وزیر اعظم عمران خان نے کرتارپور راہداری کا افتتاح کردیا

کرتارپور ،نارووال(محبوب الرحمان تنولی) وزیراعظم عمران خان نے تاریخی کرتارپور راہداری کا افتتاح کردیا۔ افتتاحی تقریب گوردوارے کے احاطے میں ہوئی جس میں سابق بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ، کانگریس رہنما نوجوت سنگھ سدھو، بی جے پی کے رہنما اور بھارتی اداکار سنی دیول اور بھارتی پنجاب کے وزیراعلیٰ امریندر سنگھ سمیت دیگر اہم شخصیت کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔

افتتاحی تقریب سے خطاب سے پہلے جب وزیراعظم عمران خان گوردوارے کرتارپور کمپلیکس پہنچے تو  انہوں نے منموہن سنگھ اور دیگر شخصیات سے مصافحہ کیا جب کہ وہ سابق کرکٹر اور کانگریس رہنما نوجوت سنگھ سدھو سے گلے ملے۔
وزیر اعظم عمران خان نےکرتارپور راہداری کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سکھ برادری کو بابا گرونانک کی 550 ویں سالگرہ کی مبارکباد دیتا ہوں۔

راہداری کی قلیل مدت میں تعمیر پر عمران خان نے کہا کہ اندازہ نہیں تھا کہ میری حکومت اتنی قابل ہے، اس کا مطلب ہے کہ ہم اور کام کرسکتے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا سدھو نے آج دل سے شاعری کی، دل میں اللہ بستا ہے، آپ کسی کو بھی خوشی دیتے ہیں تو آپ اللہ خوش ہو تا ہے خدا سارے انسانوں کا ہے، اللہ کے ہر پیغمبر نے انصاف کا پیغام دیا.

عمران خان نے کہا کہ مجھے کرتارپور کی اہمیت کا اندازہ نہیں تھا، مجھے سال پہلے پتا چلا اس کی اہمیت کیا ہے، یہ ایسے ہے جیسے ہم مدینہ کو چار پانچ کلو میٹر سے دیکھ سکیں لیکن جا نہ سکیں، اس پر مسلمانوں کو کتنی تکلیف ہوگی، یہ دنیا کی سکھ برادری کا مدینہ ہے جہاں آپ لوگوں کو دیکھ کر خوشی ہورہی ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ لیڈر نفرتیں نہیں پھیلاتا اور جو نفرت پھیلاکر ووٹ لیتا ہے وہ لیڈر نہیں ہوتا، ہم ہمسایوں کی طرح بات چیت کرکے اپنا مسئلہ حل کرسکتے ہیں، جب منموہن سنگھ وزیراعظم تھے تو انہوں نے کہا کہ تمام برصغیر اٹھ سکتا ہے.

وزیراعظم نے کہا بس ہم کشمیر کا مسئلہ حل کریں اور میں نے یہی بات مودی کو کہہ کہ ہم یہ مسئلہ کیوں حل نہیں کرتے لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے آج جو کشمیر میں ہورہا ہے یہ زمینی مسئلے سے اوپر نکل گیا اور یہ انسانی حقوق کا مسئلہ بن گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 80 لاکھ لوگوں کے سارے انسانی حقوق ختم کرکے 9 لاکھ فوج کے ذریعے بند کیا ہوا ہے، یہ انسانیت کا مسئلہ ہے، جو حق اقوام متحدہ نے انہیں دیا وہ چھین لیا، اس طرح کبھی امن نہیں ہوگا، اس وجہ سے سارے تعلقات رکے ہوئے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا مودی اگر میری بات سن رہے ہیں تو سنیں انصاف سے امن ہوتا ہے نا انصافی سے انتشار پھیلتا ہے،مسئلہ کشمیر حل کرکےاور لوگوں کو انصاف دے کر اور برصغیر کو ہمیشہ کی ٹینشن سے آزاد کریں.

