برطانوی سفیرتہران میں گرفتار،برطانیہ اور امریکہ کااحتجاج


فوٹو: سوشل میڈیا

تہران( ویب ڈیسک) ایران میں حکومت مخالف احتجاج کے دوران برطانیوی سفیرکو گرفتار کرنے پر برطانیہ نے سفیر کی گرفتاری پر ایران سے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ برطانوی سفیر کی گرفتاری عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

برطانوی سفیر کو بعد میں رہا کر دیا گیا تاہم برطانوی وزیر خارجہ کاکہنا تھا کہ وجہ بتائے بغیر سفیر کو گرفتار نہیں کیا جاسکتا ہے،دوسری طرف امریک محکمہ خارجہ کی ترجمان مارگن آرٹگس نے برطانوی سفیر کی گرفتار ی پر ایران سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیاہے۔

مظاہرے میں شرکت کرنے والے ایران میں برطانوی سفیر روب میکیئر کو پولیس نے حراست میں لے لیا تھا جس پر برطانیہ نے اسے عالمی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا ۔

روب میکیئر نے کہا تھا کہ وہ محض شمع روشن کرنے کی تقریب دیکھنے کے لیے گئے تھے تاکہ حادثے میں مرنے والے برطانوی باشندوں کو خراج عیقدت پیش کر سکیں اور انہیں علم نہیں تھا کہ یہ تقریب ایک احتجاج کی شکل اختیار کر جائے گی۔

انہوں نے بتایا کہ مجھے مظاہرے کے مقام سے نکلنے کے آدھے گھنٹے بعد گرفتار کیا گیا تاہم چند گھنٹے بعد برطانوی سفیر کو رہا کردیا گیا 

مظاہرین برطانوی سفارتخانہ کے سامنے بھی جمع ہوئے اور برطانیہ مخالف نعر ہ بازی کی اور مطالبہ کیا کہ ایران میں برطانوی سفارتخانہ بند کردیا جائے۔

دوسری طرف خلاف توقع تہران میں ہزاروں لوگ سڑکوں پر نکل آئے جو طیارہ حادثہ پر اپنی حکومت سے سراپا احتجاج تھے اس دوران مظاہرین نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای سے استعفے کا بھی مطالبہ کیا۔

تہران کی عامر کبیر یونیورسٹی کے باہر ہزاروں لوگ جمع ہو گئے مظاہرین کے ہاتھوں میں شمعیں بھی تھیں،سوشل میڈیاپر مظاہرین کی ویڈیوز بھی شیئر ہوئی ہیں جن میں مظاہرین خاصے جذباتی دکھائی دیتے ہیں۔

ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مظاہرین کی حمایت میں بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم ایران کے شہریوں کے ساتھ ہیں انھوں نے ایرانی حکومت کو خبر دار کیاکہ مظاہرین کے خلاف کریک ڈاون نہ کیاجائے۔

ڈونلڈٹرمپ نے کہا کہ ایران انٹر نیٹ سروس بھی معطل نہ کرے تاکہ انسانی حقوق کی تنظیمیں صورتحال مانیٹر کریں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کو روکاجا سکے۔

یادرہے 8جنوری کو تہران کے امام خمینی ایئر پورٹ سے اڑنے والا یوکرائن کا مسافسرطیارہ تباہ ہوا تھا جس میں حملے کے افراد سمیت176افراد سوار تھے۔

Comments are closed.