں کی توسیع کردی تھی جس کو اب ایک مرتبہ پھر 60 روز کی توسیع کردی گئی ہے۔

یہ انکشاف امریکی خبر رساں ادارے اے پی کی رپورٹ میں کیا گیاہے ، رپورٹ کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو پابندیوں میں توسیع کے حوالے سے دستاویزات پر دستخط کیے تاہم انہوں نے کہا ایران کے ایٹمی پروگرام پر پابندیاں جاری رہیں گی۔

اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی ترجمان مورگن اورٹاگس نے ایک بیان میں کہا کہ ایران کی جوہری سرگرمیوں کا پھیلاؤ ناقابل قبول ہے، ایرانی حکومت کی جوہری بدمعاشی عالمی امن و سلامتی کے لیے خطرات میں سے ایک ہے

رپورٹ کے مطابق موجودہ عہدیداروں کا کہنا تھا کہ پومپیو نے پابندیوں میں نرمی کی مخالفت کی تھی جن میں 2015 کے جوہری معاہدے کے چند نکات شامل ہیں اور ٹرمپ انتظامیہ نے ان شقوں کو اب تک ختم نہیں کیا ہے۔

امریکی عہدیداروں کا کہنا تھا کہ سیکریٹری خزانہ اسٹیون منوچن نے گزشتہ ہفتےہونے والے اندرونی مباحثے میں دلائل دیے تھے کہ کورونا وائرس کے باعث ایران پر پابندیاں عائد کرنے کے حوالے اتنظامیہ کو تنقید کا سامنا ہے۔

ان پابندیوں کے باوجود عراقی حکومت کو ایران سے توانائی کے حوالے سے درآمدات جاری رکھنے کی اجازت تھی۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 میں ایران سے جوہری معاہدہ ختم کرنے کا اعلان کرکے بتدریج پابندیاں عائد کی تھیں جس میں معاشی پابندیاں بھی شامل تھیں۔

امریکا نے ایران پر پابندیوں کے باوجود معاہدے میں شامل دیگر ممالک کے ساتھ کئی معاملات میں نرمی رکھی تھی جس میں غیرملکی کمپنیوں کو ایران کے مخصوص جوہری تنصیبات کے ساتھ کام کرنے کی اجازت بھی شامل تھی۔

امریکا کے اس اقدام کومعاہدے کے حامیوں نے عالمی ماہرین کے لیے ایران کے ایٹمی پروگرام تک رسائی کو ایک راستے سے تعبیر کیا تھا اور ادویات بنانے کے لیے استعمال ہونے والے چند مراکز کو انسانی بنیادوں پر اہم قرار دیا تھا۔

امریکی سیکریٹری خزانہ نے وائٹ ہاؤس میں بریفنگ میں صحافیوں کو بتایا تھا کہ 8 اعلیٰ عہدیداروں پر پابندی کے ساتھ ایران میں کان کنی اور دھاتوں کی پیداوار کی ایک درجن سے زائد کمپنیوں پر بھی پابندی عائد کی گئی ۔

Comments are closed.