ہمیں اس مسئلے سے آزاد کریں تاکہ ہم انسانوں کی طرح رہ سکیں، سوچیں بارڈر کھلے گا اور تجارت ہوگی تو کتنی خوشحالی آئے گی، ہم کیسے لوگوں کو غربت سے نکال سکتے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ خوشی ہے آپ کے ساتھ یہ دن منایا، اندازہ لگاسکتے ہیں آپ کے دل میں کس طرح کے تاثرات ہوں گے، امید ہے یہ ایک شروعات ہے، انشا اللہ اگر ہمارا کشمیر کا مسئلہ حل ہوجاتا ہے تو ایک دن ہمارے تعلقات اور حالات بھارت سے وہ ہوں گے جو ہونے چاہیے تھے۔

انھوں نے کہا دیکھ رہا ہوں کہ 70 سال سے اس مسئلے کے حل نہ ہونے کی وجہ سے نفرتیں ہیں لیکن جب مسئلہ کشمیر حل ہوجائے گا تو انشاءاللہ برصغیر میں بھی خوشحال آئے اور خطہ اٹھ جائے گا، انشاءاللہ وہ دن دور نہیں ہے۔

شاہ محمود قریشی نےافتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے  بھارت سمیت دنیا بھر سے آئے ہوئے سکھ یاتریوں کو پاکستان آمد پر خوش آمدید کہا۔

انہوں نے کا کہ آج کا دن ایک تاریخی دن دکھائی دے رہا ہے، آج ایک محبت کی راہداری کا افتتاح ہوا ہے، مذہبی باہمی احترام کے رشتے کا دنیا عملی مظاہرہ دیکھ رہی ہے، دنیا جہاں میں موجود سکھ کمیونٹی اس بات کا اعتراف کر رہی ہے کہ آج ایک تاریخ رقم ہو رہی ہے.

اس اقدام کے لیے تاریخ آپ کو یاد رکھے گی۔کاش امن کا پیغام کشمیر کی وادی میں بھی پہنچنا چاہیے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بابا گرو نانک کا پیغام امن، شفقت اور محبت کا پیغام ہے جو صوفیائے کرام کا پیغام ہے اور اسی جذبے کے تحت میں سکھ کمیونٹی کو خوش آمدید کہتا ہوں۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا آج برصغیر میں نفرت کے بیج کون بو رہا ہے؟ خطے میں نفرت کا ذمہ دار کون ہے، اس پر غور کرنا چاہیے، کاش امن کا پیغام کشمیر کی وادی میں بھی پہنچ جائے، اگر ان محبت کی راہداریاں کا سفر پہلے شروع ہوتا تو اس سفر کے لیے 72 سال کا سفر نہ کرنا پڑتا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ سنت محمدی ﷺہے، قائد اعظم محمد علی جناح کا وژن ہے جس پر پاکستان تحریک انصاف کی حکومت عمل پیرا ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت کے وزیراعظم نے بھی 70 برس قبل ایک وعدہ کیا تھا جس پر عمل درآمد کی ضرورت ہے، موجودہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سری نگر کی جامعہ مسجد میں نماز کی اجازت دیں۔

وزیر خارجہ نے دنیا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر کرتارپور راہداری کھل سکتی ہے تو لائن آف کنٹرول کی عارضی حد بندی کیوں نہیں کھل سکتی، جس طرح عمران خان نے آپ کو شکریہ کا موقع دیا ہے اس طرح آپ بھی وزیراعظم عمران خان کو شکریہ کا موقع دے سکتے ہیں۔

وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نورالحق قادری نے کہا کہ بابا گرونانک نےعراق کے دارالحکومت بغداد میں 6 سال گزارے، میں نے وہ مقام دیکھا ہے جہاں بابا گرو نانک نے چلے کاٹے، آپ عراق میں رہتے ہوئے ہر روز حضرت موسیٰ علیہ السلام اور حضرت شیخ عبدالقادر کی درگاہ پر حاضری دیا کرتے تھے ۔

Comments are closed.