نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنےکی درخواست قابل سماعت قرار

لاہور(ویب ڈیسک) لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم نوازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے لیے حکومتی شرائط کے خلاف دائر درخواست کو قابل سماعت قرار دے دیا ۔

لاہور ہائیکورٹ نےمحفوظ کیا گیا فیصلہ سنا دیا ، یہ درخواست مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کی جانب سے  گزشتہ روز (جمعرات) درخواست دائر کی گئی تھی۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ کیس کو سماعت کے لیے آج ہی مقرر کیا جائے جسے عدالت عالیہ کی جانب سے منظور کیا اور سماعت جسٹس باقر نجفی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کی۔

وفاقی حکومت اور قومی احتساب بیورو (نیب) نے اپنے تحریری جواب میں عدالتی دائرہ اختیار کو چیلنج کیا تھا، جواب میں کہا گیا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ کو درخواست کی سماعت کا اختیار نہیں۔

وفاقی حکومت نے تحریری جواب میں انڈیمنٹی بانڈ کے بغیر نوازشریف کانام ای سی ایل سے نکالنے کی مخالفت کی اور شہباز شریف کی درخواست مسترد کرنے اور انڈیمنٹی بانڈ کی شر ط لاگو رکھنے کی استدعاکی تھی۔

آج لاہور ہائیکورٹ نے ایک بار پھر درخواست پر سماعت کا آغاز کیا اس دوران قومی احتساب بیورو (نیب) اور وفاقی حکومت کی جانب سے تحریری جواب عدالت میں جمع کرایا گیا۔

عدالت نے شہبازشریف کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپ کو جواب کے معائنے کے لیے وقت کی ضرورت ہے؟ اس پر وکلا نے جواب پڑھنے کا وقت مانگا جس پر عدالت نے کیس کی سماعت ایک گھنٹے کے لیے ملتوی کردی۔

عدالت نے حکومت اور نیب کے جواب کی کاپی درخواست گزار کے وکلاء کو فراہم کرنے کا حکم دیا، حکومتی جواب میں
شہبازشریف کی درخواست مسترد کرنے کی استدعا کی گئی
حکومت کی جانب سے جمع کرایا گیا جواب 45 اور نیب کا جواب 4 صفحات پر مشتمل ہے۔

حکومتی جواب میں شہبازشریف کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہےکہ نواز شریف کے خلاف مختلف عدالتوں میں کیسز زیر سماعت ہیں، ان کا نام نیب کے کہنے پر ای سی ایل میں ڈالا گیا ہے۔

حکومت نے اپنے جواب میں مزید کہا کہ لاہور ہائیکورٹ کو اس درخواست کی سماعت کا اختیار نہیں ہے اور شہبازشریف کی درخواست ناقابل سماعت ہے۔

جواب میں یہ بھی استدعا کی ہےکہ نواز شریف سزا یافتہ ہیں اس لیے انہیں بغیر سیکیورٹی بانڈز کے اجازت نہیں دی جا سکتی لہٰذا سیکیورٹی بانڈ کی شرط کو لاگو رکھا جائے اور عدالت اس درخواست کو ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کرے۔

لاہور ہائیکورٹ نےفریقین کے دلائل سننے کے بعد  فیصلہ محفوظ کیا تھا جو کچھ دیر پہلے سنایا گیا ہے اوردرخواست کو قابل سماعت قرار دیا گیا ہے.


Comments are closed.