آرمی ایکٹ میں ترمیم کی قیاس آرائیاں غلط ہیں، ترجمان پاک فوج


راولپنڈی(زمینی حقائق ڈاٹ کام) ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ کلبھوشن کیس میں آرمی ایکٹ میں ترمیم کی قیاس آرائیاں غلط ہیں۔

میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ کمانڈر کلبھوشن کیس پر کچھ قانونی پہلو زیر غور ہیں لیکن آرمی ایکٹ میں ترمیم کی افواہیں بے بنیاد ہیں۔
آئی سی جے فیصلے پر اطلاق کے لیے آرمی ایکٹ میں کوئی ترمیم نہیں ہورہی ہے۔

انھوں نے کہا کہ کیس سے متعلق بعض قانونی پہلو پر غور کیا جارہا ہے، کمانڈر کلبھوشن سے متعلق حتمی فیصلے کا اعلان اپنے وقت پر ہوگا۔

اس حوالے سے خبر سامنے آئی تھی کہ حکومت نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو اپیل کا حق دینے کے لیے آرمی ایکٹ میں ترمیم کا فیصلہ کرلیا ہے، ترمیم کے بعد کلبھوشن سزا کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل کرسکے گا۔

یاد رہے عالمی عدالت انصاف نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی بریت کی بھارتی درخواست مسترد کردی تھی اور کلبھوشن یادیو کو بھارتی جاسوس ٹھہراتے ہوئے کہا تھا کہ کمانڈرکلبھوشن پاکستان کی تحویل میں ہی رہیگا۔

یادرہے کہ 3 مارچ 2016 کو پاکستان نے ملک میں دہشت گردوں کے نیٹ ورک کے خلاف ایک اہم کامیابی حاصل کرتے ہوئے بھارتی جاسوس کلبھوشن جادھو کو ایران کے سرحد ی علاقے ساروان سے پاکستانی صوبے بلوچستان کے علاقے مشاخیل میں داخل ہوتے ہوئے گرفتار کیا تھا۔

بھارتی جاسوس کے قبضے سے پاسپورٹ ، مختلف دستاویزات، نقشے اور حساس آلات برآمد کیے گئے تھے، بھارتی جاسوس نے اعتراف کیا کہ وہ انڈین نیوی میں حاضر سروس کمانڈر رینک کا افسر ہے اور 2013 سے بھارتی خفیہ ایجنسی ‘را’ کیلئے کام کررہا ہے جب کہ پاکستان میں فرقہ وارانہ فسادات کروانے، بلوچستان اور کراچی کو پاکستان سے علیحدہ کرنا اس کا اہم مشن تھا۔

بھارتی جاسوس چابہار میں مسلم شناخت کے ساتھ بطور بزنس مین کام کررہا تھا اور 2003 ، 2004 میں کراچی بھی آیا جبکہ بلوچستان اور کراچی میں دہشتگردی کی کئی وارداتوں میں بھی اس کے نیٹ ورک کا ہاتھ تھا۔

29 مارچ 2016 کو کلبھوشن جادھو کے اعترافی بیان کی ویڈیو جاری کی گئی، 8 اپریل 2016 کو ابتدائی ایف آئی آر سی ٹی ڈی کوئٹہ میں درج کی گئی جس کے بعد باقاعدہ تحقیقات کا آغاز کیا گیا۔

بھارتی بحریہ کے حاضر سروس کمانڈر کلبھوشن جادھو کے خلاف 21 ستمبر 2016 کو پاکستان کی ملٹری کورٹ میں کارروائی کا آغاز کیا گیا۔ 24 ستمبر کو شہادتیں ریکارڈ کی گئیں جس کے بعد تین سے زائد سماعتیں ہوئی جس میں چوتھی سماعت 12 فروری 2017 کوہوئی۔

10 اپریل 2017 کو ملٹری کورٹ نے کلبھوشن جادھو کے پاکستان میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے جرم میں سزائے موت کا حکم دیا جس کی توثیق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کی تھی تاہم عالمی عدالت کے کہنے پر عمل درآمد ابھی نہیں ہوا۔

Comments are closed.